ملکی مسائل کے حل کے لیے سیاسی قوتیں آگے آئیں: نوازشریف وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ’’ملکی مسائل کے حل کے لیے سیاسی قوتیں آگے آئیں‘‘ کیونکہ یہ مسائل سیاسی قوتیں ہی حل کر سکتی ہیں ورنہ ہم تو شریفانہ طور پر اپنا کاروبار کر رہے تھے کہ جنرل ضیاء الحق نے ہمیں سیاست میں دھکا دے دیا۔ اللہ تعالیٰ ان کی یہ غلطی معاف فرمائے؛ اگرچہ اقتدار پر قبضہ کرنا ان کی ناقابل معافی غلطی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ’’قومی سلامتی کا تحفظ اولین ترجیح ہے‘‘ اور ماشااللہ یہ اٹھارویں اولین ترجیح ہے کیونکہ اللہ میاں کی برکت سے ان میں روز بروز اضافہ ہی ہوتا چلا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’تمام سیاسی قوتیں اٹھ کھڑی ہوں‘‘ کیونکہ بیٹھے بیٹھے اور لیٹے لیٹے تو آدمی ویسے بھی بور ہوجاتا ہے۔ لہٰذا ورائٹی کی خاطر کبھی کبھی اٹھ کر کھڑے بھی ہوجانا چاہیے۔ بیشک تھوڑی دیر بعد دوبارہ بیٹھنے یا لیٹنے کی پوری پوری گنجائش موجود ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان سے ملاقات کررہے تھے۔ ہر سرکاری افسر کو اپنی تنخواہ پر گزارہ کرنا ہوگا: پرویز خٹک وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ’’ہر سرکاری افسر کو اپنی تنخواہ پر گزارہ کرنا ہوگا‘‘ اور اگر سابقہ اندوختہ اس میں شامل کرلیا جائے تو تنخواہ میں بخوبی گزارہ ہوسکتا ہے کیونکہ ہم سے پہلے جو گھپلے کیے گئے اس پر اعتراض کرنے کا ہمیں کوئی حق حاصل نہیں ہے اور اسی طرح ہمارے بعد کی جانے والی کرپشن کے بھی ہم ذمہ دار نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ’’تنخواہ پر گزارہ نہ کرنے والوں کو اپنا بوریا بستر گول کرنا ہوگا‘‘ کیونکہ لمبا بوریا بستر ویسے بھی اچھا نہیں لگتا اور اسے گول کرنے کے بعد ہر طرح کا مال دال دلیا کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’رشوت کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے‘‘ اور اپنی حال دہائی کرتے رہیں گے جس کا رشوت خوروں پر کچھ نہ کچھ تو اثر ہوگا ہی۔ انہوں نے کہا کہ ہر طرف اندھیر گردی مچی ہے‘‘ جو شاید لوڈشیڈنگ کا نتیجہ ہے کیونکہ اندھیرے میں ہی اندھیر گردی کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’عوام مسائل میں پس رہے ہیں‘‘ اس لیے انہیں گھن بھی کہا جاسکتا ہے۔ آپ اگلے روز ہنگو میں ایک وفد سے ملاقات کررہے تھے۔ مسائل کی وجہ سے عوام پریشان ہیں: فضل الرحمن جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ’’مسائل کی وجہ سے عوام پریشان ہیں‘‘ اگرچہ میں خود بھی بہت پریشان رہتا ہوں لیکن میری پریشانی کے اسباب کچھ اور ہیں اور موجودہ تناظر میں اس کے رفع ہونے کے امکانات بہت کم ہیں کیونکہ عوامی جذبہ خدمت کی وجہ سے ہمارا اقتدار میں آنا بے حد ضروری ہے جبکہ صوبے کی حد تک ہمیں صرف پریشانی حاصل ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہماری حالت پر رحم اور ہمیں پریشان کرنے والوں کو نیک ہدایت دے کہ ہمارے جن معاملات پر اتنے عرصے سے غور کررہے ہیں۔ انہیں پایۂ تکمیل تک بھی پہنچائیں کیونکہ اب تو لوگ ہمیں مذاق بھی کرنے لگ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’حکومت عوام کو ریلیف دینے کے لیے ہنگامی اقدامات کرے‘‘ اور ہمارے ریلیف کے بارے میں بھی محض وعدہ وعید کے دائرے سے نکل کر عملی طور پر بھی کچھ کرکے دکھائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’جے یو آئی اس معاملے پر حکومت سے بات کرے گی‘‘ جبکہ طالبان سے مذاکرات کے سلسلے میں حکومت کو ہمارے ساتھ کام پڑا ہوا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں مختلف وفود سے ملاقات کررہے تھے۔ اطلاع عام ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہذا ہر خاص و عام کو مطلع کیا جاتا ہے کہ صدر صاحب کے ساتھ ہی ایوان صدر سے 15 کروڑ مالیت کے تحائف جو غیر ملکی حکمرانوں سے محض جذبۂ خیرسگالی کے طور دیے گئے، وہاں سے منتقل کیے جانے پر حیران و پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے جو اگرچہ سرکاری مال خانے میں بھی جمع کرائے جاسکتے تھے لیکن جس خلوص سے یہ اشیاء تحفتاً دی گئی تھیں اس کا تقاضا تھا کہ انہیں سینے سے لگا کر رکھا جاتا جس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ اس سے خارجہ پالیسی پر بہت اچھا اثر پڑے گا ورنہ تین بی ایم ڈبلیو اور مرسڈیز گاڑیاں سونے کے سکّے، گولڈ پلیٹ، انگوٹھیاں، گھڑیاں، قالین، خنجر، آئی پیڈ اور کی بورڈ وغیرہ جیسی دنیاوی اشیاء کی صدر صاحب کے نزدیک کوئی اہمیت نہیں ہے اور وہ روزاول سے اپنی درویشی ہی میں مست رہتے ہیں اور ہمہ وقت ذکر خدا میں مصروف رہنے کو عین سعادت سمجھتے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ سب اشیاء صدر صاحب بھاری دل کے ساتھ ہی لے جارہے ہیں کیونکہ ان کے نزدیک یہ اشیاء محض دنیا داری کے ڈھکوسلے ہیں جبکہ اللہ والوں کو دنیاداری سے کیا غرض ہوسکتی ہے۔ المشتہر: ترجمان ایوان صدر تیل کی قیمتیں نہ بڑھاتے تو منفی اثرات ہوتے:شاہد خاقان عباسی وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ’’اگر تیل کی قیمتیں نہ بڑھاتے تو اس کے منفی اثرات ہوتے‘‘ جبکہ اب اس کے کافی مثبت اثرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں یعنی ہر چیز کی قیمتوں کو اگر پر لگ گئے ہیں تو یہ بھی ترقی کی ا یک علامت ہے اور جس سے ثابت ہوتا ہے کہ لوگوں کا معیار زندگی روز بروز بلند ہورہا ہے کیونکہ حکومت بھی ایسے اقدامات روز بروز ہی اٹھاتی رہتی ہے۔ البتہ جو اشیا لوگوں کی پہنچ سے باہر ہیں وہ انہیں خریدنی ہی نہیں چاہئیں اور کھانا پینا ترک کرکے فاقہ کشی کے فضائل پر توجہ دینی چاہیے اور مہاتما بدھ کی زندگی سے سبق حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جنہوں نے محض فاقہ کشی کی بنا پر اتنا بلند مقام حاصل کرلیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ ایک مجبوری تھی‘‘ اور عوام کو حکومت کی مجبوریوں کا خیال رکھنا چاہیے کیونکہ حکومت عوام سے زیادہ مجبور ہے اور یہ کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہے کیونکہ اقتدار سنبھالتے ہی حکومت کی مجبوریاں ایک ایک کرکے ظاہر ہونے لگتی ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔ آج کا مقطع گھر پہنچ کر مجھے کھولے جو خریدار، ظفرؔ اور ہی کچھ نکل آئوں گا دکھایا ہوا میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نوٹ: سالگرہ مبارک والے کالم میں ’’دنیا‘‘ سے تعاون کرنے والے شاعر کالم نگاروں میں حضرات اسلم گورداسپوری اور اسلم کولسری کا نام درج ہونے سے رہ گیا تھا جس کے لیے معذرت۔