"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے

آئندہ صدر بنوں گا نہ ہی وزیراعظم… صدر زرداری صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ’’آئندہ صدر بنوں گا نہ وزیراعظم ‘‘ لیکن اگر عوام نے مجبور کردیا تو اور بات ہے کیونکہ عوام ہماری کارگزاری پر دل وجان سے فدا ہوچکے ہیں کہ ہمارے دور میں ماشاء اللہ ہرطرف کارگزاری ہی کارگزاری تھی جبکہ اکثر حضرات نے تو اس کی انتہا ہی کردی تھی اور ابھی وہ اپنے کمالات دکھاہی رہے تھے کہ کم بخت میعاد ہی ختم ہوگئی اور اب اس بات پر پشیمانی ہے کہ پیرصاحب نے جو مزید عرصے کے لیے گوٹی جوڑنے کو کہا تھا اور میں نے انکار کردیا تھا، وہ میری زندگی کی سب سے بڑی غلطی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ’’پارٹی معاملات چلانا زیادہ اہم ہے ‘‘ اگرچہ مذکورہ کارگزار حضرات کی دعا کی برکت سے پارٹی خود ہی چلتی رہے گی جبکہ میں تو صرف سرپرستی ہی کرسکوں گا جبکہ مذکورہ کارگزاریوں کے حوالے سے میری سرپرستی پہلے ہی ایک مثال بن چکی ہے اور ان حضرات کی آئندہ نسلیں بھی مجھے اپنی دعائوں میں یاد رکھا کریں گی۔ آپ اگلے روز ایوانِ صدر میں صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔ مجرموں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے… وزیراعظم نواز شریف وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ’’کراچی میں مجرموں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے ‘‘ اور امید ہے کہ پولیس اور رینجرز کو اب تک آہنی ہاتھ میسر آچکے ہوں گے ، بصورت دیگر یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے کیونکہ لوہے کو گلا کر اپنے پسندیدہ سائز کے آہنی ہاتھ خود بھی تیار کیے جاسکتے ہیں جبکہ لوہا آگ پر رکھنے سے خود ہی گل جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’سکیورٹی اداروں کو کراچی کا سکون بحال کرنا ہوگا‘‘ جواگرچہ پہلے تو نہیں کرسکے لیکن اب چونکہ میں نے کہہ دیا ہے اس لیے امید ہے کہ وہ اس سلسلے میں اپنی سی کوشش کریں گے کیونکہ انسان کا کام کوشش ہی کرنا ہے جیسا کہ میں ملک کے جملہ مسائل حل کرنے کی کوشش کررہا ہوں تاکہ کل کو کوئی یہ نہ کہے کہ میں نے کوشش ہی نہیں کی، ہیں جی؟انہوں نے کہا کہ ’’دہشت گردی کو ہرصورت جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے ‘‘ اس لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے اس کی جڑ کو تلاش کیا جائے تاکہ اسے مناسب وقت پر اکھاڑا جاسکے جبکہ اس وقت کا تعین بھی یہ ادارے خود ہی کریں گے۔ آپ اگلے روز رائیونڈ میں ایک اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ سبکدوشی کے بعد زرداری کے خلاف سوئس مقدمات بحال نہیں ہوں گے…اعتزاز احسن پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر چودھری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ’’سبکدوشی کے بعد زرداری کے خلاف سوئس مقدمات بحال نہیں ہوں گے ‘‘ البتہ نیب کے پاس جو سات مقدمات تیار پڑے ہیں، ان کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ اول تو سمجھوتے کے مطابق چیئرمین نیب کا تقرر ہی رکا رہے گا بصورت دیگر جتنی تعریف وزیراعظم نے صدر صاحب کی اگلے روز کردی ہے اس کے بعد وہ کس منہ سے ان مقدمات کی پیروی کریں گے کیونکہ ویسے بھی وہ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اگر اب وہ زرداری کے خلاف مقدمات چلاتے ہیں تو کل کو وہ ان کے خلاف بھی کام کریں گے۔ اس لیے راوی ہرطرف چین ہی چین لکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’حکومت ہرشعبے میں ناکام نظر آرہی ہے ‘‘ اس لیے اگر وہ چاہے گی بھی تو ان مقدمات کے سلسلے میں کیسے کامیاب ہوسکتی ہے‘ اگرچہ زرداری صاحب نے خود بھی اسے کامیاب کرانے کا دعویٰ کررکھا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔ آل پارٹیز کانفرنس امریکن سرکس ہوگی…شیخ رشید احمد عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ’’مجھے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کا دعوت نامہ نہیں آیا جو امریکن سرکس ہوگی ‘‘ البتہ اگر مجھے اس میں مدعو کرلیا جاتا تو یہ کسی اور ملک کی سرکس بھی ہوسکتی تھی جبکہ یہ بھی اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت کو امریکہ کی خاطر داری کس قدر مطلوب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اصل نواز شریف یکم جنوری 2014ء کو سامنے آئے گا‘‘ اور اس وقت تک ہم سب کو نقل پر ہی گزارہ کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’منور حسن اور عمران خان نے اگر اس میں شرکت کی تو گھیرے میں آسکتے ہیں ‘‘ چنانچہ خداکا شکر ہے کہ میں گھیرے میں آنے سے بچ گیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ میں نے عمران خان کو خیبر پختونخوا حکومت نہ لینے کا مشورہ دیا تھا‘‘ اور اگر وہ یہ مشورہ مان لیتے تو آج میری طرح بالکل ہلکے پھلکے ہوکر پھررہے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ ’’عمران خان زبردست شخصیت کے مالک ہیں لیکن ان کی پارٹی کے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتا‘‘ اگرچہ میں عمران خان کی شخصیت کے متعلق بھی کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن آخر کچھ نہ کچھ تو کہنا پڑتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک بیان جاری کررہے تھے۔ دہشت گردوں سے مذاکرات کا آپشن خطرناک ہوگا …فاروق ستار ایم کیوایم کے مرکزی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ ’’دہشت گردوں سے مذاکرات کا آپشن انتہائی خطرناک ہوگا‘‘ بلکہ جوقوتیں کراچی میں برسرِکار ہیں اگر انہیں دہشتگردوں کی سرکوبی پر لگا دیا جاتا تو بہتر نتائج نکل سکتے تھے اور ہم بھی پریشانی سے بچ سکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ایم کیوایم کسی سے بھی مذاکرات کے خلاف نہیں ہے ‘‘ البتہ خطرناک مذاکرات سے پرہیز کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مذاکرات کے وقت حکومت اور ریاست کی پوزیشن بہت مضبوط ہونی چاہیے ‘‘ اس لیے سب سے پہلے حکومت اور ریاست کی پوزیشن کو انتہائی مضبوط کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیے ہماری خدمات حاضر ہیں اور یہ کام چندسالوں ہی میں سرانجام پاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ایم کیوایم دعا کرتی ہے کہ اس بار نیشنل سکیورٹی کونسل کا اجلاس کامیاب ہو‘‘ اگرچہ آج کل ہماری دعائوں کا اثرالٹا ہی پڑرہا ہے، تاہم دعا مانگنے میں کیا ہرج ہے کیونکہ دعا تو دعا ہی ہوتی ہے۔ وہ منظور ہو یا نامنظور۔ آپ اگلے روز کراچی میں دنیا نیوز سے بات چیت کررہے تھے۔ آج کا مقطع کیا ہوں، ظفرؔ، اندھیرے اُجالے کی جنگ میں دن سا مرے وجود میں یہ ڈُوبتا ہے کیا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں