ملک دشمن قوتیں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے سرگرم ہیں…نواز شریف وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ’’ملک دشمن قوتیں ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لئے سرگرم ہیں‘‘ حالانکہ اس کی حکومتیں خود اسی کام میں مصروف ہیں اور اس میں کافی حد تک کامیاب بھی ہو چکی تھیں، اس لئے ملک دشمن قوتوں کو اس تکلف میں پڑنے کی ضرورت ہی نہیں تھی اور انہیں کچھ عرصہ انتظار کر کے دیکھ لینا چاہیے تھا اور کسی کے کام میں مداخلت کرنا اور جلد بازی سے کام لینا ویسے بھی بہت بْری بات ہے، اس لیے ہم نے بھی طالبان سے مذاکرات کرنے میں جلد بازی سے کام نہیں لیا اور دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر گامزن ہیں کہ پردۂ غیب سے کیا ظہور میں آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے حکومت سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے‘‘ اگرچہ ان کے نتائج انتہائی غیر سنجیدہ نکل رہے ہیں اور جس پر ہم ہنسی سے لوٹ پوٹ ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’3سال بعد بجلی بحران کے حوالے سے قوم کے سامنے سرخرو ہوں گے‘‘ اور انہیں بتائیں گے کہ اگلے تین سال تک تھک ہار کر بحران اپنے آپ ہی ختم ہو جائے گا۔ آپ اگلے روز چکوال میں ایک اجتماع اور صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ امریکہ نے 50کروڑ ڈالر خیبر پی کے حکومت کو براہ راست دیئے …فضل الرحمن جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ’’امریکہ نے 50کروڑ ڈالر خیبر پی کے حکومت کو براہ راست دیئے ‘‘۔ حالانکہ یہ ہماری معرفت بھی دیئے جا سکتے تھے، کیا ہم یہاں تربوز بیچنے کے لئے بیٹھے ہوئے ہیں جبکہ اب تو یہاں تربوزوں کا موسم بھی ختم ہوتا جا رہا ہے، اس لئے کسی اور پھل کا سہارا لینا پڑے گا بلکہ ڈرائی فروٹ ہی بہتر رہے گا کیونکہ اس کا موسم بھی آ رہا ہے اور خشک چیز سے ہاتھ اور دامن بھی آلودہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ’’نیٹو سپلائی روکنے کا معاملہ پارلیمنٹ میں باوقار انداز میں حل ہو سکتا ہے‘‘ جس طرح پارلیمنٹ نے ڈرون حملے روکنے کا معاملہ باوقار انداز میں حل کیا تھا، انہوں نے کہا کہ ’’اپنی نااہلی کی وجہ سے یہ لوگ اپنی صوبائی حکومت کو شہید کرانے کے درپے ہیں‘‘ اور جب سے میں نے شہید کی نئی تعریف متعارف کرائی ہے، ہر کسی کے دل میں شہید ہونے کا شوق چرا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ کہنا کہ راستہ روکیں گے، ایسا نہیں ہو سکتا‘‘ کیونکہ کسی کا راستہ روکنا ویسے بھی نہایت نامناسب ہے حالانکہ راستہ روکنے کی بجائے راستہ دینا چاہیے کہ مسلمان کی شان یہی ہے جس کی بہترین مثالیں موجود ہیں۔وہ ایک چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔ بجلی سستی کرنے کی تاریخ نہیں دے سکتے …عابد شیر علی وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ ’’سالانہ 242ارب کی بجلی چوری ہو رہی ہے، اس لئے بجلی سستی کرنے کی تاریخ نہیں دے سکتے‘‘ اور نہ ہی بجلی چوری روک سکتے ہیں کیونکہ اگر ایسا کرتے بھی ہیں تو بجلی چوروں کو پکڑنے والی ٹیمیں ان سے اسی طرح افہام و تفہیم کر لیتی ہیں جس طرح پیپلز پارٹی کے ساتھ ہم نے کر رکھی ہے اور انتہائی آرام و سکون سے حکومت کر رہے ہیں کیونکہ پچھلے دور میں ہم نے بھی انہیں ایسا ہی آرام و سکون مہیا کیا تھا اور اس سے زیادہ کامیاب نظریہ حکومت اور کوئی ہو ہی نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ’’لائن لاسز میں اضافہ اور ریکوری میں کمی ہوئی‘‘ اس صورت میں تو بجلی مزید مہنگی کرنی پڑے گی، سستی ہونے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا جبکہ آئی ایم ایف کے ساتھ بھی یہی معاہدہ ہوا تھا اور معاہدوں سے منحرف ہونا کسی بھی شریف آدمی کو زیب نہیں دیتاجبکہ اسے تو کہا ہی شریف حکومت جاتا ہے، اسی لئے ہم ہر معاملے میں شرافت کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہیں تاکہ شریفانہ طور پر اپنی میعاد بھی پوری کر لیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ امریکہ پاکستان میں ہرگز امن نہیں چاہتا…عمران خان پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خاں نے کہا ہے کہ ’’امریکہ پاکستان میں ہرگز امن نہیں چاہتا‘‘ اگرچہ نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ اب امریکہ کے چاہنے یا نہ چاہنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا اور اسی لیے نیٹو سپلائی روکنا ضروری ہوگیاہے تاکہ بدامنی پوری طرح اپنا زور دکھا لے کیونکہ ایک لمبی تحقیق کے مطابق بیماری کو اس کی انتہا تک پہنچا کر روکا جا سکتا ہے حتیٰ کہ غالب کو بھی کہنا پڑا تھا کہ ع مشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آساں ہو گئیں انہوں نے کہا کہ ’’امریکہ طالبان سے مذاکرات جان بوجھ کر سبو تاژ کر رہا ہے’’اگرچہ اب تک میں یہی سمجھ رہا تھا کہ امریکہ یہ کام نادانستگی اور بھولپن ہی میں سر انجام دے رہا ہے لیکن اب پتہ چلا ہے کہ یہ جان بوجھ کر ایسا کر رہا ہے جو ہرگز مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’طالبان گوریلا جنگ کے ماہر ہیں اور انہیں ہرانا آسان نہیں‘‘ جبکہ انہوں نے مذاکرات سے بھی انکار کر دیا ہے ، اس لئے ان کے خلاف بددعائوں ہی کا سلسلہ شروع کیا جا سکتا ہے تاکہ ان کی توپوں میں کیڑے پڑ جائیں۔ آپ اگلے روز پشاور میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔ آج کا مطلع حرف نکھرا ہے محبت کا مٹا دینے سے گھر بچایا ہے، ظفرؔ، آگ لگا دینے سے