کارکن سبز انقلاب کے معرکے کی تیاری کریں:طاہر القادری شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ’’کارکن سبز انقلاب کے معرکے کی تیاری کریں‘‘ پیشتر اس کے کہ یہ انقلاب طالبان برپا کر دیں اور ہم دیکھتے کے دیکھتے ہی رہ جائیں کیونکہ پھر تو امیرالمومنین بننے کا چانس بھی باقی نہیں رہے گا اور ساری محنت اکارت جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ’’جس دن یوم انقلاب کا آغاز ہو گا لٹیرے یہاں سے بھاگ جائیں گے‘‘ اور ،صرف ہم ہی باقی رہ جائیں گے یعنی ؎ گلیاں ہو جان سُنجیاں وچ مرزا یار پھرے کی کیفیت ہو گی کیونکہ دھرنے سے لے کر اب تک ہم نے کافی صبر کیا ہے اور اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’امن ، اتحاد، نظم اور قربانی کے اسلحہ سے پاکستان میں سبز انقلاب آئے گا‘‘ اور جنرل ایوب کے سبز انقلاب کے بعد یہ دوسرا سبز انقلاب ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’عوامی تحریک فیصلہ کن مرحلے کی طرف بڑھ رہی ہے‘‘ تاہم اب یہ دیکھنا ہو گا کہ فیصلہ کن مرحلہ بھی عوامی تحریک کی طرف بڑھ رہا ہے یا نہیں، آپ اگلے روز کراچی میں کارکنوں کے تربیتی کیمپ سے بذریعہ ویڈیو کانفرنس خطاب کر رہے تھے۔ نیٹو سپلائی کی بندش سے امریکہ کی ناراضگی کا کوئی خطرہ نہیں:جاوید ہاشمی پاکستان تحریک انصاف کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ’’نیٹو سپلائی کی بندش سے امریکہ کی ناراضگی کا کوئی خطرہ نہیں‘‘ بلکہ وہاں تو خوشی کے شادیانے بجائے جائیں گے اور اس پرمسرت موقعہ پر شاید د و چار دن کی تعطیل کا بھی اعلان کر دیا جائے، اور، اگر عمران خان ایسا کر دکھاتے ہیں تو ان کے لئے شاید امریکہ کسی بڑے ایوارڈ کا اعلان بھی کرے اور خیبر پختونخوا کو جو نقد امداد فراہم کر رہا ہے، اسے بھی دوگنا کر دے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مسلم لیگ ن کی حکومت ڈرون حملے روکنے کے لئے دو ٹوک موقف اختیار کرے‘‘ جس طرح ہم نے نیٹو سپلائی روکنے کے لیے اختیار کر رکھا ہے اور اب کہہ رہے ہیں کہ اس کا مقصد جنگ نہیں بلکہ خیر سگالی ہی کی ایک مخلصانہ کوشش ہے کیونکہ ایسا نہ ہو کہ امریکہ سیریس ہی ہو جائے حالانکہ ایک آدھ روز کی بندش سے اسے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ انہوں نے کہا کہ ’’پنجاب میں بلدیاتی انتخاب میں تحریک انصاف کلین سویپ کرے گی‘‘ جو ہم نے عام انتخابات میں بھی کرنا تھا لیکن ہم دوسرے کاموں میں مصروف ہو گئے اور یاد ہی نہ رہا کہ یہ کام بھی کرنا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔ عوام مزید ٹیکسوں اور مہنگائی کے لئے تیار رہیں:منظور وٹو پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو نے کہا ہے کہ ’’عوام مزید ٹیکسوں اور مہنگائی کے لئے تیار رہیں‘‘ چنانچہ خاکسار سمیت سابقہ وزرائے اعظم اور دیگر معززین نے بھی مہنگائی کے لئے اپنی تیاری شروع کر دی ہے کیونکہ سابقہ جمع پونجی جو پہلے ہی نہایت قلیل تھی ، یک لخت ختم ہو گئی ہے اور ہم بھی مہنگائی کی چکی میں پسنے والے ہیں اور اگر اس کا پتہ ہوتا تو ہاتھ پیر مار کر کچھ مزید دال دلیا کر لیتے لیکن صرف عوام ہی کا خیال رکھا اور اپنے پیٹ پر پتھر باندھے رکھا، البتہ جہاں تک ٹیکسوں کا تعلق ہے تو ہم تنگدستی کی وجہ سے ٹیکس نیٹ میں شامل ہی نہیں ہیں بلکہ اب توہمارے لئے زکوٰۃ بھی واجب ہو چکی ہے، تاہم، جو دے اس کا بھی بھلا اور جو نہ دے اس کا بھی بھلا ع اور درویش کی صدا کیا ہے انہوں نے کہا کہ ’’حکومت نے عوام کے خون کا آخری قطرہ تک نچوڑنے کی تیاری کر لی ہے‘‘ اور یہ آخری قطرہ ہی تھا جو ہم نے باقی رہنے دیا تھا۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک بیان جاری کر رہے تھے۔ عمران خان ڈرون حملوں پر مشورے نہ دیں:پرویز رشید وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ’’عمران خان ڈرون حملوں پر مشورے نہ دیں‘‘ کیونکہ ہم مشوروں کے ویسے بھی قائل نہیں ہیں اور ہمارے قائد ہر فیصلہ اپنی شہرہ آفاق بصیرت کی بدولت خود کرتے ہیں اور جس معاملے کی سمجھ نہ آئے اس پر ٹاس کر لیا کرتے ہیں، یا استخارہ کر لیتے ہیں کیونکہ اپنی روحانی فضیلت کی بناء پر ان کو اس پر بھی ملکہ حاصل ہے، البتہ طالبان سے مذاکرات کے مسئلے پر اپنی بے پناہ مصروفیات کی بناء پر ، جو زیادہ تر بیرون ملکی دوروں کی صورت میں انہیں درپیش رہتی ہیں، نہ تو ٹاس کر سکے ہیں نہ استخارہ ، اس لئے بھی کہ اگر اللہ نے چاہا تو یہ معاملہ از خود ہی حل ہو جائے گا کیونکہ کچھ مسائل کو خود بھی حل ہو جانا چاہئے، اور ،حکومت اگر مسائل حل کرنے کی الجھن ہی میں پھنسی رہے تو اس سے بہتر ہے کہ ہم تربوز ہی بیچ لیتے، اگرچہ اس میں منفعت کا تناسب نہایت کم ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک بیان جاری کر رہے تھے۔ ایک اندازہ حکومت اگر اتمامِ حجت نہیں کر رہی، اور واقعی مذاکرات میں سنجیدہ ہے جن کے لئے اتنے ترلے منتیں کر رہی ہے اور طالبان مذاکرات پر آمادہ ہو بھی گئے تو اپنی شرائط ایسی رکھیں گے جو پہلے سے زیادہ سخت اور کڑی ہوں گی اور مفت میں اپنی کارروائیاں بند نہیں کریں گے۔ ہو سکتا ہے کہ دیگر شرائط سے قطع نظر وہ اس پر راضی ہو جائیں کہ جن علاقوں میں ان کی رہائش ہے ان پر ان کی بالادستی تسلیم کی جائے تاکہ باقی مراحل اس کے بعد طے ہوتے رہیں۔ اور، اگر حکومت اس سلسلے میں کسی مشترکہ انتظام پر راضی ہو جاتی ہے کیونکہ اس کی رٹ تو وہاں پہلے بھی نہ ہونے کے برابر ہے اور اگر اس سمجھوتے کے تحت ان علاقوں سے فوج بھی واپس آ جائے تو نہ صرف ان کی کارروائیاں رک جائیں گی بلکہ جو افغان طالبان یہاں آ کر کارروائیاں کرتے ہیں، ان سے بھی جان خلاصی ہو سکتی ہے، نیز امریکہ، بھارت اور افغان حکمت عملی کو بھی اسی طرح ناکام بنایا جا سکتا ہے، اور اس طرح ڈرون حملوں کے حوالے سے بھی پاکستان کوئی مضبوط موقف اختیار کر سکے گا۔ آج کا مقطع میں چوم لیتا ہوں اس راستے کی خاک ،ظفر جہاں سے کوئی بہت بے خبر گزرتا ہے