سابق حکمرانوں نے بڑی کرپشن کی‘ بدعنوانی نے ملک کھوکھلا کردیا… صدر ممنون صدر پاکستان ممنون حسین نے کہا ہے کہ ’’سابق حکمرانوں نے بڑی کرپشن کی اور بدعنوانی نے ملک کو کھوکھلا کردیا‘‘ اور اب مجھے اس کھوکھلے ملک کا صدر بنا کر میرے ساتھ مذاق کیا گیا ہے۔ تاہم تمام سابق حکمرانوں کی فہرست سے موجودہ حکمرانوں کو براہِ کرم نکال دیا جائے جو خود بھی دو دفعہ حکمران رہ چکے ہیں کیونکہ میں نے ابھی نوکری کرنی ہے‘ اگرچہ جن فضائل کی بنا پر مجھے صدر بنایا گیا تھا وہ بدستور باقی ہیں‘ اس لیے بظاہر مجھے کوئی خطرہ نظر نہیں آتا؛ تاہم بُرے وقت سے ڈرنا چاہیے اور دعا کرنی چاہیے کہ اللہ میاں وزیراعظم کو نیک ہدایت دیئے رکھیں کہ ویسے بھی ملک عزیز میں سابق صدور کی صورت حال کوئی خاص قابلِ رشک نہیں ہے‘ مثلاً رفیق تارڑ اب تک اپنی مراعات اور عہدے کی واپسی کے لیے عدالتوں کے چکر لگاتے پھر رہے ہیں تو زرداری صاحب کا بھی استثنیٰ ختم ہونے کے بعد صورت حال کافی مخدوش دکھائی دیتی ہے جبکہ پرویز مشرف صاحب کا معاملہ تو سب سے زیادہ فکر مندی کا ہے جس سے میں بھی گھبرا رہا ہوں‘ حالانکہ میں نے نہ کبھی مارشل لاء لگایا نہ ایمرجنسی نافذ کی۔ آپ اگلے روز گائوں جتوئی میں ایک ظہرانے سے خطاب کر رہے تھے۔ غیر ملکی تاجر سرمایہ کاری کریں‘ تحفظ فراہم کریں گے… نوازشریف وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ ’’بیرونی تاجر سرمایہ کاری کریں‘ مکمل تحفظ فراہم کریں گے‘ جیسا کہ اگلے روز سانحہ راولپنڈی کے موقع پر پولیس کی کارکردگی سے صاف ظاہر ہو گیا ہے جو فسادیوں کو دیکھ کر مسجد میں گھس گئے جہاں وہ دراصل نماز پڑھ کر دعا مانگنے گئے تھے کہ اللہ تعالیٰ ان فسادیوں کو نیک ہدایت دے کیونکہ وہ ان ہم وطنوں پر ہاتھ نہیں اٹھانا چاہتے تھے جنہوں نے اس قدر بدتمیزی سے کام لیا کہ ان غریبوں کی رائفلیں بھی چھین لیں‘ ہیں جی؟ ویسے بھی‘ مکمل تحفظ تو اللہ میاں کی ذات ہی فراہم کر سکتی ہے‘ بندہ بشر اس کے آگے کیا چیز ہے۔ اس لیے بیرونی سرمایہ کاروں کو اللہ کا نام لے کر سرمایہ کاری شروع کر دینی چاہیے اور اگر نقصان وغیرہ بھی ہو گیا تو خیر ہے کہ روپیہ پیسہ تو ویسے بھی ہاتھ کا میل ہوتا ہے اگرچہ ہماری حالت یہ ہے کہ بار بار دھونے کے باوجود بھی یہ میل اُترتا ہی نہیں اور جس کے لیے کوئی کارآمد کیمیکل شاید باہر سے ہی درآمد کرنا پڑے‘ بلکہ کیا ہی بہتر ہو اگر یہ بیرون ملکی سرمایہ کار آتے ہوئے وہاں سے کوئی اچھا سا کیمیکل بھی تلاش کر کے ساتھ لیتے آئیں جو پرانا میل اتارنے کی پوری پوری صلاحیت رکھتا ہو۔ آپ اگلے روز بنکاک میں ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ فرقوں کی بنیاد پر فسادات ملک کی بنیادیں ہلانے کے مترادف ہیں… فضل الرحمن جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ’’فرقوں کی بنیاد پر فسادات ملک کی بنیادیں ہلانے کے مترادف ہیں‘‘ کیونکہ اس مقصد کے لیے اگر دیگر اسباب ہی کافی ہیں تو اس بنیاد تک محدود رہنے کی کیا ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’دنیا کو بتا دیا جائے کہ اسلام امن کا داعی ہے‘‘ کیونکہ یہ کام دوسرے ہی کر سکتے ہیں جن سے یہ استدعا کر رہا ہوں کیونکہ میں تو بے حد مصروف آدمی ہوں اور سر کھجانے کی بھی فرصت نہیں ملتی جس کے لیے الگ سے ایک دو ورکروں کو تعینات کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بدامنی کی ہر سازش کے لیے علماء اور عوام کو میدانِ عمل میں اترنا ہوگا‘‘ کیونکہ میں خود ذرا دیگر مفید کاموں میں لگا ہوا ہوں جن میں خیبر پی کے میں حکومت بنانے کی کوشش سرفہرست ہے اور موجودہ حکومت کے گرنے کے انتظار میں ہوں لیکن افسوس کہ عمران خان نے نیٹو سپلائی روکنے کا کام تین دن کے لیے مزید ملتوی کردیا ہے جو کہ بزدلی کی انتہا ہے۔ تفو بر تو اے چرخِ گرداں تفو۔ آپ اگلے روز لاہور میں مختلف وفود اور پارٹی رہنمائوں سے ملاقات کر رہے تھے۔ حکمران عوام کو بیوقوف بنانے کی بجائے ریلیف فراہم کریں… وٹو پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد خاں وٹو نے کہا ہے کہ ’’حکمران عوام کو بیوقوف بنانے کی بجائے ریلیف فراہم کریں‘‘ اگرچہ ہم نے بھی اپنے دور میں عوام کو بیوقوف بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور اب ان میں مزید بیوقوف بننے کی گنجائش بھی نہیں ہے‘ لیکن ہم نے انہیں ریلیف بھی فراہم کیا جس کی ابتداء اللہ کا نام لے کر کابینہ کے اکثر ارکان اور دیگر زعماء سے کردی گئی تھی لیکن یہ کام ابھی تسلی سے کیا ہی جا رہا تھا کہ یکا یک ہماری میعاد ہی ختم ہو گئی؛ چنانچہ اب یہی سوچا ہے کہ اگلی بار ریلیف دینے کا یہ کام عوام سے شروع کیا جائے حالانکہ ہمارے غیور عوام کسی کے محتاج نہیں ہیں اور اپنے مسائل اکثر اوقات ماشاء اللہ خود ہی حل کرتے رہتے ہیں جس طرح ہم اپنے مسائل خود حل کر لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’نہ جانے کون سی مصلحت آڑے ہے کہ وزیراعظم آج تک مشرف کے خلاف نہیں بولے‘‘ جبکہ ہمارا نہ بولنا تو سمجھ میں آتا ہے کہ ہم نے موصوف کو 21 توپوں کی سلامی دے کر رخصت کیا تھا اور اس کے بعد اخلاقی تقاضا بھی یہی تھا کہ ان کے خلاف نہ بولتے کیونکہ اخلاق ہی تو ہمارا سب سے بڑا سرمایہ ہے جبکہ باقی سرمایہ اس سے ذرا مختلف ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک بیان جاری کر رہے تھے۔ شکیل آفریدی کو امریکہ کے حوالے کرنا ہوگا… ضیاء الدین یوسف زئی ملالہ کے والد ضیاء الدین یوسف زئی نے کہا ہے کہ ’’شکیل آفریدی کو امریکہ کے حوالے کرنا ہوگا‘‘ اور سیاسی بیان اس لیے بھی ضروری تھا کہ متعدد پیشگوئیوں کے مطابق میری بیٹی مستقبل میں پاکستان کی وزیراعظم بننے والی ہے جس کی منظوری امریکہ نے ابھی سے دے دی ہے اور کئی دیگر مغربی ممالک بھی اسے پاکستان کا وزیراعظم دیکھنا چاہتے ہیں (جبکہ ویسے بھی سابق خاتون وزیراعظم کے بعد اب کافی عرصہ گزر چکا ہے) اور ملالہ کی کتاب میں ان کے جذبات کا خاص خیال رکھا گیا ہے جو خاکسار ہی کے زورِ قلم کا نتیجہ ہے؛ تاہم فکر مندی کی بات یہ ہے کہ اگر اس سے پہلے طالبان آ گئے تو سارے کیے کرائے پر پانی پھر جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’بعض لوگ ہماری شہرت سے جل کر ہمارے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں‘‘ حالانکہ وہ ایسی کتابیں لکھ کر خود بھی شہرت حاصل کر سکتے ہیں جس کے بعد ان کے خلاف بھی پروپیگنڈہ کیا جا سکتا ہے لیکن انہیں اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ وہ تندیٔ باد مخالف ہے جو عقاب کو اونچا اڑانے کے لیے ہوتی ہے لیکن اس کے لیے پہلے عقاب بننا ضروری ہے‘ ورنہ فاختہ آخر کتنا اونچا اُڑ سکتی ہے۔ آپ اگلے روز نیویارک میں ایک بیان جاری کر رہے تھے۔ آج کا مطلع اب اور چاہتا کیا ہے‘ مجھے بتا تو سہی کہ میں نے تیرے تغافل کی ہر سزا تو سہی