عوام کو ریلیف دینا حکومتی
ایجنڈا ہے... شہباز شریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عوام کو ریلیف دینا حکومتی ایجنڈا ہے‘‘ لہٰذا عوام کو خوش ہو جانا چاہیے کیونکہ ایجنڈا ہی ان کے سارے مسائل کا حل ہے اور جس سے ہماری طرف سے کیا جانے والا ایک اور وعدہ پورا ہو گیا ہے کیونکہ ایجنڈا بنانا بھی ہر کسی کے بس کا روگ نہیں ہے‘ البتہ جہاں تک ریلیف کا تعلق ہے تو وہ اس کی مرضی پر منحصر ہے کہ کہیں سے آتا ہے یا نہیں اور ہم کسی کو کسی بات پر مجبور نہیں کر سکتے کہ جمہوریت کا ایک حسن یہ بھی ہے کہ دل کھول کر بیان دیتے جایا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ''سبزی منڈیوں کی نگرانی ہوگی‘‘ اور دیکھا جائے گا کہ کون کون سی سبزی کتنی مہنگی ہو گئی ہے تاکہ عوام کو بتایا جا سکے کہ یہ اپنے آپ مہنگی ہوئی ہیں اور ہمارا اس میں کوئی قصور نہیں ہے کیونکہ ہم حکومت کر رہے ہیں‘ سبزیوں کا کاروبار نہیں‘ اگرچہ اس میں بھی اب منافع کی شرح اتنی ہے کہ اس کاروبار پر بھی غور کیا جا سکتا ہے کیونکہ اگر شکر سازی‘ ڈیری فارمنگ‘ پولٹری فیڈز اور پولٹری فارمنگ وغیرہ کا دھندا کر رہے ہیں تو سبزیوں کے کاروبار میں کیا برائی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ارکان اسمبلی سے گفتگو کر رہے تھے۔
نجکاری کے نام پر دوستوں کو نوازا
جا رہا ہے... بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''نجکاری کے نام پر دوستوں کو نوازا جا رہا ہے‘‘ اور دوستوں کو نوازنے کے سلسلے میں سربسر ہماری نقل کی جا رہی ہے جبکہ موجودہ حکومت کو کوئی اپنی پالیسی بھی بنانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''امیروں سے لے کر غریبوں کو دیں گے‘‘ اور خود اس ضمن میں اس لیے معذور ہیں کہ ہمارا اپنا شمار غریبوں میں ہونے لگا ہے اور حالت یہ ہے کہ سرے محل بکنے کے بعد اب گھر کے برتن تک بیچنے کی نوبت آ چکی ہے اور پانچ سال تک صرف بینظیر انکم سپورٹ پر ہی گزارا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''غریبوں سے ٹیکس لینے کی بجائے ہم جیسوں سے لیا جائے‘‘ اور ہم یہ کام شروع کرنے ہی والے تھے کہ ہماری میعاد ختم ہو گئی یعنی کھیل ختم‘ پیسہ ہضم۔ انہوں نے کہا کہ ''پیپلز پارٹی ایک جنون کا نام ہے‘‘ جس کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے کہ ہمارے عہد میں جملہ معززین سارے نیک کام جنونی انداز میں ہی کرتے رہے اور کسی کو سر پیر کا کوئی ہوش ہی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''یہ جیالوں کی پارٹی ہے‘‘ اس لیے وہ جہاں جہاں بھی ہوں اپنے اپنے پتے سے جلد از جلد آگاہ کریں۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی کے تاسیسی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
ٹیکس چوروں اور لوٹ مار کرنے والوں
کو میں روکوں گا... طاہر القادری
شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ''ٹیکس چوروں اور لوٹ مار کرنے والوں کو عوام کے تعاون اور اللہ کی مدد سے
میں روکوں گا‘‘ جس میں اللہ کی مدد تو ماشاء اللہ مجھے حاصل ہو گئی ہے کہ جو کہ ایک خواب میں مجھے بشارت دی گئی ہے‘ البتہ عوام کا معاملہ ذرا مختلف ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس کے لیے بھی اللہ ہی کی مدد مانگنی پڑے گی اور جماعت کھڑی کرنے کے کام سے فارغ ہو کر ہی اللہ میاں سے مدد کے لیے درخواست کروں گا جس کے لیے صرف اٹھارہ کروڑ عوام کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ''مہنگائی اور کرپشن کے خلاف 25 دسمبر سے احتجاج کریں گے‘‘ چنانچہ اس وقت تک کرپشن اور مہنگائی کو کھلی چھٹی ہے تاکہ ان 25 دنوں میں جو بھی دال دلیا ہو سکتا ہے‘ کر لیں کیونکہ زندہ قوموں کے لیے 25 دن بھی بہت ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''سُنار کی ٹھک ٹھک نہیں‘ لوہار کی چوٹ کا قائل ہوں‘‘ اس لیے ملک بھر کے لوہار حضرات اس کے لیے تیار ہو جائیں اور اپنا اپنا ہتھوڑا ہر وقت ساتھ رکھیں کیونکہ میں اس چوٹ کی کال کسی وقت بھی دے سکتا ہوں‘ انشاء اللہ۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کر رہے تھے۔
ڈرون حملوں کے حوالے سے امریکہ عالمی قوانین کو کچھ نہیں سمجھتا... فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''ڈرون حملوں کے حوالے سے امریکہ عالمی قوانین کو کچھ نہیں سمجھتا‘‘ جیسا کہ حکومت ہماری ترجیحات کو کچھ نہیں سمجھتی لیکن اب اُسے بھی نانی یاد آ گئی ہے اور وہ مذاکرات کے سلسلے میں ہمارے تعاون کی خواستگار ہے جس پر خاکسار نے کچھ لو اور کچھ دو کے فارمولے کے تحت تعاون کا وعدہ کر لیا ہے کہ کیا یاد کرے گی‘ مذاکرات اگر ہو بھی گئے تو بھی ان کا نتیجہ کچھ نہیں نکلنا کیونکہ حکومت طالبان کی شرائط مان ہی نہیں سکتی؛ تاہم اتنی گنجائش ضرور موجود ہے کہ اگر طالبان برسر اقتدار آ گئے تو خاکسار کا خصوصی خیال رکھیں گے‘ اگرچہ وہ عمران خان‘ نوازشریف اور منور حسن کو بھی اسی کیٹیگری میں شمار کرتے ہیں۔ اس لیے میری طرح انہیں بھی پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ڈرون حملوں پر مسلسل خاموشی سے ثابت ہو گیا کہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے رہیں گے‘‘ حالانکہ تماشا دیکھنے کے ساتھ ساتھ انہیں کچھ گپ شپ بھی کرتے رہنا چاہیے جیسا کہ ہم کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی رہنمائوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
ایک بیوی ہے‘ چار بچے ہیں
عشق جھوٹا ہے‘ لوگ سچے ہیں