"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے

بھٹو کی نیشنلائزیشن پالیسی سے 
بھاری نقصان ہوا...نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''بھٹو کی نیشنلائزیشن سے بھاری نقصان ہوا‘‘ حتیٰ کہ خاکسار کی سٹیل مل بھی ساتھ ہی لگی گئی کم از کم میرا ہی کچھ خیال کر لیتے۔ اس کے باوجود اللہ میاں نے اپنی قدرت ایسی دکھائی کہ بس کچھ نہ پوچھیے۔ انہوں نے کہا کہ ''جو ادارے نقصان میں ہیں انہیں نجی تحویل میں دیں گے‘‘ اور جو نقصان میں نہیں بھی ہیں‘ قومی مفاد میں ان کے بارے میں رپورٹ حاصل کر لی جائے گی کہ بہت نقصان میں جا رہے ہیں کیونکہ سرمایہ داروں کو بھی تو اکاموڈیٹ کرنا ہے‘ جنہوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ڈالر کی قیمت شریفانہ سطح پر لے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''انتخابی وعدے پورے کر رہے ہیں‘‘ اور اگر پورے نہ بھی ہو رہے ہوں تو کم از کم کہہ تو رہے ہیں‘ مثلاً غربت اگر کم ہونے کی بجائے بڑھ رہی ہے تو غریبوں کا اپنا قصور ہے‘ کم از کم وہ ہم سے ہی کوئی سبق سیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم نے آج تک کرپشن کے علاوہ کسی چیز میں نام نہیں کمایا‘‘ لیکن یہ کام بھی طریقے طریقے سے ہی کرنا پڑتا ہے‘ تاکہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے تاکہ لاٹھی کو لاٹھی چارج کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ آپ اگلے روز نوجوانوں کے لیے قرضہ سکیم کے افتتاح کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔
نواز شریف کی قیادت میں حکومت
مسائل حل کرنے کے لیے رات دن کوشاں ہیں... شہباز شریف
وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کی قیادت میں حکومت مسائل حل کرنے کے لیے دن رات کوشاں ہے‘‘ بلکہ ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ سارا کچھ میں ہی کر رہا ہوں ورنہ بھائی صاحب تو بیرون ملکی دوروں پر ہی رہتے ہیں اور برخوردار حمزہ کو تیار کر رہا ہوں کہ وہ میری جگہ گدّی سنبھال لے۔ انہوں نے کہا کہ ''تعلیمی فلاحی منصوبوں سے لاکھوں غریب مستفید ہو رہے ہیں‘‘ اگرچہ اکثر سکولوں میں نہ فرنیچر ہے نہ اساتذہ‘ اور‘ اگر ہوں بھی تو وہ محض اس لیے سکول نہیں آتے کہ طلبہ کو اپنے پائوں پر بھی کھڑا ہونا چاہیے‘ اس کے علاوہ گھوسٹ سکولوں میں لاکھوں اساتذہ محض تنخواہ لینے کے لیے سکول آتے ہیں اور باقی سارا وقت طلبہ کے حق میں دعائیں مانگنے پر صرف کرتے ہیں کیونکہ ملک کے ہر شعبے میں کافی عرصے سے دعا ہی کا مقام چلا آ رہا ہے جس کا انتظام ہم نے خود بھی کر رکھا ہے۔ آپ اگلے روز اپنے دفتر میں مختلف ارکان اسمبلی سے ملاقات کر رہے تھے۔
حکومت سے شفاف بلدیاتی الیکشن 
کی اُمید نہیں... گیلانی
سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''حکومت سے شفاف بلدیاتی الیکشن کی اُمید نہیں‘‘ کم از کم وہ ہم سے ہی سبق حاصل کرتی جو پانچ سال تک ہر کام شفاف طریقے سے کرتے رہے ہیں‘ حتیٰ کہ عوام نے مجھے ایم بی بی ایس ڈاکٹر تک بنا دیا حالانکہ میں صرف تعویز گنڈے کا کام کرتا ہوں‘ لیکن اللہ میاں اگر کسی کی عزت میں اضافہ کرنا چاہیں تو انہیں کون روک سکتا ہے‘ جس طرح ہمیں کسی کام سے کسی کو روکنے کی جرأت نہیں ہوئی‘ البتہ اب جو خاکسار اور دیگران کے خلاف مقدمات قائم کیے جا رہے ہیں تو یہ محض انتقامی کارروائی ہے کہ ہم نے اپنا عہد اتنی دیانتداری اور شفافیت سے کیوں گزارا؛ تاہم طے تو یہی ہوا تھا کہ ان مقدمات کا نتیجہ کچھ بھی نہیں نکلنا‘ بلکہ یہ ایک طرح کا سرٹیفکیٹ ہو گا اور ہماری معصومیت مکمل طور پر ثابت ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''آئندہ حکومت ہماری ہو گی‘‘ کیونکہ عوام کے ساتھ ہمارا یہ وعدہ ہے کہ دونوں پارٹیاں باری باری اُن کی خدمت کریں گی اور پیٹ پر پتھر باندھ کر کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ ''جمہوریت کو پٹڑی سے نہیں اُترنے دیں گے‘‘ کیونکہ جس جمہوریت نے اتنے رنگ لگائے ہیں اُسے پٹڑی سے اتار کر اپنے پائوں پر کلہاڑا کیسے مار سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز ملتان میں جنوبی پنجاب کے رہنمائوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
پاک بھارت سرحد پر مشترکہ سول
نیو کلیئر پلانٹ لگائیں... عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ''پاک بھارت سرحد پر مشترکہ نیوکلیئر پلانٹ لگائیں‘‘ تاکہ بھارت جب بھی چاہے اپنے قومی مفاد میں اسے بند کر سکے‘ جس طرح اس نے اندھا دھند ڈیم بنا بنا کر ہمارا پانی بند کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''انقلاب کے لیے پہلے غربت ختم کرنا ہو گی‘‘۔ اگرچہ پہلے میرا خیال تھا کہ تبدیلی براہ راست ہی آ جائے گی لیکن شکر ہے کہ مجھے جلدی ہی سمجھ آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''جنگ ہرگز مسائل کا حل نہیں‘‘ لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ مذاکرات پر نہ بھارت تیار ہوتا ہے نہ طالبان‘ حالانکہ ہم بالکل تیار ہیں جسے کم از کم پچاس فیصد کامیابی ضرور کہا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''مذاکرات کے ذریعے ہی ہم مسئلہ کشمیر حل کر سکتے ہیں‘‘ اگرچہ بھارت اسے کوئی مسئلہ سمجھتا ہی نہیں؛ چنانچہ اُسے اپنی سمجھ میں کچھ بہتری لانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''دونوں ممالک کی آبادی کی اکثریت غُربت کی آگ میں جل رہی ہے‘‘ اس لیے سب سے پہلے اس آگ کو بُجھانا ہو گا جس میں بھارت زیادہ فعال کردار ادا کر سکتا ہے کیونکہ سارا پانی تو اُس کے پاس ہے اور آخر پانی کے بغیر آگ کس طرح بجھ سکتی ہے۔ آپ اگلے روز نئی دہلی میں ایک کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
ہم اپنے پاس بیٹھیں یا تمہار ساتھ جائیں
یہ وہ دریا نہیں جس کے کنارے ساتھ جائیں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں