"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے

کوٹہ کیس میں بہت پیشکش ہوئی، نوازشریف نے انکار کردیا...خواجہ آصف
وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا کہ '' ایل پی جی کوٹہ کیس میں بہت پیشکش ہوئی مگر نوازشریف نے انکار کردیا‘‘ لیکن کم بختوں کو مجھے پیشکش کرنے کی توفیق ہی نہ ہوئی اگرچہ میں نے بھی طوعاً و کرہاً انکار ہی کردینا تھا کیونکہ نوازشریف کو اس کا بھی پتا چل ہی جانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ '' وزیراعظم لوگوں کو اقتصادی طور پر مضبوط کرنا چاہتے ہیں‘‘ جو اس طوفانی مہنگائی سے ہی ظاہر ہے جسے لوگ ابھی تک مضبوطی سے برداشت کررہے ہیں بلکہ خوشی سے ان کی چیخیں تک نکل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''کفایت شعاری سے تین ہزار میگا واٹ بجلی بچائی جاسکتی ہے ‘‘اور اسی طرح بہت کچھ کیاجاسکتا ہے لیکن کہنے اور کرنے میں بہت فرق ہے کیونکہ جن لوگوں کو کفایت شعاری سے کام لینا ہے حکومت کا ان پر کوئی اختیار نہیں ہے جیسا کہ میرا اپنی وزارت پر اختیار بس نام ہی لینے کی حد تک ہے اور سب کچھ عابدشیر علی اپنی دھونس کے ذریعے کرلیتے ہیں اور ظاہر ہے کہ وزیراعظم کی ایماء کے بغیر وہ ایسا سوچ بھی نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ '' فوج کا پانچ سال سے مداخلت نہ کرنا خوش آئند ہے ‘‘ اور امید ہے کہ یہ پانچ سال بھی وہ رحمدلی سے گزار دے گی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔
روٹی کپڑا اور مکان کا وعدہ سچ
کر کے دکھائیں گے... بلاول 
پاکستان پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''غریبوں کو روٹی کپڑا اور مکان کا وعدہ سچ کر کے دکھائیں گے‘‘ کیونکہ گزشتہ 45 سال میں اس کی بھرپور کوشش کی گئی جس کا نتیجہ کسی وقت بھی نکل سکتا ہے اور ہو سکتا ہے کہ اس میں مزید 45 سال لگ جائیں کیونکہ بعض وعدے ایسے ہوتے ہیں جو اپنے آپ ہی لمبے ہوتے جاتے ہیں‘ البتہ والد صاحب کو لاہور میں جو جھونپڑا بنا کر دیا گیا ہے‘ اسے اس وعدے کی ابتدا ہی سمجھنا چاہیے جبکہ روٹی کپڑے کا انتظام بھی کم و بیش اُدھر ہی سے ہوتا رہتا ہے کیونکہ ہمارے جیسے غریب الطبع لوگوں کو بھی غریبوں ہی میں شمار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت کی پالیسیوں سے مہنگائی میں اضافہ ہوا‘‘ جبکہ ہمارے سابق عہد میں چیزیں اس قدر سستی تھیں کہ اکثر اوقات مفت ہی دستیاب ہو جاتی تھیں اور یہ ہمارے وزیروں مشیروں کا ذاتی تجربہ ہے بلکہ غریب سمجھ کر مخیر حضرات ہمارے کئی زعماء کے اکائونٹ میں کروڑوں روپے جمع کرا جاتے تھے اور ان معززین کو اس کا علم ہی بہت بعد میں ہوا کرتا تھا۔ آپ اگلے روز کراچی میں بینظیر ٹائون کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ 
22 دسمبر کو ثابت کردیں گے 
سونامی کہیں نہیں گیا... عمران خان 
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ''22 دسمبر کو ثابت کردیں گے کہ سونامی کہیں نہیں گیا‘‘ بلکہ یہیں کہیں موجود ہے اور صرف اسے تلاش کرنے کی ضرورت ہے‘ 
اس لیے اگر وہ یہ بیان پڑھے تو براہ کرم خود ہی واپس آ جائے‘ اُسے کچھ نہیں کہا جائے گا۔ ویسے گھر سے بغیر پوچھے بھاگ جانا بہت بری بات ہے‘ البتہ اگر وہ دنیا کے کسی ایسے علاقے میں ہے جہاں تباہی و بربادی کی زیادہ ضرورت ہے تو کچھ عرصے تک اس کا انتظار بھی کیا جا سکتا ہے؛ چنانچہ وہاں سے فارغ ہو کر اسے پہلی فرصت میں واپس آ جانا چاہیے ورنہ مجھ سے برا کوئی نہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ''کرپشن کے خاتمے اور عوام کو انصاف کی فراہمی کے بغیر کوئی خودساختہ جمہوریت نہیں چل سکتی‘‘ البتہ اگر کہیں باہر سے منگوائی جا سکے تو اور بات ہے‘ اگرچہ یہ بہت مشکل کام ہے کیونکہ ہم نے خیبرپختونخوا میں بھی یہ تجربہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن آٹے دال کا بھائو معلوم ہو گیا اور چند وزیروں کو ہی فارغ کر سکے جن میں سے بعضوں نے ہتکِ عزت وغیرہ کا دعویٰ بھی ہمارے خلاف کر رکھا ہے کہ ان پر جھوٹا الزام لگایا گیا تھا حالانکہ الزام تو الزام ہی ہوتا ہے وہ جھوٹا ہو یا سچا۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی کے تنظیمی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ 
ن لیگ والے شیر بنیں‘ جماعتی الیکشن 
سے کیوں بھاگ رہے ہیں... وٹو 
پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد خان وٹو نے کہا ہے کہ ''ن لیگ والے شیر بنیں‘ جماعتی الیکشن سے کیوں بھاگ رہے ہیں‘‘ ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے ہم سے دیدہ دلیری کا سبق نہیں سیکھا کہ ہر کام بے خوف ہو کر کرنا چاہیے کیونکہ یہ ہمارا کلچر ہے اور اگلے روز گوجرانوالہ میں میرے جلسے کے بعد کارکنوں نے کھانے پر جس چھینا جھپٹی کا مظاہرہ کیا وہ اس کلچر کی ادنیٰ مثال ہے جبکہ ہمارا حالیہ دور حکومت بھی ہمارے نزدیک ایک ضیافت ہی کی حیثیت رکھتا تھا جس میں اسی کلچر کا مظاہرہ کیا گیا اور جس کے ہاتھ جو لگا‘ لے کر چلتا بنا کہ کوئی پوچھنے والا ہی نہیں تھا کیونکہ جن لوگوں نے پوچھنا تھا وہ بھی اسی کارِ خیر میں لگے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''ن لیگ کے کھوکھلے نعرے اور جھوٹے وعدے عوام پر عیاں ہو چکے ہیں‘‘ جبکہ ہم نے عوام سے کوئی دعویٰ کیا ہی نہیں تھا بلکہ ہمارے سارے دعوے صرف خود سے تھے جو ہم نے من و عن سچ ثابت کر کے دکھا دیئے اور جس کی ایک دنیا گواہ ہے اور جس کے بارے میں کوئی ثبوت پیش کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے کیونکہ مُشک آنست کہ خود ببوید نہ کہ عطّار بگوید۔ آپ اگلے روز لاہور میں قمر زمان کائرہ کے ہمراہ ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ 
آج کا مقطع 
نقدِ دل تھا سو‘ ظفر‘ؔ سکّۂ باطل نکلا 
اب روا ہے جو وہ یاقوتِ لبِ ناز نہ دے 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں