پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کی
پرچھائیاں ہیں... فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کی پرچھائیاں ہیں‘‘ تاہم پرچھاواں قابلِ علاج ہے اور ٹونے ٹوٹکے سے اسے رفع کیا جا سکتا ہے کیونکہ بھوت پریت بھی اگرچہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں؛ تاہم انہیں انسانوں کے معاملات میں دخل دینے کا کوئی حق نہیں ہے اور چونکہ دونوں ملکوں کو چمٹنے والے یہ باتوں کے نہیں بلکہ لاتوں کے بھوت ہیں اس لیے انہیں لاتیں رسید کر کے بھگایا جا سکتا ہے۔ البتہ اگر کہیں کوئی جِن داخل ہو گیا ہے تو اسے خاکسار بھی نکال سکتا ہے جبکہ مجھے کشمیر کمیٹی کا چیئرمین بھی اسی کراماتی وصف کے باعث بنایا گیا ہے؛ تاہم جِنوں اور بھوتوں کو سر پر سوار نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''مسئلہ کشمیر مذاکرات سے حل ہو گا‘‘ جس طرح ہم دہشت گردی کا مسئلہ طالبان کے ساتھ مذاکرات سے حل کر رہے ہیں اور یہ کام اللہ کے فضل سے گھر بیٹھے ہی حل ہو جائے گا کیونکہ وزیر اعظم فی الحال سوچ بچار میں مصروف ہیں‘ اہم سوال یہ ہے کہ اگر یہ مسئلہ حل ہو گیا تو میرا کیا بنے گا جو تاصبحِ قیامت کشمیر کمیٹی کی چیئرمینی کا امیدوار ہوں۔ آپ اگلے روز لدھیانہ میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
آزاد عدلیہ نے انصاف کے بنیادی اصول فراموش کر دیے... بلاول بھٹو زرداری
پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ
''آزاد عدلیہ نے انصاف کے بنیادی اصول فراموش کر دیے‘‘ کیونکہ کرپشن وغیرہ جیسے معمولی معاملات پر حکومتوں کو پریشان کرنا انصاف کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے‘ آخر حکومت تربوز بیچنے کے لیے تو نہیں حاصل کی جاتی اور ماما کی شہادت سے اگر پاپا کی لاٹری نکل ہی آئی تھی تو یہ عدلیہ کا کام نہیں تھا کہ انہیں یرکا یرکا کر بے حال ہی کر دیتی جبکہ سوئس مقدمات ایک غیرملکی معاملہ تھا اور عدلیہ کو غیرملکی معاملات میں دخل نہیں دینا چاہیے‘ نیز ان ساٹھ لاکھ ڈالروں کے لیے پریشان ہونے اور دوسروں کو پریشان کرنے کا کوئی فائدہ نہ تھا جو اب وہاں موجود ہی نہیں تھے اور ملک کے بہترین مفاد میں کہیں اور منتقل کروا دیے گئے تھے جبکہ ایک باکردار وزیر اعظم کی قربانی بھی دینا پڑی کیونکہ قربانی دینا پیپلز پارٹی کا کلچر ہے اور سارے عہدِ اقتدار میں پارٹی کے معززین نے مالی قربانیاں دینے کا ریکارڈ قائم کر کے دکھا دیا۔ انہوں نے کہا کہ ''عدلیہ کی آزادی کے باعث ہم سب کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا‘‘ جس کا علاج تو ہم نے کر دیا تھا لیکن آرمی چیف نے بیچ میں پڑ کر سارا کام ہی خراب کر دیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ایک مضمون میں کیا ہے۔
حکومت نے درست سمت کا تعین
کر لیا ہے... احسن اقبال
وفاقی وزیر چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''حکومت نے درست سمت کا تعین کر لیا ہے‘‘ اور چھ ماہ کی قلیل مدت میں یہ کارنامہ سر کر دینا حکومت ہی کا کام تھا اور یہ ساری کارکردگی حضرات ذوالفقار کھوسہ‘ راجہ ظفرالحق‘ سرتاج عزیز اور خواجہ آصف جیسے بزرگوں کی دعائوں ہی کا نتیجہ ہے جن کے بل بوتے پر حکومت کا سارا کاروبار چل رہا ہے حالانکہ کئی حضرات نہ صرف رعشہ کا شکار ہیں بلکہ کچھ بزرگوں کے دو دو چار چار اعضاء بھی تبدیل کروائے جا چکے ہیں اور ایک آدھ کو اور بیماریوں کی بھی شکایت رہتی ہے اور یہ ان حضرات کے سو سالہ تجربات کا نچوڑ ہے جس کی بنیاد پر حکومت ترقی کے راستے پر کھانستی کھنکارتی ہوئی گامزن ہے؛ تاہم اس درست سمت میں آگے چلنے کا مرحلہ ابھی کافی دور ہے جبکہ یوتھ لون سکیم کی طرح ملک کے معمر حضرات کے لیے بھی اسی طرح کی ایک سکیم زیر غور ہے کہ بعد از مرگ ان کی آخری رسومات شایانِ شان طور پر سرانجام دی جا سکیں جبکہ سینئر وزراء کے عالیشان مقبرے تعمیر کرنے کی تجویز الگ طور پر زیرِ غور ہے۔ آپ اگلے روز ایف سی کالج میں انٹرنیشنل کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
دبائو کے باوجود ریلوے اراضی واگزار
کرائیں گے... سعد رفیق
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''دبائو کے باوجود ریلوے اراضی واگزار کرائیں گے‘‘ جبکہ زیادہ تر قبضہ لیگی زعما ہی کا ہے اور ظاہر ہے کہ دبائو بھی انہی کی طرف سے ہے لیکن حکومت نے پختہ ارادہ کر لیا ہے کہ قبضہ چھڑوانے کے لیے ان کی منت سماجت کی جائے گی کہ وہ براہِ کرم یہ قبضہ چھوڑ دیں اور دیگر معاملات پر توجہ دیں کیونکہ وسائل سے بھرا ہوا ہمارا ملک ان کے سامنے ہے بلکہ پنجاب تو ہے ہی ان کا اپنا‘ جبکہ پہلے ہی ان زعماء نے مختلف مقامات پر اپنے جھنڈے گاڑ رکھے ہیں اور حکومت کا بول بالا اور دشمن کا منہ کالا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہر حکومت نے لوٹ مار کی ہے‘‘ اگرچہ اس میں ن لیگ کی سابق حکومتیں شامل نہیں ہیں کیونکہ سارا کام پوری کاریگری اور سمجھ بوجھ سے کیا جاتا ہے اور لوٹ مار کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ ''صوبوں کو ریلوے کی زمین سے کوئی حصہ نہیں دیں گے‘‘ کیونکہ ملک کے جملہ وسائل پر پہلا حق وفاقی حکومت کا ہے جس سے نہایت عاجزی کے ساتھ استفادہ کیا جا رہا ہے اور کسی کو کانوں کان کوئی خبر نہیں لگنے دی جا رہی کہ اچھا کام پردے ہی میں ہونا چاہیے۔ آپ اگلے روز صحافیوں کے سوالوں کے جواب دے رہے تھے۔
اتنی مہنگائی ہے کہ لیڈروں پر پھینکنے کے لیے
عوام کو انڈے اور ٹماٹر تک میسر نہیں... وٹو
پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد خاں وٹو نے کہا ہے کہ ''مہنگائی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ لیڈروں پر پھینکنے کے لیے عوام کو انڈے اور ٹماٹر تک میسر نہیں ہیں‘‘ اور اگر یہ چیزیں دستیاب ہوتیں تو آج کارکن حضرات اس پر اکتفا کر لیتے اور مجھ سے گلوگیر ہونے کی پریشان کن صورت حال پیدا نہ ہوتی جس کی مجھے ان سے ہرگز امید نہ تھی اور اگر راجہ ریاض وغیرہ کوشش کر کے مجھے ان کے نرغے سے نکال کر باہر نہ لے جاتے تو یہ بپھرے ہوئے کارکن شاید میرا کام ہی تمام کر دیتے اور ملک و قوم کو ایک نیک فعال لیڈر سے ہمیشہ کے لیے محروم کر دیتے کیونکہ خاکسار جیسے لوگ روز روز پیدا نہیں ہوتے جو کہ ویسے بھی ناممکن ہے کیونکہ کوئی بھی شخص ہر روز پیدا نہیں ہو سکتا‘ بے شک وہ جتنا بھی زور لگا لے کیونکہ آدمی زیادہ سے زیادہ ایک بار ہی پیدا ہو سکتا ہے؛ تاہم نہایت افسوس کی بات ہے کہ میں رتبۂ شہادت حاصل کرنے سے محروم رہ گیا اور کارکن غازی بنتے بنتے رہ گئے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں پارٹی کنونشن کے بعد صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
مل کے بیٹھے نہیں‘ خوابوں میں شراکت نہیں کی
اور کیا رشتہ ہو تجھ سے جو محبت نہیں کی