"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے

ترکی کے ساتھ تجارت بڑھانا
چاہتے ہیں... نوازشریف 
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''ترکی کے ساتھ تجارت بڑھانا چاہتے ہیں‘‘ بلکہ ترکی چھوڑ ہم تو ہر کسی کے ساتھ تجارت کرنا اور بڑھانا چاہتے ہیں کہ یہ جو اتنے رنگ بھاگ لگے ہوئے ہیں‘ سارے کے سارے تجارت ہی کی وجہ سے تو ہیں اور اگر حکومت میں ہوں تو تجارت کا مزہ ہی کچھ اور ہے‘ اور یہ جو روم میں تاجروں اور طوائفوں کو شہروں میں رہنے کی اجازت نہیں تھی اور ان کی بستیاں شہروں سے باہر بسا دی گئی تھیں تو اسے تجارت دشمنی کے علاوہ اور کیا نام دیا جا سکتا ہے جبکہ کسی چیز کو اس کا نام دینا ہی اصل کام ہے جیسا کہ بھوک اور افلاس کو خوش حالی کا نام دے دیا گیا ہے اور مہنگائی کو ارزانی کا اور دھاندلی کو شفافیت کا‘ اور سرِ دست اسی نیک کام میں لگے ہوئے ہیں کیونکہ ہم باتوں کی بجائے کام میں یقین رکھتے ہیں مثلاً طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں سوچتے رہنا بجائے خود بہت بڑا کام ہے حالانکہ ہم سوچتے بھی بعد میں اور کام پہلے کرتے ہیں‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز لاہور میں پاک ترک بزنس فورم سے خطاب کر رہے تھے۔ 
عام آدمی نہیں ہوں‘ نیب والے میرے
ساتھ کھیل کھیل رہے ہیں... گیلانی 
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''میں عام آدمی نہیں ہوں اور نیب والے میرے ساتھ بچوں والا کھیل کھیل رہے ہیں‘‘ کیونکہ اگر میں نے کام ہی اتنے خاص کیے ہیں تو میں عام آدمی کیسے ہو سکتا ہوں اور یہ سارے کام کیے بھی خاص طریقے سے گئے تھے اور اگر نرگس سیٹھی نے میرے خلاف بیان دیا ہے تو سراسر زیادتی ہے کیونکہ ساری باتیں بتانے کے لیے نہیں ہوتیں جبکہ ہر افسر نے سرکاری راز افشا نہ کرنے کا حلف اٹھا رکھا ہوتا ہے لیکن افسوس صد افسوس کہ لوگوں کو اپنے حلف ہی کا پاس نہیں ہے اور میں روزِ حشر اُن سے جواب طلبی کروں گا بشرطیکہ مجھے اپنی جواب طلبیوں سے فرصت مل گئی کیونکہ آدمی کو اپنے نیک اعمال کا بھی حساب دینا پڑتا ہے اور میری نیکیاں تو ہیں ہی اتنی بے حساب کہ اللہ میاں اور فرشتوں کا سارا وقت اسی میں صرف ہو جائے گا اور چونکہ میرا اسی دن پورا حساب کتاب ہوجانا ہے تو نیب کو اب اس فضول اور فالتو کام میں پڑنے کی ضرورت ہی کیا ہے ۔آپ اگلے روز میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ 
تحریکِ انصاف حکومت کے خلاف
پشاور میں مظاہرہ کریں گے... فضل الرحمن 
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''تحریکِ انصاف حکومت کے خلاف پشاور میں مظاہرہ کریں گے‘‘ جو نواز لیگ نے بنوائی ہے حالانکہ ہم نے اس سلسلے میں اپنا تعاون پیش کر دیا تھا لیکن انہوں نے عمران خان سے یرک کر اُن کی حکومت بنوا دی جس پر مجھے کھل کر سامنے آنا پڑے گا ،صرف کابینہ میں نئے اضافے کا انتظار ہے جس کی قطار میں خاکسار کے آدمی بھی لگے ہوئے ہیں اور خاموش رہنے کے لیے کشمیر کمیٹی کی چیئرمینی کافی نہیں ہے‘ اگرچہ مولانا شیرانی کو بھی مناسب عہدہ دے دیا گیا ہے لیکن ہمارے ساتھ مزید مناسب سلوک ہونا چاہیے کیونکہ ہمارے دیگر ساتھیوں نے بھی قوم کی خدمت کرنی ہے جو ظاہر ہے کہ وزارتوں کے بغیر کیسے ممکن ہے جبکہ قوم کے ساتھ ان کی اپنی خدمت خودبخود ہی ہوتی چلی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''آپریشن میں 66 افراد جاں بحق ہوئے جن میں ایک بھی دہشت گرد نہیں‘‘ اگرچہ یہ امر میرے لیے باعثِ صد اطمینان ہے کیونکہ یہ حضرات جس عظیم مقصد کے لیے کام کر رہے ہیں‘ ہماری اپنی تگ و دو بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے‘ ماشاء اللہ ۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔ 
وزیراعلیٰ پنجاب بلدیاتی الیکشن میں 
دھاندلی کا منصوبہ بنا چکے... جاوید ہاشمی 
پاکستان تحریکِ انصاف کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ''وزیراعلیٰ پنجاب بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی کا منصوبہ بنا چکے ہیں‘‘ حالانکہ اس کارِ خیر میں منصوبہ بنانے کی ضرورت ہی نہیں‘ بس اللہ کا نام لے کر کام شروع کردیں جو خود بخود ہی ہوتا چلا جائے گا کیونکہ جب میں ان کے ساتھ تھا تو سارے کام منصوبہ بندی کے بغیر ہی ہوا کرتے تھے حتیٰ کہ کئی منصوبے کام ہو جانے کے بعد بنائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ''الیکشن کو متنازعہ نہ بنائیں‘‘ اور عام انتخابات کی طرح اسے صاف شفاف ہی رہنے دیں ورنہ اس کے خلاف بھی دھرنے دینا پڑیں گے جبکہ میں بوڑھا آدمی ہوں اور دھرنے دے دے کر پہلے ہی میری ریڑھ کی ہڈی کے کئی مہرے اِدھر اُدھر ہو چکے ہیں جو اپنی جگہ پر واپس آنے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ انہوں نے کہا کہ ''دہشت گردی کی نئی لہر ناقابلِ برداشت ہے‘‘ حالانکہ سابقہ لہر ہی کافی تھی جسے ہم بسر و چشم برداشت بھی کر رہے تھے۔ پھر اس عمر میں نت نئی لہروں کا مقابلہ کرنے کی ہمت بھی نہیں رہی ہے‘ لہٰذا پرانی لہروں پر ہی گزارا کیا جا سکتا ہے جبکہ نیا نو دن اور پرانا سو دن ہی ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز ملتان میں علامہ ناصر عباس کی تعزیت کر رہے تھے۔ 
عمران خان نے مسائل کا کوئی
حل نہیں بتایا... سعد رفیق 
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''عمران خان نے مسائل کا کوئی حل نہیں بتایا‘‘ کم از کم ہماری اتنی ہی مدد کر دیتے کیونکہ ہمارے پاس اگر کوئی حل ہوتا تو ہم انہیں حل بھی کر دیتے جبکہ حکومت بھی محض اخلاقی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے کر رہے ہیں جبکہ میرے سر سے تو یہ بوجھ بھی اترنے والا ہے کیونکہ انگوٹھوں کی شناخت سے میری منجی بھی ٹھُک سکتی ہے‘ بلکہ سپیکر صاحب بھی اپنی خیر منائیں اور خواجہ آصف بھی‘ جو پہلے ہی اپنی نام نہاد وزارت سے بہت تنگ ہیں کیونکہ محکمے میں ساری دھونس وزیر مملکت عابد شیر علی کی چل رہی ہے اور خواجہ صاحب کے پاس جو ہے‘ جو ہے‘ کرتے رہنے کے علاوہ اور کوئی کام ہی نہیں رہ گیا۔ انہوں نے کہا کہ ''چک ہیگل سے اگر میری ملاقات کرا دیتے تو میں انہیں سمجھا لیتا‘‘ کہ آپ اپنا کام کرتے رہیں اور ہمیں بیان بازی کرتے رہنے دیں کیونکہ اس سے دونوں کا کام چل رہا ہے جبکہ اصل کام‘ کام ہی کا چلنا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔ 
آج کا مطلع 
 
جرمِ دل کی سزا نہیں دیتا 
کیوں کوئی فیصلہ نہیں دیتا 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں