خزانہ خالی ہے اور بجلی کا بحران
ختم نہیں ہوا... نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''خزانہ خالی ہے اور بجلی کا بحران ختم نہیں ہوا‘‘ خزانے کا خلا پورا کرنے کے لیے تو دھڑا دھڑ نوٹ چھاپے جا رہے ہیں؛ البتہ بجلی کا بحران ختم کرنے کا واحد طریقہ یہی رہ گیا ہے کہ بجلی خرچ ہی نہ کی جائے اور روشنی کے لیے چراغ جلا لیے جائیں کیونکہ مزاروں اور قبروں پر چراغ جلانے سے کہیں بہتر ہے کہ زندہ لوگوں کی قبروں یعنی کمروں میں ان سے کام لیا جائے جبکہ بجلی صرف تار چھُو کر خودکشی کرنے کے لیے محفوظ اور مخصوص رکھی جائے کیونکہ ہماری تمام تر مہارت اور ذہانت کے باوجود کشن گنگا ڈیم کا فیصلہ بھارت کے حق میں ہو گیا ہے اور وہ ہمارا رہا سہا پانی بھی بند کر دے گا جبکہ عالمی عدالت کو بددعائیں دینے کے لیے ایک علیحدہ فورس قائم کر دی گئی ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''کوئلہ برآمد کرنا پڑے گا‘‘ کیونکہ سٹیل مل وغیرہ جیسے ادارے بیچنے سے بھی کچھ زیادہ رقم دستیاب نہیں ہو گی اور صرف چند احباب ہی اکاموڈیٹ ہو سکیں گے جبکہ کوئلوں کی دلالی بھی کچھ اچھی چیز نہیں ہے۔ آپ اگلے روز بہاولپور میں قرضہ سکیم کی ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
توانائی مسائل سے نمٹنے کے لیے سنجیدگی سے اقدامات کیے جا رہے ہیں... شہباز شریف
وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''توانائی کے
مسئلے سے نمٹنے کے لیے سنجیدگی سے اقدامات کیے جا رہے ہیں‘‘ کیونکہ دیگر مسائل کے سلسلے میں تو محض مخول شخول سے ہی کام لیا جا رہا تھا‘ اب سوچا ہے کہ ایک مسئلے پر سنجیدگی سے بھی کام لے لیا جائے؛ تاہم بجلی چوری روکنا ممکن نہیں کیونکہ اس میں بعض بڑے بڑے صنعتکاروں کا نام بھی آتا ہے اور ہم صنعتی ترقی میں کسی صورت روڑا نہیں اٹکا سکتے اور اگر ان کی چوری پکڑ لی جائے تو یہ صنعتیں بالکل بند ہو کر رہ جائیں اور کوئی بھی عقلمند آدمی اپنے پائوں پر کلہاڑی نہیں مارتا جبکہ ہم نے کلہاڑی ویسے بھی دفن کر دی ہے؛ تاہم نئی صنعت کے طور پر سستی روٹی کا پروجیکٹ ایک دفعہ پھر شروع کیا جا رہا ہے کہ اگر دوسرے منصوبوں کی طرح اس نے بھی بالآخر ناکام ہی ہونا ہے تو سابق تجربے سے کیوں استفادہ نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ''راولپنڈی میں جلد میٹرو بس کا سنگِ بنیاد رکھ دیا جائے گا‘‘ اور ظاہر ہے کہ کافی عرصے تک اس سنگِ بنیاد پر ہی گزارا کرنا پڑے گا کیونکہ خزانہ تو پہلے ہی خالی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے ارکان سے ملاقات کر رہے تھے۔
وکلا ہماری پارٹی کی جدوجہد کا
اہم ستون ہیں... عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ''ہماری پارٹی کے وکلا جدوجہد کا اہم ستون ہیں‘‘ البتہ ان ستونوں پر چھت کھڑی کرنے کا وقت ابھی نہیں آیا کیونکہ ستون بجائے خود بھی کھڑے اچھے لگتے ہیں جبکہ ان کا شروع کیا ہوا سونامی الگ سے آئے گا اور ان ستونوں کو حرکت بھی کرنی پڑے گی۔ بصورتِ دیگر یہ ماشااللہ دھرنے دینے کے کام بھی آئیں گے جو پارٹی کا امتیازی نشان بن چکا ہے کیونکہ تبدیلی اگر آئی تو دھرنوں ہی سے آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''وکلاء کارکنوں کو درپیش مشکلات میں تعاون کریں‘‘ اگرچہ بغیر فیس کے مقدمہ لڑنا وکیل کے لیے بہت مشکل کام ہے اور میں خود اگر نیٹو سپلائی روک کر مشکل میں پھنسا ہوا ہوں تو مشکلات کا کچھ مزا وکلاء کو بھی چکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''لائیرز ونگ کا کارکنوں کی مشکلات کے حل کے لیے جذبہ قابلِ تعریف ہے‘‘ اگرچہ میں نے بھی کئی قابلِ تعریف کام کیے ہیں لیکن ابھی وہ ظاہر نہیں ہوئے کیونکہ وہ زیادہ تر خفیہ ہیں اور اپنے وقت پر ہی ظاہر ہوں گے۔ آپ اگلے روز کراچی میں پارٹی کے وکلاء ونگ کے ایک وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
بھارت سے دوستی کی بھیک مانگنا
شہدا کے خون سے غداری ہے... گیلانی
سابق اور نااہل قرار دیے جانے والے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''بھارت سے دوستی کی بھیک مانگنا شہدا کے خون سے غداری ہے‘‘ جبکہ ہم نے اپنے دور میں کبھی کسی سے بھیک نہیں مانگی اور ساری نیک کمائی اپنے ہی دست و بازو کے زور پر کی اور ماشااللہ یہ ایک اجتماعی کوشش تھی‘ اسی لیے اللہ میاں نے اس میں بہت برکت ڈالی جبکہ اتفاق میں ویسے بھی بڑی برکت ہے‘ حتیٰ کہ یہ برکت ہم میں سے بہت سوں سے سنبھالی ہی نہیں جا رہی تھی کیونکہ اللہ میاں کسی کی محنت کو ضائع نہیں کرتے اور خون پسینے کی کمائی آئندہ نسلوں تک بھی کام آتی رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کشمیر کی تقسیم ناقابلِ قبول ہے‘‘ اگرچہ میری نااہلی اس سے بھی زیادہ ناقابلِ قبول تھی لیکن اس میں چونکہ زرداری صاحب کی مہربانیاں اور پوشیدہ خواہش بھی کارفرما تھی‘ اس لیے اسے قبول کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ''آزادیٔ کشمیر کی حمایت میں پاکستان دہشت گردی کا شکار ہے‘‘ اگرچہ یہ منطق کسی کی سمجھ میں نہیں آئے گی اور جس کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کو کسی اچھی درس گاہ سے منطق کی تعلیم حاصل کرنی چاہیے۔ آپ اگلے روز مظفرآباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
میڈیا مشرف کے علاوہ عوامی مسائل
بھی اُجاگر کرے... فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''میڈیا مشرف کے علاوہ عوامی مسائل بھی اُجاگر کرے‘‘ مثلاً خاکسار کوئی کم عوامی مسئلہ نہیں ہے جسے اُجاگر کرنے کی میڈیا نے کبھی ضرورت محسوس نہیں کی اور میرا بیان عام طور پر اندر کے کسی صفحہ پر اور وہ بھی سنگل کالمی سرخی کے تحت شائع کیا جاتا ہے‘ میڈیا کم از کم حصہ بقدر جثہ والا معاملہ ہی سامنے رکھ لے۔ اب تو بطور چیئرمین کشمیر کمیٹی غیرملکی دورے کرنے سے میری صحت انشااللہ مزید بہتر ہو جائے گی اور فوٹوگرافر صحافیوں کو میری تصویر دو بار لینی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''سابق صدر کا معاملہ عدالت میں ہے اور عدلیہ ہی اسے طے کرے گی‘‘ تاہم حکومت جو اس جال میں بُری طرح پھنسی ہوئی ہے‘ اس سے نکلنے کا کوئی احسن طریقہ اختیار کرے گی جس طرح حکومت نے میرے معاملے پر دور اندیشی اور معاملہ فہمی کا ثبوت دیا ہے۔ آپ اگلے روز اپنے ترجمان جان اچکزئی کے ذریعے اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
کرتا ہوں جمع خود کو بکھرنے کے نام پر
جیتا ہوں اِس نواح میں مرنے کے نام پر