"ZIC" (space) message & send to 7575

کتبے

پرویز مشرف 
جونہی یہ اطلاع ملی کہ عدالت نے انہیں بغرض علاج بیرونِ ملک جانے کی اجازت دے دی ہے اور حکومت نے ان کا نام بھی ای سی ایل سے نکال دیا ہے تو شادیٔ مرگ میں مبتلا ہونے کے بعد چکرا کر گرے اور جان جاں آفریں کے سپرد کردی۔ جنازہ چودھری شجاعت نے پڑھایا۔ متحدہ قومی محاذ نے کراچی میں 40 روزہ سوگ کا اعلان کیا جبکہ چالیسویں میں شرکت کے لیے الطاف بھائی بطور خاص پاکستان تشریف لائے اور اس قدر جوش و خروش سے تعزیتی خطاب کیا کہ شہر کی ساری بجلی بھک سے اُڑ گئی ؎ 
پھول تو دو دن بہارِ جانفزا دکھلا گئے 
حسرت ان غنچوں پہ ہے جو بِن کھلے مُرجھا گئے 
شیخ رشید احمد 
جنرل صاحب کے انتقال پُرملال کی خبر سنتے ہی ایک نعرۂ مستانہ بلند کیا اور اللہ کو پیارے ہو گئے؛ تاہم جنازہ جائز نہ ہونے پر جملہ مولوی صاحبان نے جنازہ پڑھوانے سے صاف انکار کردیا۔ آخر ایک ازکار رفتہ سی خاتون کو بلا کر مرحوم کے جسدِ خاکی کے ساتھ اس کا نکاح پڑھوایا گیا اور اس طرح یہ کارروائی تکمیل کو پہنچی۔ میاں نوازشریف نے قبر پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور اس مبارک موقع پر ملک بھر میں ایک دن کی تعطیل کا اعلان کیا‘ اور لال حویلی کو ایک تاریخی ورثہ قرار دے کر اس پر قبضہ کرنے کی ہدایت فرمائی ؎ 
سُنے جاتے نہ تھے تم سے مرے دن رات کو شکوے 
کفن سرکائو‘ میری بے زبانی دیکھتے جائو 
سید یوسف رضا گیلانی 
مرحوم کی موت کی وجوہ کی تصدیق نہیں ہو سکی؛ تاہم گُم ہیضہ پر سبھی ڈاکٹروں نے اتفاق کیا ہے۔ اس سانحے کی خبر سنتے ہی توقیر صادق جیل کے ہسپتال میں داخل ہو کر کومے میں چلے گئے اور ابھی تک اُسی حالت میں ہیں۔ مرحوم کی تدفین ملتان میں ہوئی جہاں ان کے مزار پر پہلے دن سے ہی منتیں مانگنے والوں کا تانتا بندھ گیا اور اس دھکم پیل میں روزانہ تین چار زائرین جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ بطور وزیراعظم مرحوم کی درخشندہ خدمات کے صلے میں حکومت نے انہیں تمغۂ دیانت سے سرفراز کیا۔ چونکہ نیب والوں کی تفتیش درمیان میں ہی رہ گئی تھی اس لیے قبر سے پوچھ گچھ کرنے کی خصوصی اجازت حاصل کرنا پڑی۔ 
مر گیا پھوڑ کے سر غالبِؔ وحشی ہے ہے 
بیٹھنا اس کا وہ آ کر تری دیوار کے پاس 
ذوالفقار کھوسہ 
یہ اطلاع ملتے ہی کہ حکومت نے سکیورٹی فورس ان کے گھر سے واپس بلا لی ہے‘ سینے پر ایک دو ہتڑ مارا اور ملکِ عدم کی راہ لی۔ وزیراعظم نے حاضرینِ جنازہ کے لیے دیگیں پکوائیں اور خود بھی پیٹ بھر کے کھایا حتیٰ کہ کھانا کم پڑ گیا اور کھانے سے محروم رہ جانے والے سوگواران کے لیے بازار سے منگوانا پڑا۔ مرحوم کے اصرار پر کتبے پر ان کے نام کے ساتھ سابق گورنر پنجاب بھی کندہ کرایا گیا۔ پنجاب ڈویلپمنٹ فنڈز کی بعض مدات سے سرمایہ نکال کر مرحوم کا شایانِ شان مقبرہ تعمیر کروانے کا بھی اعلان موقع پر کیا گیا جبکہ شہر کا ایک اوورہیڈ پُل بھی ان کے نامِ نامی اور اسم گرامی سے منسوب کیا گیا ؎ 
کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جائوں گا 
میں تو دریا ہوں‘ سمندر میں اُتر جائوں گا 
اشتہارات :
آرام دہ قبر کھدوایئے 
کشادہ اور آرام دہ قبر کھدوانے کے لیے ہماری خدمات حاصل کریں جبکہ خصوصی فرمائش پر قبر میں ایئرکنڈیشنر اور ہیٹر بھی نصب کیا جاتا ہے تاکہ مُردے کو ہر موسم میں سہولت رہے۔ لواحقین کو چونکہ مصروفیت کی وجہ سے قبر پر آنے کا موقع نہیں ملتا‘ اس لیے ہر جمعرات کو قبر پر دیئے جلانے‘ عنبرولوبان سُلگانے اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کرنے کا انتظام بھی موجود ہے لہٰذا آپ نے اپنے مُردے کو صرف دفن کر کے چلے جانا ہے اور باقی سارا آرام اور مُردے کی سہولت کا انتظام و انصرام ہمارے ذمے ہے حتیٰ کہ ایصالِ ثواب کے لیے بھی ایک مولوی صاحب کی خدمات مستقل بنیادوں پر دستیاب ہیں۔ پختہ قبر کے لیے چارجز علیحدہ ہوں گے جبکہ قبر کی حفاظت کے لیے ملنگ حضرات کی فیس الگ ہوگی۔ نقالوں سے ہوشیار رہیں! 
المشتہر: نامور گورکنان اینڈ کمپنی‘ قبرستان میانی صاحب لاہور 
کفن و دیگر سہولیات دستیاب! 
آپ مُردے کو بیشک ہمارے سپرد کریں اور بے فکر ہو کر معمول کے کام کاج میں مصروف ہو جائیں۔ ہمارے ہاں ریڈی میڈ اور جدید ترین فیشن کے کفن دستیاب ہیں‘ آپ نے صرف پسند کرنا ہے جبکہ پیشہ ور غسّال خواتین و حضرات بھی موقع پر حاضر و موجود ہوں گے‘ حتیٰ کہ جنازہ کے لیے مولوی صاحب اور حاضرین جنازہ کا انتظام بھی موجود ہے کیونکہ قبرستان میں مجاور حضرات بکثرت موجود ہیں۔ علاوہ ا زیں نوشادر‘ عرق گلاب اور اگربتیوں وغیرہ کا وافر سٹاک محض آپ کی آمد کا منتظر ہے۔ قبر پر مٹی ڈالنے کا کام بھی بحسن و خوبی سرانجام دیا جاسکتا ہے۔ قبر کو وقتاً فوقتاً لیپنا پوتنا بھی ہمارے ذمے ہے۔ یاد رہے کہ ہمارے ہاں کفن کے لیے معیاری لٹھہ استعمال کیا جاتا ہے؛ تاہم نازک مزاج مُردوں کے لیے ریشمی کفن بھی اضافی قیمت پر دستیاب ہیں۔ نیز بٹن والے کفن بھی سپلائی کیے جاتے ہیں تاکہ زیادہ گرمی کے موسم میں کفن کھول کر مُردہ ہوا وغیرہ بھی لے سکے۔ دو کفن خریدنے پر ایک بچگانہ کفن مفت دیا جاتا ہے۔ 
المشتہر: میسرز کفن بردوش برادرز‘ اچھرہ‘ لاہور 
آج کا مطلع 
کچھ تو آزادانہ اس بستی میں بسنا چاہیے 
کھل کے رونا چاہیے‘ جی بھر کے ہنسنا چاہیے 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں