"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن اورسید آصف شاہکار

عوامی توقعات کے بوجھ سے
وزیراعظم مسکرانا بھول گئے... صدر ممنون 
صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ ''عوامی توقعات کے بوجھ سے وزیراعظم مسکرانا بھول گئے‘‘ اسی لیے انہوں نے اگلے روز روسٹرم پر غصے سے عینک مار کر اپنی عینک بھی توڑ لی اور شکر ہے کہ مخاطب کو کوئی گھُسن نہیں نکال مارا‘ اس لیے عوام سے درخواست ہے کہ وزیراعظم سے اپنی توقعات باندھنا چھوڑ دیں کیونکہ وہ روز روز نئی عینک کا خرچہ برداشت نہیں کر سکتے اور اگر طالبان کے ساتھ مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے ہیں تو اس کا کچھ بھی نتیجہ سامنے آ سکتا ہے کیونکہ مذاکرات کے بعد اگر خدانخواستہ ایکشن بھی کامیاب نہیں ہوتا تو وہی کچھ ہوگا جسے ہرگز نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''پروٹوکول آڑے آتا ہے اس لیے سکیورٹی والے میری نقل و حرکت کا فیصلہ کرتے ہیں‘‘ جبکہ میری نقل تو کی ہی نہیں جا سکتی کیونکہ میرے فرائض ہی رنگا رنگ اور متنوع ہوتے ہیں البتہ اس عمر میں مجھ سے کسی حرکت کی توقع بھی نہیں کرنی چاہیے اور سکیورٹی کا مسئلہ بھی اس وقت تک ہے جب تک طالبان والا مسئلہ حل نہیں ہوتا۔ آپ اگلے روز بی بی سی سے گفتگو کر رہے تھے۔ 
صرف ہتھیار ڈالنے والوں 
سے بات ہوگی... نوازشریف 
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''صرف ہتھیار ڈالنے والوں سے بات ہوگی‘‘ اور اسی سے مذاکرات کی کامیابی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کیونکہ فریقِ ثانی ہتھیار ڈالنے پر کبھی تیار نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ''امن کو ایک اور موقع دے رہے ہیں‘‘ جبکہ گزشتہ سات مہینوں میں ہم امن کو ہی موقع دیتے رہے ہیں لیکن یہ اس قدر موقع پرست واقع ہوا ہے کہ اس نے ہماری پیشکش کا کوئی فائدہ نہیں اٹھایا، اگرچہ یہ پیشکش ہم پورے خلوص کے ساتھ دل ہی دل میں کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''ڈرون حملے پاکستان نہیں کر رہا‘‘ جبکہ یہ عذابِ الٰہی ہے جو آسمان سے نازل ہو رہا ہے اور سراسر ہماری کوتاہیوں کی سزا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''میں خود براہ راست مذاکرات کی نگرانی کروں گا‘‘ اور اگر یہ شروع ہی نہ ہو سکے تو مجھے موقع ملے گا کہ معمول کے دیگر مفید کاموں میں لگا رہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''آگ اور خون کا یہ کھیل ختم ہونا چاہیے‘‘ جبکہ اس کے علاوہ بھی کافی کھیل موجود ہیں‘ مثلاً کرکٹ اور کبڈی وغیرہ‘ ہیں جی؟ آپ اگلے قومی اسمبلی کے اجلاس سے دہشت گردی کے موضوع پر خطاب کر رہے تھے۔ 
نوجوانوں کی فلاح کے لیے پیٹ کاٹ
کر بھی وسائل دیں گے... شہباز شریف 
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''نوجوانوں کی فلاح کے لیے پیٹ کاٹ کر بھی وسائل دیں گے‘‘ کیونکہ بار بار کے اقتدار کے بعد پیٹ کو جو اتنا صحتمند کیا ہے تو اس میں سے اگر تھوڑا سا حصہ کاٹ کر نوجوانوں کو وسائل دینے پر بھی خرچ کردیا جائے تو اس سے کیا فرق پڑتا ہے کیونکہ پیٹ تو ایسی چیز ہے کہ بہت جلد دوبارہ اسی حالت پر آ جاتا ہے جبکہ اب تو لاہور میں میٹرو ٹرین منصوبہ بھی بہت جلد شروع کیا جا رہا ہے اس لیے ساری کمی ویسے بھی پوری ہو جائے گی جس کے مقابلے میں سکولوں اور ہسپتالوں وغیرہ کی ابتر حالت درست کرنے سے کیا حاصل ہوگا کیونکہ ایک تو یہ پرچون کا کام ہے اور دوسرے اس سے اگر کوئی فائدہ پہنچا بھی تو چھوٹے ٹھیکیداروں کو پہنچے گا‘ اس لیے اس سے زیادہ بے فیض کام اور کیا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کوئی سکالر شپ میرٹ کے خلاف نہیں دیا‘‘ کیونکہ پہلے ہم میرٹ مقرر کرتے ہیں اور اس کے بعد اس پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''چینی سرمایہ کاروں کو تمام سہولتیں دیں گے‘‘ اور امید ہے کہ وہ ہماری سہولتوں کا خیال رکھیں گے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ 
دوسری شادی کر کے کوئی
گناہِ کبیرہ نہیں کیا... ذوالفقار کھوسہ 
نواز لیگ کے ناراض رہنما سردار ذوالفقار علی کھوسہ نے کہا ہے کہ ''دوسری شادی کر کے کوئی گناہِ کبیرہ نہیں کیا‘‘ بلکہ ڈرتے ڈرتے صرف گناہِ صغیرہ کا ارتکاب کیا ہے کہ اللہ میاں معاف کرنے والا ہے اور بڑھاپے کی غلطیاں اکثر معاف کردیا کرتا ہے‘ انہوں نے کہا کہ ''پنجاب کی اہم شخصیت آئے روز شادی کرتی ہے‘‘ اور اگر اس شادی سے جانبر ہو گیا تو میں بھی آئے روز والا معمول اپنا سکتا ہوں‘ ویسے بھی زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے اور اس نے شادی کے ساتھ عمر کی کوئی قید نہیں لگا رکھی کیونکہ ہمارے قانون کے مطابق بیس سال سے زیادہ عمر کا شخص شادی کر سکتا ہے اور میں یقین دلا سکتا ہوں کہ میری عمر 20 سال سے زیادہ ہے اس لیے قانوناً بھی ماشاء اللہ شادی کے قابل ہوں اور یہ کوئی غیر قانونی حرکت نہیں ہے جبکہ میری آج تک کی ساری حرکتیں اللہ کے فضل سے مکمل طور پر قانونی ہیں۔ آپ اگلے روز دوستوں اور رشتہ داروں سے شادی کی مبارکباد وصول کر رہے تھے۔ 
کل دی گل 
یہ ہمارے دیرینہ دوست سید آصف شاہکار کے پنجابی افسانوں کا مجموعہ ہے۔ آپ پاکستان سے بہت سی ڈگریاں اور ایوارڈز جیتنے اور پی ٹی وی میں خدمات سرانجام دینے کے بعد آج کل سویڈن میں دیگر مصروفیتوں کے علاوہ وہاں کی کمیونٹی کے منتخب جج ہونے کا فریضہ بھی سرانجام دے رہے ہیں جبکہ بڑی بڑی ڈگریاں حاصل کرنے کا شغل انہوں نے بیرونِ ملک بھی جاری رکھا۔ پنجابی میں انہوں نے بہت خوبصورت شاعری بھی تخلیق کر رکھی ہے۔ یہ تحفہ کتاب بک ہوم لاہور نے چھاپی ہے اور اس کی قیمت 300 روپے رکھی ہے۔ کتاب کا پسِ سرورق گلشن دیال (کیلیفورنیا) نے لکھا ہے۔ اس کتاب میں کل 29 کہانیاں ہیں۔ انتساب انہوں نے اپنے وڈے بھرا درشن سنگھ بینس اور اپنی پیاری بھرجائی کنول جیت کورچٹھہ کے نام ہے۔ اس مجموعے کی پہلی کہانی ''میری ماں‘‘ کو کہانی تو نہیں کہا جا سکتا‘ البتہ یہ ایک پُرتاثیر تحریر ضرور ہے۔ اس کے علاوہ ''امیرو پارٹی‘‘ ''شکاری دی وصیت‘‘ اور ''سرنگی دا مزار‘‘ اس کتاب کی نمائندہ کہانیاں ہیں جبکہ ''نہردا کلاوہ‘‘ نامی کہانی اس کے شہر ساہیوال کی نہر لوئر باری دوآب کی یادوں سے وابستہ ایک زوردار تحریر ہے جبکہ ''ڈاکٹر بلی‘‘ ایک نہایت دلچسپ کہانی ہے۔ پنجابی ادب سے دلچسپی رکھنے والوں کو یہ کتاب بطور خاص پسند آئے گی جبکہ پنجابی کہانیوں کا یہ بہت خوبصورت مجموعہ ایک عرصے کے بعد شائع ہوا ہے۔ 
آج کا مقطع 
ہیں جتنے دائرے نئی ٹی شرٹ پر‘ ظفرؔ 
سوراخ اُسی قدر ہیں پرانی جُراب میں 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں