جناب ترجمان طالبانِ کرام پاکستان
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ‘ صورت احوال یہ ہے کہ یہاں پر تقریباً ہر طرح سے خیریت ہے اور پوری قوم کو آپ کی خیریت نیک مطلوب ہے۔ پیش بندی کے طور پر چند تجاویز حاضر خدمت ہیں تاکہ بصورت منظوری ان کی روشنی میں مستقبل کا لائحہ عمل طے کیا جا سکے اور کاروبار حکومت بطریق احسن چلایا جا سکے۔
یہ امر ہمارے لیے باعث صد اطمینان ہے کہ آپ نے اس بیان کی تردید کردی ہے کہ مولوی فضل اللہ صاحب مدظلہ‘ پاکستان کے امیر المومنین ہوں گے کیونکہ ا گر حکومتی معاملات کے پیچھے قوتِ محرکہ حضرت صاحب ہی ہوں گے تو انہیں امیر المومنین بننے کی کیا ضرورت ہے‘ البتہ اس عاجزانہ عہدے کے لیے اور بہت سے موزوں امیدوار ہیں‘ جنہوں نے اس عہدۂ جلیلہ کی اہلیت کو ثابت کرنے کے لیے چند اقدامات ابھی سے کرنا شروع کردیے ہیں۔ چونکہ اس کے لیے سب سے پہلے اپنا حلیہ مناسب طور پر تبدیل کرنا ہے اس لیے انہوں نے گزشتہ تین چار دنوں سے شیو کرنا چھوڑ دی ہے اور گھر میں عبا پہنے رکھتے ہیں۔ سر پر پگڑی باندھتے ہیں یا حاجیوں والا رومال‘ جو انہیں ایسے پھبتے ہیں جیسے انہی کے لیے بنائے گئے ہوں۔ علاوہ ازیں‘ جب تک داڑھی پوری طرح مناسب سائز اختیار نہیں کر لیتی‘ نقلی داڑھی لگا کر کئی کئی گھنٹے آئینے کے سامنے کھڑے رہتے ہیں اور اس نظارے کی تاب نہ لاتے ہوئے کافی دیر تک آنکھیں بند کیے رکھتے ہیں کہ خود اپنی ہی نظر نہ لگ جائے۔ علاوہ ازیں‘ مندرجہ ذیل تجاویز برائے منظوری ارسال خدمت ہیں:
(1)دیارِ مغرب سے آئی جملہ شیطانی اشیاء کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے جس میں تھرما میٹر سے لے کر موٹر سائیکل‘ کار‘ بس‘ ریل گاڑی اور ہوائی جہاز پر سفر ممنوع قرار دیا جائے اور سفر و بار برداری کے لیے ا ونٹ‘ اونٹ گاڑی اور گدھا گاڑی سے فائدہ اٹھایا جائے۔ حتیٰ کہ ہر وہ سائنسی ایجاد ممنوع قرار دی جائے جو مغرب سے آئی ہو۔ (2)باربر شاپس مکمل طور پر بند کروا دی جائیں اور اُسترا وغیرہ برآمد ہونے پر کڑی سزا دی جائے۔ (3)ہر قسم کے ہتھیار مثلاً بندوق پستول وغیرہ پر سخت پابندی ہو اور متبادل کے طور پر دیسی ہتھیار مثلاً ڈانگ‘ برچھی اور کلہاڑی وغیرہ استعمال میں لائی جائیں۔ شکار کے لیے تیر و کمان اور غلیل استعمال کی جائیں۔ البتہ ان جملہ ہتھیاروں کے لیے لائسنس حاصل کیا جائے جن میں ہاکی بھی شامل ہے۔ (4)ڈاکٹری پیشہ ممنوع قرار دیا جائے اور اس سلسلے میں حکیموں کی خدمات حاصل کی جائیں۔ سرجری کے لیے جراح حضرات کی مہارت سے فائدہ اٹھایا جائے۔ (5)اونٹوں کی آبادی میں اضافے کے لیے اونٹ پال مربعے دیئے جائیں؛ تاہم فوری ضرورت کے لیے امارات وغیرہ سے درآمد بھی کیے جا سکتے ہیں۔ اسی طرح گدھوں کی افزائشِ نسل کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں تاکہ رسل و رسائل میں کوئی کمی واقع نہ ہو۔ (6)ٹیلیویژن کا صرف سرکاری چینل کام کرے جس پر دینی پروگرام نشر کیے جائیں۔ ریڈیو کے لیے بھی یہی التزام رکھا جائے۔ (7)پولیو کے قطرے پلانے والے سخت سزا کے
مستوجب ہوں بلکہ جو افراد اس جرم کا ارتکاب اب تک کر چکے ہوں‘ وہ بھی مستوجبِ سزا ہوں گے تاکہ دوسرے عبرت حاصل کر سکیں۔ (8)قانون ہاتھ میں لینے والوں کو چوکوں میں لٹکایا جائے جس کے لیے ہر شہر میں چوک مخصوص کر دیئے جائیں۔ زیادہ سنگین جرم کے مرتکب افراد کو الٹا لٹکایا جائے۔ لڑکیوں کے جملہ سکولوں اور کالجوں کو دینی مدرسوں میں تبدیل کردیا جائے۔ (9)سینما گھر فوری طور پر بند کر دیئے جائیں اور اداکاری پر مُصر رہنے والوں کے سر قلم کیے جائیں البتہ جو اداکارہ وینا ملک کی طرح اس کام سے تائب ہو کر چھوڑ دے‘ اُسے ایوارڈ دیا جائے۔ (10)شادیوں پر سنگل ڈش کے طور پر حلوہ پیش کیا جائے۔ کھجور کا استعمال بھی اعمال صالحہ میں شمار ہوگا۔ (11)کرکٹ اور فٹ بال وغیرہ جیسے مغربی کھیل مکمل طور پر ممنوع ہوں گے جس کی بجائے کُشتی‘ کبڈی اور گُلی ڈنڈے کو ترجیح دی جائے۔ (12) کُتوں کی لڑائی ختم کر کے اونٹوں کی لڑائی کا کھیل متعارف کرایا جائے۔ (13)چائے کا استعمال بھی ترک کیا جائے کیونکہ اسے بھی ایسٹ انڈیا کمپنی والوں
نے متعارف کرایا تھا؛ چنانچہ اس کی بجائے لسّی‘ ستّو اور تخم ملنگاں وغیرہ کو ترجیح دی جائے۔ (14)ڈبل روٹی کے استعمال کی بھی حوصلہ شکنی کی جائے کہ یہ بھی مغرب سے درآمدہ علّت ہے۔
یہ عاجزانہ تجاویز اگر قابلِ منظوری ہوں تو مطلع فرمایا جاوے‘ نیز ان میں مناسب اضافے کا بھی دل و جان سے خیرمقدم کیا جائے گا جبکہ ریہرسل کے طور پر عوام نے بہت سی چیزوں پر عملدرآمد شروع بھی کردیا ہے‘ مثلاً شلواریں چھوٹی کرا دی ہیں تاکہ ٹخنوں سے اوپر رہیں۔ اب تو صرف آپ حضرات کی منظوری کی دیر ہے کیونکہ مولوی فضل اللہ صاحب دام اقبالہ کا مرتبہ اس عہدے سے بہت زیادہ بلند ہے جبکہ ان کی ماتحتی کی نعمت سے مالا مال ہو کر کئی حضرات خدمت اسلام سے بھی سُرخرو ہونے کے متمنی ہیں۔ حکمرانوں سمیت ساری قوم آپ حضرات کی تشریف آوری کی شدت سے منتظر ہے۔ والسلام... دعائے بلندیٔ اقبال کے ساتھ!
حکومت پاکستان عفی عنہ
آج کا مقطع
ظفرؔ، ماحول کا مجھ پر اثر ہوتا تو ہے‘ لیکن
خیال اس شہر کا کیسی بیابانی میں رکھتا ہوں