"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور اشتہار

دہشت گردی اور مذاکرات ایک 
ساتھ نہیں چل سکتے...گیلانی
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ'' دہشت گردی اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے‘‘ کیونکہ دو چیزوں کو ایک ساتھ چلانا کوئی معمولی بات نہیں ہے اور کسی کسی کا ہی کام ہے جیسا کہ ہم نے وزارتیں بھی چلائیں اور روزی روٹی کا سلسلہ بھی چلاتے رہے اور یہ ہماری خالص محنت اور خون پسینے کی کمائی تھی کیونکہ ہم جانتے تھے کہ حق حلال کی کمائی سالہا سال کی عبادت سے بڑھ کر ہے، چنانچہ اس سے ہم سب نے اپنی عاقبت بھی سنوارنے کا کام لیا، اور دنیا کے لیے ایک مثال قائم کر دی کہ جو کام پوری یکسوئی سے کیا جائے، اللہ کس طرح اس میں برکت ڈالتا ہے جبکہ ہم بنیادی طور پر عوامی اور مزدور پیشہ لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''مذاکرات کا آغاز بہت دیر سے کیا گیا‘‘ جبکہ ہم نے یہ کارِ خیر حلف اٹھاتے ہی شروع کر دیا تھا اور ایک منٹ کی بھی تاخیر گوارا نہیں کی تھی کیونکہ نماز وقت ہی کی ہوتی ہے جبکہ بے وقت کی نماز تو ٹکریں ہی ہوتی ہیں۔ آپ اگلے روز حافظ آباد میں ایک شادی کی تقریب میں شریک تھے۔
طالبان کی کارروائیوں سے 
مذاکرات کو نقصان پہنچا...نواز شریف
وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا کہ ''طالبان کی کارروائیوں سے مذاکرات کو نقصان پہنچا‘‘ جبکہ ہم ماشاء اللہ خود کاروباری آدمی ہیں اور نفع و نقصان کا اندازہ ہم سے بہتر کون لگا سکتا ہے، اگرچہ اب تک ما شاء اللہ نفع ہی نفع ہوا ہے، نقصان کی تو اللہ تعالیٰ نے کبھی شکل نہیں دکھائی۔ ہیں جی؟ ۔انہوں نے کہا کہ ''بھارت اور دنیا کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ کشمیر کور ایشو ہے‘‘ اور اگر یہ طالبان ہی نے آ کر حل کرنا ہے تو بہتر ہے کہ اس کا پہلے ہی کوئی حل نکال لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ''بلدیاتی الیکشن رواں سال میں ہو جانا چاہئیں‘‘ کیونکہ اگر بہت کچھ رواں سال میں ہونے والا ہے جس کا بہت سا حصہ کافی ناخوشگوار بھی ہو گا تو جہاں ستیا ناس وہاں سوا ستیا ناس بھی ہو جائے تو کیا مضائقہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' سعودی ولی عہد کا دورہ مشرف کے لیے نہیں‘‘ کیونکہ ایسی معمولی اور چھوٹی چھوٹی باتوں کے لیے ایسی ہستیوں کو دورہ کرنے کی زحمت اٹھانے کی کیا ضرورت ہے، ان کا تو ہمارے لیے ایک اشارہ ہی کافی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں دنیا نیوز کو انٹرویو دے رہے تھے۔
عمران 35پنکچروں والی ٹیپ سامنے 
لائیں، خود کشی کر لوں گا... نجم سیٹھی
سابق نگران وزیراعلیٰ پنجاب و چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ ''عمران 35پنکچروں والی ٹیپ سامنے لائیں، خود کشی کر لوں گا‘‘ کیونکہ دنیا ویسے بھی دکھوں کا گھر ہے اور اس سے جتنی جلد چھٹکارا حاصل کر لیا جائے اتنا ہی بہتر ہے بلکہ دیگر نیک کارناموں کے ساتھ ساتھ یہ مسئلہ طالبان ہی حل کر دیں تو ان کی مہربانی ہو گی کیونکہ دو چار پنکچروں کی تو میں بھی قسم نہیں دیتا، اکٹھے 35پنکچر میں اکیلا کیسے لگا سکتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ '' اگر عمران خان ثبوت پیش نہ کر سکے تو انہیں خود کشی کر لینی چاہیے‘‘ البتہ اس بات کا فیصلہ ہم اکٹھے بیٹھ کر کر سکتے ہیں کہ خود کشی کے لیے کون سا طریقہ استعمال کیا جائے کیونکہ ایک تو ملک عزیز میں زہر ہی خالص نہیں ملتا، دوسرے دریائوں میں، بھارت کی مہربانیوں کی وجہ سے پانی ہی نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ لوڈشیڈنگ کے اس زمانے میں بجلی کا جھٹکا بھی یقینی طور پر نہیں لگ سکتا اور پنکھے سے لٹکنا ویسے ہی سخت غیر اخلاقی حرکت ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔ 
کسی کو مرضی کی شریعت نافذ نہیں 
کرنے دیں گے...بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''کسی کو مرضی کی شریعت نافذ نہیں کرنے دیں گے‘‘ اگرچہ اسے روکنے کے لیے ہمارے پاس اختیار وغیرہ کچھ بھی نہیں ہے لیکن ہم ان عناصر کو اخلاقی مار ہی دے کر پسپا کر دیں گے کیونکہ گزشتہ پانچ برسوں میں ہم نے خوش اخلاقی اور دیانت داری ہی کا جھنڈا تو بلند کیے رکھا ہے جس کی ایک دنیا گواہ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''مذاکرات سے مسائل حل نہیں ہوں گے‘‘ بلکہ انہیں حل کرنے کے لیے والد صاحب کے پیر صاحب کی خدمات حاصل کرنا پڑیں گی جنہوں نے آن کی آن میں صاحبِ موصوف کے سارے کے سارے مسائل حل کر کے دکھا دیے اور جس کے لیے صرف پہاڑوں سے دور رہنے کا نسخہ بتایا گیا تھا جبکہ طالبان کی تو رہائش ہی پہاڑی علاقوں میں ہے، وہ اپنی خیر کب تک مناتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہماری تہذیب خطرے میں ہے‘‘ بلکہ اگر سچ پوچھیں تو ہم خود بھی سخت خطرے میں ہیں کیونکہ لوگ اپنی بیوقوفی کے باوجود ہمیں اچھی طرح سے پہچان گئے ہیں۔ آپ اگلے روز ٹھٹھہ میں ایک جلسہ سے خطاب کر رہے تھے۔ 
تجاویز مطلوب ہیں
چونکہ ہمارے لیڈر بلاول بھٹو نے طالبان کو عبرت کا نشان بنانے کا اعلان کر دیا ہے اس لیے معزز کارکنوں سے بذریعہ اشتہار ہٰذا التماس ہے کہ اپنے اپنے طور پر عبرت کے مناسب نشانات تجویز کریں، اور اگر مذکور ان کو تلاش کرنے میں کوئی دقت ہو تو پہلی فرصت میں ان کا سراغ لگایا جائے کہ انہیں زمین نگل گئی یا آسمان کھا گیا ہے جبکہ صاحبِ موصوف پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں ان کے دورۂ لاہور سے پہلے پہلے روٹھے ہوئے کارکنوں کو منایا جائے، تاہم کارکنان کرام جہاں جہاں بھی ہوں فرداً فرداً نشان ضرور بھیجیں کیونکہ وہ خود گزشتہ سالوں میں کافی حد تک عبرت کا نشان بن چکے ہیں، اس لیے ان سے زیادہ اس نشان سے کون واقف ہو گا، بلکہ ان کی آسانی کے لیے تجویز ہے کہ وہ نشانِ عبرت کے طور پر اپنی اپنی تصویر بھیج دیں تاکہ پارٹی کا یہ مسئلہ جلد از جلد حل ہو سکے اور کوئی وقت ضائع کیے بغیر طالبان کو عبرت کا نشان بنایا جا سکے، اور اگر طالبان کوئی اپنا پسندیدہ نشان بھیجنا چاہیں تو اسے بھی شکریہ کے ساتھ قبول کیا جائے گا۔
المشتہر: پاکستان پیپلز پارٹی پارٹی عفی عنہا
آج کا مقطع
انہیں میں کیسے کہوں آج بے ایمان، ظفرؔ
جو اتنی دیر کے ایماندار ہو گئے ہیں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں