"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن اور اشتہار

توانائی بحران کے خاتمے کے لیے قوم کی توقعات سے بڑھ کر محنت کر رہے ہیں... شہباز شریف 
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''توانائی بحران کے خاتمے کے لیے قوم کی توقعات سے بڑھ کر محنت کر رہے ہیں‘‘ کیونکہ ہم شروع سے ہی محنتی آدمی ہیں اور ہماری محنت کے ثمرات ملک کے اندر اور باہر پھیلے ہوئے صاف نظر بھی آ رہے ہیں۔ علاوہ ازیں جتنی محنت ہم نے حالیہ انتخابات میں کی ہے اس کی تھکاوٹ ابھی تک باقی ہے اور اس دوران جو پنکچر لگائے گئے تھے وہ ماشاء اللہ پکے پنکچر تھے جس کے اثرات کرکٹ کے میدان میں بھی ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں بلکہ بعض اوقات خیال آتا ہے کہ سارے کام چھوڑ چھاڑ کر اگر یہ پنکچر ہی لگانے کا کام شروع کردیں تو خدا اس میں بھی بڑی برکت ڈالے گا جبکہ ویسے بھی یہ ملک جگہ جگہ سے پنکچر ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''چینی حکومت اور سرمایہ کاروں کا تعاون حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں‘‘ کیونکہ ملک میں یہ ساری رونق دوسروں کے تعاون سے ہی لگی ہوئی ہے جبکہ اسے اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کے لیے بیساکھیوں کا آرڈر بھی دے دیا گیا ہے‘ اللہ میاں کسی کو کسی کا محتاج نہ کرے‘ آمین ثم آمین۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔ 
حکومت اب وہی کرے جو 
ملکی مفاد میں ہو... خورشید شاہ 
اپوزیشن لیڈر سید خورشید علی شاہ نے کہا ہے کہ ''حکومت اب وہی کرے جو ملکی مفاد میں ہو‘‘ کیونکہ نہ صرف جنرل مشرف نے وہی کچھ کیا تھا جو ملکی مفاد میں تھا اور اسی لیے ہم نے انہیں بوقت رخصت 21 توپوں کی سلامی بھی دی تھی بلکہ ہم بھی اپنے عہد میں سب کچھ ملکی مفاد ہی میں کرتے رہے ہیں البتہ جس کے جواب میں جو کچھ نیب اور عدالتیں کر رہی ہیں وہ ملکی مفاد میں ہرگز نہیں ہے اور یہ بہت افسوس کا مقام ہے کہ ہمارے ہاں ملکی مفاد میں کام کرنے کی عظیم روایت ہی ختم ہوتی جا رہی ہے‘ آخر اس ملک کا کیا بنے گا؟ انہوں نے کہا کہ ''سندھ حکومت بتائے کراچی میں طالبان کو اسلحہ کہاں سے مل رہا ہے‘‘ جو اگرچہ اسی طرح پہلے بھی مل رہا تھا جب ہم مرکز میں بھی مسندِ اقتدار پر بیٹھے اپنے دن گن رہے تھے لیکن اگر کوئی پوچھتا تھا تو ہم بتا بھی دیتے تھے‘ اگرچہ سب کو اس وقت بھی معلوم تھا کہ یہ اسلحہ کہاں سے آ رہا ہے؛ تاہم وزیراعلیٰ قائم علی شاہ صاحب کو جگا کر اب بھی یہ بات ان سے پوچھی جا سکتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ 
مشرف نے ثابت کردیا وہ عدالتوں 
کا احترام کرتے ہیں... قصوری 
غداری کیس میں جنرل مشرف کے وکیل احمد رضا خاں قصوری نے کہا ہے کہ ''مشرف نے ثابت کردیا کہ وہ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں‘‘ کیونکہ وہ عدالت کے کہنے پر نہ صرف کرسی سے اٹھ کر کھڑے ہو گئے بلکہ جج صاحبان کو سلیوٹ بھی مارا‘ اگرچہ اصولی طور پر اس سلیوٹ کا جواب بھی اسی انداز میں آنا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ بے شک یہ احترام جنرل صاحب نے بہت دیر کے بعد دکھایا لیکن ا سے دیرآید درست آید ہی سمجھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''جنرل مشرف بیماری کی حالت میں عدالت میں پیش ہوئے‘‘ حالانکہ وہ زیادہ سے زیادہ پانچ سات سال تک پوری طرح صحت مند ہو سکتے تھے لیکن انہوں نے اس کا انتظار نہیں کیا اور اپنی جان پر کھیل کر پیش ہو گئے کیونکہ وہ کمانڈر ہیں اور جان پر کھیلنا ہی انہیں سکھایا گیا ہے‘ اگرچہ جو دیگر کارنامے انہوں نے سرانجام دیئے وہ انہیں بطور خاص نہیں سکھائے گئے تھے؛ تاہم انہوں نے ملک کی عظیم روایات پر عمل کرتے ہوئے ہی یہ سب کچھ کیا کیونکہ ان کا نعرہ 'سب سے پہلے پاکستان‘ تھا‘ اور پاکستان ہی سب سے پہلے ان کے ہتھے چڑھا تھا۔ آپ مقدمہ کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ 
میٹرو بس متاثرین کے تحفظات بہت 
جلد دور کریں گے... حمزہ شہباز 
نواز لیگ کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی میاں حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''میٹرو بس متاثرین کے تحفظات بہت جلد دور کریں گے‘‘ اگرچہ پہلے ہم اپنے متاثرین کے تحفظات دور کرنا چاہتے تھے لیکن وہ چونکہ بہت لمبا کام ہے اور ان میں دوسری بڑی جماعت کے متاثرین بھی شامل ہیں‘ اس لیے ہم نے اس بھاری پتھر کو چوم کر ہی چھوڑ دیا ہے اور دیگر چھوٹے موٹے تحفظات کی طرف توجہ دینے کا ارادہ کیا ہے‘ اور یہ بات سب جانتے ہیں کہ جس بات کا ہم ارادہ کر لیں اس کے لیے کوئی ٹائم فریم نہیں دے سکتے کیونکہ لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا ٹائم فریم دے دے کر ہی ہماری مت ماری 
گئی ہے۔ اس لیے ہم نے یہ سارے معاملات اللہ پر چھوڑ دیئے ہیں کیونکہ ہمیں اس کی ذات پر پورا پورا یقین ہے اور ہمارا سارا کام شروع سے توکل پر ہی چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''نقصان کا ازالہ میرٹ پر کیا جائے گا‘‘ جبکہ ہمارے میرٹ سسٹم کی شہرت تو اب دور دور تک پھیل چکی ہے اور بہت سے دوسرے ممالک بھی اسے سیکھنے کے لیے ہم سے رابطے کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور چیمبر کے 12 رکنی وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔ 
نیلامِ عام 
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا سکریپ کے بیوپاریوں کو خوشخبری ہو کہ ہم نے ماضی میں کچھ اسلحہ تیار کیا تھا‘ بدقسمتی سے اب جسے خریدنے کو کوئی تیار نہیں ہے اور یہ ناقدریٔ زمانہ کی وجہ سے خریدار کی راہ تکتے تکتے بوڑھا ہو رہا ہے اور خواہ مخواہ ہماری جگہ گھیرے ہوئے ہے‘ اسے نیلام کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو نرخ کی نیلامی کے بعد تول کر فروخت کیا جائے گا کیونکہ ہم اتنی مہنگی چیز کو کوڑیوں کے بھائو نہیں بیچ سکتے۔ اس سلسلے میں طالبان سے بھی رابطہ کیا گیا تھا اور انہوں نے ان کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار بھی کیا تھا لیکن مذاکرات کی کامیابی کا امکان پیدا ہونے پر انہوں نے بھی اپنا ارادہ تبدیل کرلیا ہے۔ اس لیے انہیں احسن طریقے سے ڈسپوز آف کرنے کی غرض سے یہ اشتہار دیا جا رہا ہے کہ سکریپ کے بیوپاری حضرات اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھائیں اور اس سلسلے میں ٹینڈرز کی تاریخ کے اعلان کا انتظار فرمائیں۔ دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا۔ 
المشتہر: ٹول فیکٹری عفی عنہ 
آج کا مقطع 
بکھرے ہوئوں کو موتیوں کی طرح‘ اے ظفرؔ 
کس نے پرو دیا ہے کسی ڈر کی ڈور میں 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں