مصیبت کی گھڑی میں تھر کے عوام کا
بھر پور ساتھ دیں گے...نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''مصیبت کی گھڑی میں تھر کے عوام کا بھر پور ساتھ دیں گے‘‘البتہ ہم پر طالبان کی شکل میں جو مصیبت کی گھڑی آئی ہوئی ہے اس پر ہم خود ہی اپنا ساتھ دے رہے ہیں ‘کسی دوسرے سے تو کوئی توقع ہی نہیں ہے‘اگرچہ خواجہ آصف صاحب نے انہیں دبکا تو لگایا ہے لیکن ایسی کوئی صورت حال پیدا ہوتی ہے تو چودھری نثار سارے کیے کرائے پر پانی پھیر دیتے ہیں اور بات اس طرف لگتی ہے نہ اُس طرف‘ اور جہاں تک تھر کے عوام کا تعلق ہے تو انہوں نے دیکھ لیا کہ میرے مٹھی کے دورے کے دوران میرے لیے جو لذیذ کھانے تیار کروائے گئے تھے ‘ میں نے انہیں کھانے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ قائم علی شاہ صاحب کی آمد پر ایک دن پہلے وہاں جو ضیافت اڑائی گئی تھی اور اس پر میڈیا نے جس ردِعمل کا اظہار کیا تھا اُس کے پیشِ نظر یہی بہتر تھا کہ میں دل پر پتھر رکھ کر انکار ہی کر دیتا‘چنانچہ میں نے کہا کہ اس کھانے کے اخراجات غریبوں میں تقسیم کر دیے جائیں ‘حالانکہ وہ اخراجات تو اُٹھائے جا چکے تھے یعنی مجھے پہلے منع کر دینا چاہیے تھا‘ ہیں جی؟آپ اگلے روز مٹھی کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
عوام حکومت کے بے بنیاد دعووں اور اعلانات سے تنگ آ چکے ہیں...پرویز الٰہی
ق لیگ کے مرکزی رہنما چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ''عوام حکومت کے بے بنیاد دعووں اور اعلانات سے تنگ آ چکے ہیں‘‘جبکہ ہم یہ کام ہرگز نہیں کرتے کیونکہ ہم ایسے دعوے اور اعلانات کرنے کی پوزیشن میں ہی نہیں ہیں اور جنرل صاحب کو پانی پی پی کر کوس رہے ہیں جنہوں نے وقت سے پہلے وردی اتار کر سارا کام ہی چوپٹ کر دیا اور وہ خود کہیں کے رہے نہ ہمیں کہیں کا رہنے دیا‘ ورنہ آج ہم بھی حکومت میں ہوتے اور عوام کے ساتھ اسی طرح کے وعدے اور اعلانات کر رہے ہوتے۔انہوں نے کہا کہ ''عوام اب حکمرانوں کی باتوں میں نہیں آئیں گے‘‘بلکہ اب وہ ہماری باتوں میں آئیں گے کیونکہ وہ باری باری ہی ہم اہلِ سیاست کی باتوں میں آتے ہیں اور اس حالت کو پہنچ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ''عوام اب ان کے جھوٹے وعدوں پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں ہیں‘‘اور ہمیں خدمت کا موقع دینا چاہتے ہیں تاکہ ہمیں دیکھ لینے کے بعد وہ ہمارے وعدوں پر بھی اعتبار کرنے کو تیار نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ ''میں آزا دامیدوار چودھری محمد رفیق ورک کی ق لیگ میں شمولیت کا خیر مقدم کرتا ہوں‘‘اور ان کی ہمت اور حوصلے کی داد دیتا ہوں۔آپ اگلے روز کامونکے ضلع گوجرانوالہ میں خطاب کر رہے تھے۔
جمہوریت اور سیاست کا بنیادی مقصد
عوام کی خدمت ہے...حمزہ شہباز
ن لیگ کے مرکزی رہنما اور قومی اسمبلی کے رکن حمزہ شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''جمہوریت اور سیاست کا بنیادی مقصد عوام کی خدمت ہے‘‘چنانچہ پیپلز پارٹی والے اپنے دور میں عوام کی بھر پور خدمت کر چکے ہیںاور اب ہماری باری ہے تاکہ رہی سہی کسر ہم نکال سکیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ شاید ہمیں اس کا زیادہ موقع ہی نہ ملے کیونکہ ہم دنیا بھر کے ریکارڈ توڑنے میں ہی اس قدر مصروف ہیں کہ کسی اور کام کی طرف توجہ دینے کی فرصت ہی نہیں مل رہی‘اور ‘اب ارادہ یہ ہے کہ اٹھارہ کروڑ عوام کے ایک ساتھ سانس لینے کا مقابلہ بھی کروا کر دکھا دیں کیونکہ اتنا بڑا ریکارڈ آج تک کسی نے بھی قائم نہیں کیا ہو گا۔ اس مقصد کے لیے جگہ کے انتخاب کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں چولستان کا صحرا ہماری پہلی ترجیح ہو گی‘ اور ‘ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہاں اٹھارہ کروڑ کرسیاں لگوانے کے بعد کسی بہتر جگہ کی خاطر ان کرسیوں کا کرایہ ادا کر کے اسے ملتوی کر دیا جائے کیونکہ ہمارے نزدیک کوالٹی ہی اصل شرط ہے جس کی ہم ہر معاملے میں پوری پوری پابندی کا خیال رکھتے ہیں۔آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
دینی مدارس کا دفاع مذہبی فریضہ ہے‘
ہر قربانی دیں گے...فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''دینی مدارس کا دفاع مذہبی فریضہ ہے اور ان کے لیے ہر طرح کی قربانی دیں گے‘‘ اور جن مدارس میں مجاہدین کے جتھے تیار ہو رہے ہیں‘ وہ بھی آگے چل کر ملک کی خدمت ہی کا فریضہ سرانجام دیں گے اور انشاء اللہ پاکستان بہت جلد سرفروش مجاہدین میں خودکفیل ہو جائے گا بلکہ بیرونی دنیا کو برآمد کرنے کے قابل بھی ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ''مذاکراتی ٹیم میں فوج کی نمائندگی درست نہیں‘‘ کیونکہ اُسے تو بہرصورت آپریشن ہی کے حق میں فیصلہ کرنا ہے حالانکہ جنگ بندی‘ مذاکرات اور طالبان بھائیوں کی کارروائیاں بھی حسبِ توفیق ساتھ ساتھ چل رہی ہیں اور ملکِ عزیز میں پہلی دفعہ اس قدر مثبت اقدامات اس طرح کی یکسوئی اور باہمی مشاورت سے کیے جا رہے ہیں‘ماسوائے اس کے کہ حکومت ہمارے معاملے میں کسی اتفاقِ رائے یا مثبت طرز عمل کا مظاہرہ نہیں کر رہی اور ہماری جماعت کے وزراء کو حلف اٹھائے بھی ایک زمانہ ہو چکا ہے لیکن انہیں کوئی محکمہ ہی نہیں دیا جا رہا۔تفو بر تو ماے چرخ گرداں تفو۔آپ اگلے روز لاہور میں ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
حکومت مذاکراتی عمل کو ہر صورت آگے بڑھائے...عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ''حکومت مذاکراتی عمل کو ہر صورت آگے بڑھائے‘‘اگرچہ کل ہی میں نے بیان دیا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ہونا چاہیے لیکن آج چونکہ میرے دوسری طرح کے بیان کی باری تھی‘ اس لیے مذاکرات کے حق میں بیان دے رہا ہوں جبکہ پرویز خٹک نے طالبان کو پختونخوا میں جو دفتر کھولنے پر تعاون کا اظہار کیا ہے تو کل مجھے اس کے خلاف بھی بیان دینا چاہیے کیونکہ میری سیاست اعتدال پسندانہ ہے اور یک طرفہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''امریکہ پاکستان میں امن نہیں چاہتا‘‘اور عوام کو امید رکھنی چاہیے کہ میرا کل والا بیان اگر اس سے اُلٹ نہ ہوا تو اس سے مختلف ضرور ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ''مذاکرات کے حامی طالبان اور دہشت گردوں کو الگ کرنا ہو گا‘‘ اس لیے حکومت کو باقی سارے کام چھوڑ کر انہیں الگ الگ کرنے پر توجہ دینی چاہیے جو تقریباً ناممکن ہے کیونکہ سبھی ایک ہی رنگ میں رنگے ہوئے ہیں اور اس ملک کی خدمت کرنا چاہتے ہیں جس کے لیے یہ دن رات جدوجہد کر رہے ہیں اور میں نے تو پہلے ہی کہہ رکھا ہے کہ تبدیلی کا سونامی آ رہا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
آج کا مقطع
ظفر ظاہر میں جو ایک آدمی لگتا ہے‘دراصل
ہجومِ خواب ہے‘سارے کا سارا جمگھٹا ہے