مذاکرات ناکام ہوئے تو پوری قوم
لڑنے کے لیے تیار ہے... عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ''اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو پوری قوم لڑنے کے لیے تیار ہے‘‘ اور پرویز خٹک طالبان کا جو دفتر پشاور میں کھلوائیں گے اس کے اندر بیٹھ کر نہایت بے جگری سے لڑیں گے کیونکہ ان کا جگر پہلے ہی کوئی خاص کام نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ ''دھاندلی سے وہ ٹھگ اور ڈکیت ایوانوں میں پہنچ گئے‘ جنہیں جیل میں ہونا چاہیے‘‘ اور حکومت کے لیے بہتر ہے کہ وہ کوئی بڑی سی پنکچروں کی دکان کھول لے کیونکہ کل کلاں میری سائیکل بھی پنکچر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان میں تبدیلی کا آغاز ہو چکا ہے‘‘ جو اگرچہ کسی کو نظر نہیں آ رہا اور پہلی تبدیلی کے طور پر لوگوں کی نظر کمزور ہو گئی ہے اور تھوک کے حساب سے نظر کی عینکوں کی دکان کھولنے کی بھی ضرورت ہے جس کا میرے سمیت خیبرپختونخوا کے ہر باشندے کو کافی تجربہ حاصل ہے اور اللہ نے چاہا تو ملک میں آہستہ آہستہ تبدیلیوں کا ایک طوفان آنے والا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک مارکیٹنگ کونسل کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
اسلام میں دو دو‘ تین تین اور چار چار شادیوں کی اجازت ہے... فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا
ہے کہ ''اسلام میں دو دو‘ تین تین اور چار چار شادیوں کی اجازت ہے‘‘ اس لیے اگر اسلام کے دیگر اصولوں پر پورا عمل نہیں ہو رہا تو کم از کم اس کی ہی پیروی کر لی جائے تاکہ میرے علاوہ طالبان بھی خوش ہو جائیں کیونکہ شرط صرف یہ ہے کہ اگر عورتیں آپ کو پسند آ جائیں اور آپ ان کے ساتھ انصاف کر سکیں‘ اور اگر ملک عزیز میں پہلے ہی انصاف کے ڈنکے بج رہے ہیں تو چار چار بیویوں کے ساتھ انصاف کرنے میں کیا امر مانع ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''دوسری شادی سے پہلے بیوی سے اجازت لینا ضروری نہیں ہے‘‘ کیونکہ اسے اپنی ہڈی پسلی ایک کروانا ہرگز پسند نہیں ہوگا اور بیوی کی صحت کا ویسے بھی بہت خیال رکھنا چاہیے کیونکہ ٹوٹی ہوئی ہڈی اکثر اوقات ٹھیک طرح سے جُڑتی بھی نہیں ہے۔ لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ اس صورت میں ہر ہسپتال کے اندر ایک ہڈی جوڑ ہسپتال کا بھی اضافہ کیا جائے کیونکہ ہڈی آخر ٹوٹنے والی چیز ہے جو زود یا بدیر ٹوٹ کر ہی رہتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
بہت سے لوگوں کی خواہش ہے کہ حکومت
اور فوج میں ٹھن جائے... چودھری نثار
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار احمد خاں نے کہا ہے کہ ''بہت سے لوگوں کی خواہش ہے کہ اس حکومت اور فوج میں ٹھن جائے‘‘ اور یہ وہ لوگ ہیں جنہیں یہ معصوم حکومت ایک آنکھ نہیں بھا رہی کیونکہ اس کے بعد شیر کی طرح‘ جو کچھ کرنا ہے فوج نے ہی کرنا ہے‘ نہتی حکومت کیا کر سکتی ہے چنانچہ یہ لوگ پہلے تو یہ بتائیں کہ وہ شیر کے ساتھ ہیں یا ہمارے ساتھ‘ اگرچہ شیر ہمارا نشان ہے لیکن اس کی حیثیت شوشا سے زیادہ نہیں ہے‘ اول تو دیکھنا یہ ہے کہ یہ طالبان حضرات ہمیں آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ ٹھن جانے کی مہلت بھی دیتے ہیں یا نہیں‘ کیونکہ انہوں نے جو کچھ کرنا ہے اس کا پورا پلان اُن کے پاس موجود ہے اور وہ ہماری طرح اتنی لمبی سوچ بچار کے قائل نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''اگر امریکہ نے مذاکراتی عمل پر دوسرا حملہ کیا تو تعلقات کو شدید ترین نقصان پہنچے گا‘‘ جس سے مراد ہمارے اور طالبان کے تعلقات ہیں کیونکہ انہیں کسی ایسے بہانے ہی کی ضرورت ہے جس کے بعد وہ ہم پر چڑھ دوڑیں اور اس طرح باہمی تعلقات کو شدید نقصان پہنچ جائے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
پیپلز پارٹی پنجاب میں بھرپور قوت
بن کر اُبھر رہی ہے... منظور وٹو
پیپلز پارٹی پنجاب کے بدستور صدر میاں منظور احمد خاں وٹو نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی پنجاب میں بھرپور قوت بن کر اُبھر رہی ہے‘‘ اور‘ اب تک اُبھر چکی ہوتی اگر میری فارغ خطی کی افواہیں نہ اُڑائی جاتیں کیونکہ ان افواہوں سے کارکنوں میں سخت بددلی اور مایوسی پھیلی ہوئی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ اگر مجھے اس عہدے سے ہٹا دیا گیا تو وہ پارٹی اجلاسوں میں گلوگیرکس سے ہوں گے‘ مزید یہ کہ میری طرح ان سے جان چھڑا کر بھاگ نکلنے کی توفیق آخر کون سے لیڈر میں ہے‘ البتہ اگر یہ تبدیلی لازمی ہی ہو تو میری جگہ کسی میرے ہی جیسے نیک نام شخص کو آگے لایا جائے اور ان میں سے یوسف رضا گیلانی‘ راجہ پرویز اشرف یا رحمن ملک کوئی بھی ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''موجودہ حکومت پیپلز پارٹی کے دور میں شروع کیے گئے سینکڑوں ارب روپے کے منصوبوں کو التوا میں ڈال کر ملک و قوم کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے‘‘ جبکہ ساتھ ساتھ یہ ہمارے ان منظورِ نظر افراد کا بھی نقصان ہے جنہوں نے ان منصوبوں کے ٹھیکے حاصل کیے تھے جو اب ہماری جان کو آ رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
خوشخبری
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا عوام کو خوشخبری ہو کہ سندھ حکومت نے تھر میں غفلت پر ریلیف کمشنر کو فارغ اور متعلقہ وزیر کا تبادلہ کردیا ہے اور اس طرح تھر کے متاثرین کا خوب بدلہ لے لیا ہے۔ اگرچہ ریلیف کمشنر اپنی بحالی کے لیے زور مار رہے ہیں لیکن اتنی جلدی ان کے من کی مراد پوری نہیں ہو سکتی‘ لہٰذا انہیں چاہیے کہ چند روز انتظار کریں کیونکہ گرمیاں شروع ہوتے ہی متاثرین پر ایسا برا وقت آنے والا ہے کہ لوگ ریلیف کمشنر کی غفلت کو بھول جائیں گے بلکہ خود مطالبہ کریں گے کہ انہیں باعزت طور پر بحال کیا جائے جبکہ تبدیل شدہ وزیر کو بہت جلد کوئی دیگر پسندیدہ قلمدان دے دیا جائے گا کیونکہ حکومت جو عوامی ہے‘ کسی کو بے روزگار کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی۔ علاوہ ازیں‘ وزیراعلیٰ کے تبادلے کی امیدیں لگانے والوں کو بھی مایوسی ہوگی اور ٹپی صاحب نے اس مقصد کے لیے جو نئی شیروانی تیار کروائی ہے‘ براہ کرم اسے کسی اور موقع کے لیے اٹھا رکھیں کیونکہ بھوک پیاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور کوئی بندہ بشر اس کا ذمہ دار قرار نہیں دیا جا سکتا۔ نیز وزیراعلیٰ تو پہلے ہی قبر میں پائوں لٹکائے بیٹھے ہیں‘ انہیں ایسا کوئی صدمہ پہنچانے کا سوچا بھی نہیں جا سکتا۔
المشتہر: حکومت سندھ عفی عنہ
آج کا مقطع
ہے، ظفرؔ، دل میں محبت کا تو خانہ ہی الگ
اُس پہ مرتا بھی ہوں‘ غافل بھی نہیں گھر بار سے