توانائی بحران‘انتہا پسندی اورکرپشن
سے اکٹھے نمٹیں گے...شہباز شریف
وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''توانائی بحران‘انتہا پسندی اور کرپشن سے اکٹھے نمٹیں گے‘‘کیونکہ ہم علیحدہ علیحدہ ان سے نہیں نمٹ سکتے اس لیے جامنوں کی طرح ایک کُجی میں ڈال کر انہیں اچھی طرح گھمائیں پھرائیں گے تاکہ ان سے استفادہ کرنے میں آسانی رہے‘اگرچہ انتہا پسندوں سے پہلے بھی کافی استفادہ کر رہے ہیں جو اب ہاتھ کافی ہلکا کیے ہوئے ہیں۔ جہاں تک کرپشن کا تعلق ہے تو ماشاء اللہ کوئی بڑا سکینڈل سامنے آ ہی نہیں رہا کیونکہ اس میں کافی احتیاط برتی جاتی ہے اور اس کی یہی وجہ ہے کہ متعلقہ حضرات کوئی کچی گولیاں نہیں کھیلے ہوئے اور یہ کام ایسی صفائی سے کیا جاتا ہے کہ اس ہنر مندی کی بے اختیار دینی پڑتی ہے جبکہ توانائی کے سلسلے میں بھی حالات پہلے سے کافی بہتر ہیں جس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ میں 25منٹ تک کھڑا رہ کر تقریر کر سکتا ہوں اور‘ مجھے کچھ ہوتا بھی نہیں ہے‘ حتیٰ کہ کوئی لائوڈ سپیکر ٹوٹنے کی نوبت نہیں آتی۔آپ اگلے روز لاہو ر میں چینی وفد کو دیے جانے والے ظہرانے سے خطاب کر رہے تھے۔
ڈیڑھ ارب ڈالر مفت کے ہیں‘بدلے
میں کچھ نہیں دے رہے...سرتاج عزیز
مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ''ڈیڑھ ارب ڈالر مفت کے ہیں‘بدلے میں کچھ نہیں دے رہے‘‘کیونکہ اگر سارا ملک ہی برادر ملکوں کے لیے مفت کا ہے تو ان کے ساتھ لین دین کا کیا حساب رکھا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ''شام میں اسلحہ بھیج رہے ہیں نہ جنگجو‘‘بلکہ ہم تو برادر ملک کی خدمت کر رہے ہیں‘آگے یہ اس کی مرضی ہے کہ ان اشیا کو حسب ضرورت استعمال میں لائے جس طرح اس ڈیڑھ ارب کے استعمال کے ساتھ کوئی شرط وابستہ نہیں ہے؛ البتہ برادر ملک مذکور شام کے باغیوں کے ساتھ اپنی شرائط طے کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ''خارجہ پالیسی میںکوئی تبدیلی نہیں کی‘‘کیونکہ ماشاء اللہ ہماری کوئی خارجہ پالیسی ہے ہی نہیں تو اسے تبدیل کیا کریں گے ؛حتیٰ کہ سارا کام بھی وزیر خارجہ کے بغیر ہی چل رہا ہے، کیونکہ برادر دوست ملک امریکہ سے بنی بنائی خارجہ پالیسی آ جاتی ہے، جس پر عمل بھی اپنے آپ ہی ہوتا رہتا ہے اور وزیر اعظم ‘جن کے پاس خارجہ قلمدان بھی ہے، اپنی گوناگوں مصروفیات کی وجہ سے اس درد ِسر سے ویسے ہی فارغ ہو چکے ہیں۔آپ اگلے روز اسلام آباد میں سینٹ کی قائمہ کمیٹی خارجہ امور کو بریفنگ دے رہے تھے۔
پیپلز پارٹی نے کبھی کسی مجرم کی
پشت پناہی نہیں کی...شرجیل میمن
پیپلز پارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر سندھ شرجیل میمن نے کہا
ہے کہ ''پیپلز پارٹی نے کبھی کسی مجرم کی پشت پناہی نہیں کی‘‘کیونکہ تمام خدمات ہم خود ہی سرانجام دیتے رہے ہیں اس لیے کسی کی پشت پناہی کا سوال ہی کبھی پیدا نہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ ''ہم نے کسی کو سپورٹ بھی نہیں کیا‘‘کیونکہ ہمارے اپنے علاوہ کوئی ان کارہائے نیک میں شامل ہی نہیں تھا اور نہ ہم نے ایسی کوئی گنجائش چھوڑی تھی اور ہر شخص ماشاء اللہ اپنا پشت پناہ خود تھا‘ اور اسے کسی دوسرے کی طرف دیکھنے کی ضرورت ہی نہیں تھی اور سارا کام باہمی تعاون سے بخیرو خوبی سرانجام پا رہا تھا اس لیے پشتیں سب کی پہلے ہی پناہ میں تھیں اور انہیں مزید کسی پناہ کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''وزیرستان‘‘سمیت کہیں بھی میری کوشش سے امن ہو سکتا ہے تو میں حاضر ہوں‘‘کیونکہ میرے سمیت آپریشن کی وجہ سے جملہ وزرائے کرام سیاسی ونگز سے فارغ
ہو چکے ہیں‘ اس لیے سب کے سب ہی ٹائم دے سکتے ہیں‘اگرچہ کچھ اتنے بھی فارغ نہیں ہوئے کیونکہ آپریشن بھی بیچ میں ٹھنڈا ہو جاتا ہے اور اپنے اپنے ونگز کی طرف توجہ دینا ہی پڑتی ہے اور حسب توفیق اپنا حصہ ڈالنا پڑتا ہے ۔آپ اگلے روز لاہور کے ایک ٹی وی چینل میں گفتگو کر رہے تھے۔
دو تین ماہ کے بعد سب کچھ
واضح ہو جائے گا...پرویز الٰہی
مسلم لیگ (ق) پنجاب کے سینئر رہنما چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ''دو تین ماہ کے بعد سب کچھ واضح ہو جائے گا‘‘کیونکہ بھائی صاحب اپنی کالی عینک اتار دیں گے اور انہیں صاف دکھائی دینا شرو ع ہو جائے گا۔ لوگوں اور چیزوں میں ان کا وجنا بھی خاصی حد تک کم ہو جائے گا‘اور‘اگر اس دوران طالبان کی عملداری شروع ہو گئی تو سب کچھ اور بھی واضح ہو جائے گا اور پرویز مشرف کے ساتھی ہونے کی وجہ سے ہماری خاطر تواضع بھی شروع ہونے لگے گی، حالانکہ یہ انصاف نہیں بلکہ صرف انتقامی کارروائی ہو گا؛ جبکہ اسلام میں انتقام لینے کو بہت معیوب سمجھا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ''نرسوں کے ساتھ ڈاکوئوں جیسا سلوک ہوا‘‘اگرچہ نرسوں نے آپس میں اپنے ساتھ بھی کچھ اچھا سلوک نہیں کیا اور جو تقریباً ایسا ہی تھا جو ڈاکوئوں کے ساتھ روا رکھا جاتا ہے، جس سے وہ اس قدر تھک چکی تھیں کہ انہیں اپنا دھرنا ختم کرنا پڑا ورنہ وہ حکومت کو ہلاکر رکھ دیتیں۔انہوں نے کہا کہ ''مسلم لیگی اتحاد کی کوشش نہیں ہو رہی‘‘اور ایسا لگتا ہے کہ رانا ثناء اللہ بھی اپنے بیان سے پھر گئے ہیں ۔آپ اگلے روز گجرات میں عزیز بھٹی شہید ہسپتال کا دورہ کر رہے تھے۔
ہونی ہو کر رہتی ہے
اگلے روز شیخو پورہ میں تھانہ بھکھی کے علاقہ فیصل آباد روڈ کی آبادی علی پارک میں ہمارے ہاتھوں ایک معمر خاتون کی بوجہ تشدد ہلاکت کا جو واقعہ بیان کیا جا رہا ہے اور میڈیا میں شور مچایا جا رہا ہے اس میں حقیقت صرف اتنی ہے کہ وہ خاتون پہلے ہی قبر میں پائوں لٹکائے ہوئے تھی‘ہم اگر تشدد وغیرہ نہ بھی کرتے تو بھی اس نے د و چار دن میں انتقال کر جانا تھا۔ویسے بھی وہ خاتون وہاں سرگودھا سے مہمان آئی ہوئی تھی اور ہم ایک مشتبہ ملزم کی اصلاح کے لیے اسے عبرت حاصل کروا رہے تھے کہ و ہ مائی پتہ نہیں کیسے اپنی جگہ سے اٹھ کھڑی ہوئی اور کارسرکا رمیں مداخلت بے جا کی مرتکب ہوتے ہوئے اسے چھڑوانے کے لیے مزاحم ہوئی۔ جسے اس شرانگیزی سے روکنے کے لیے معمولی دھکا دیا گیا جو وہاں موجود بجلی کے کھمبے سے ٹکرا کر اللہ کو پیاری ہو گئی ورنہ اسے ہلاک یا زخمی کرنے کا ہمارا کوئی ارادہ نہ تھا اور وہاں کھمبے کا بھی کوئی جواز نہ تھا۔ کھمبے کی وہاں تنصیب کے بارے میں محکمہ بجلی کے کار پرداز ان سے بھی باز پرس کی جا رہی ہے۔
فقط:متعلقہ پولیس عفی عنہ
آج کا مطلع
جب سے مولا علیؓ کے گائوں میں ہوں
چادرِ فاطمہؓ کی چھائوں میں ہوں