"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن‘ ٹوٹا اور کراچی سے مزید شاعری

بلاول بھٹو بنا سوچے سمجھے بیانات نہ
دیا کریں... حمزہ شہباز شریف 
نواز لیگ کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی میاں حمزہ شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''بلاول بھٹو زرداری بنا سوچے سمجھے بیانات نہ دیا کریں‘‘ کیونکہ بنا سوچے سمجھے بیانات دینا صرف ہمارا فن ہے اور ہم اس لیے اقتدار میں نہیں آئے کہ اپنے اختیارات میں دوسروں کو بھی خواہ مخواہ شریک کرتے رہیں بلکہ ہم تو سارے کام بھی بنا سوچے سمجھے ہی کر رہے ہیں جن میں ایک برادر دوست ملک سے ڈیڑھ ارب ڈالر کا تحفہ قبول کرنا بھی ہے اور اب اخلاقی طور پر ان کے لیے ہمیں بھی کچھ نہ کچھ کرنا ہی پڑے گا جس کے نتائج کے بارے میں ہم نے ہرگز نہیں سوچا جبکہ سوچنے سمجھنے کے لیے صرف تایا جان مخصوص کیے گئے ہیں؛ تاہم مصروفیت کی وجہ سے انہیں بھی اس کا موقع کم ہی ملتا ہے کیونکہ وہ سوتے جاگتے مذاکرات کی کامیابی کے ہی خواب دیکھا کرتے ہیں جن کی ناکامی کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال کے بارے میں ابھی انہوں نے کچھ نہیں سوچا اور یہ معاملہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی ذات پر انہیں پورا پورا یقین ہے۔ آپ اگلے روز پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ 
سیاستدان یا اُن کے بچے جنگجو 
نہیں ہوتے... بلاول بھٹو زرداری 
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''سیاستدان یا اُن کے بچے جنگجو نہیں ہوتے‘‘ کیونکہ سیاستدانوں کی ساری توجہ روزی روٹی پر ہی مرکوز رہتی ہے اور ان کے پاس جنگجو ہونے کا وقت ہی نہیں ہوتا بلکہ اکثر اوقات ان کے بچے بھی اس کارِ خیر میں شریک ہوتے ہیں‘ حتیٰ کہ بعض حضرات ڈاکٹر نہ ہوتے ہوئے بھی ایم بی بی ایس کہلانے لگتے ہیں کیونکہ اللہ جب عزت دیتا ہے تو چھپّر پھاڑ کر ہی دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''تصادم سمیت کسی بھی صورت میں ان کے ساتھ جنگجوئوں جیسا سلوک نہیں کرنا چاہیے‘‘ بلکہ رزقِ حلال کمانے کا ہنر سیکھنے کے لیے ان سے تربیت حاصل کرنی چاہیے کیونکہ سب سے اچھا طریقہ یہی ہے جبکہ طالبان حضرات تو خود ہم سے زیادہ پختہ مسلمان ہیں اور ہمیں بھی پختہ مسلمان بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اس لیے وہ رزقِ حلال کی اہمیت سے بخوبی واقف ہیں اور خاص طور پر یہ بھی کہ اس رزق کو سنبھال کر رکھنے اور محفوظ کرنے کے کیا کیا طریقے ہو سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز سماجی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک پیغام نشر کر رہے تھے۔ 
شادی دل کے لیے مفید و مقوی 
ایک اخباری اطلاع کے مطابق امریکی تحقیق کے مصداق شادی دل کے لیے مفید و مقوی ہے جبکہ طلاق یافتہ یا بیوائوں میں دل کی بیماریاں زیادہ ہوتی ہیں۔ امریکن کالج آف کارڈیالوجی کانفرنس میں پیش کی گئی یہ تحقیق 35 لاکھ افراد پر کی گئی جس کا مقصد یہ جاننا تھا کہ شادی دل پر کس طرح اثر انداز ہوتی ہے۔ اس میں ایک تو کمزور دل حضرات کے لیے یہ خوشخبری ہے کہ وہ شادی کروا کر اپنے دل کو تقویت پہنچا سکتے ہیں‘ نیز اگر پہلے سے شادی شدہ ہوں تو اس مقصد کے لیے ایک اور شادی بھی کر سکتے ہیں اور یہ خبر اس لیے بھی زیادہ پُرکشش ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے یہ سفارش بھی کردی ہے کہ دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت حاصل کرنا ضروری نہیں ہے۔ چنانچہ اس سائنسی نسخہ کے بعد کمزور دل حضرات کم از کم چار شادیاں تو کر ہی سکتے ہیں کیونکہ دل کو تقویت پہنچانا ہر شخص کا بنیادی حق ہے؛ تاہم ہمارے دوست اور ممتاز شاعر انور شعور کے ایک شعر کے مطابق کہ ؎ 
اس میں ہوتی نہیں ہے طلاق 
یہ محبت ہے شادی نہیں ہے 
یعنی اگر آدمی حسبِ توفیق محبت ہی کے کاروبار کو ذرا وسعت دے دے تو شادی کے جھنجھٹ میں پڑنے کی بھی ضرورت نہیں اور دل کو تقویت اس طرح سے بھی مہیا کی جا سکتی ہے! 
شوکت عابدؔ 
لکھا ہے میں نے جو اب تک پیام تیرا ہے 
جو کر رہا ہوں مسلسل وہ کام تیرا ہے 
میں اپنے دل کے سرائے میں ہوں مقیم جہاں 
سب انتظامِ قیام و طعام تیرا ہے 
دیا گیا ہے مجھے جو بھی کچھ یہاں‘ اس میں 
ذرا بھی میرا نہیں ہے‘ تمام تیرا ہے 
بہار تیری‘ چمن تیرا‘ تیرے لالہ و گل 
یہ ماہتاب‘ یہ انجم‘ یہ بام تیرا ہے 
خود اپنا نام بھی اکثر میں بھول جاتا ہوں 
جو نقش دل پہ ہوا ہے وہ نام تیرا ہے 
ترے ہی ذکر نے دی میرے حرف کو تاثیر 
کلام میں مرے حسنِ کلام تیرا ہے 
نہیں ہے کوئی بھی اس کے سوا مری پہچان 
فقیر تیرا ہے عابدؔ‘ غلام تیرا ہے 
ڈاکٹر جاوید منظرؔ 
محبت کو یوں در بدر چھوڑ آئے 
ہم اپنا لہو، اپنا گھر چھوڑ آئے 
بدن پر سجا ہے مسافت کا جامہ 
کہاں کوئی گردِ سفر چھوڑ آئے 
ابھی شب کی منزل سے گزرے نہیں تھے 
مسافر چراغِ سفر چھوڑ آئے 
تری چاہ میں اپنا گھر بار چھوڑا 
کوئی جیسے دیوار و در چھوڑ آئے 
چلو اک آسماں تعمیر کر لیں 
ہمارے پاس سرمایہ بہت ہے 
بے خبر سائباں ابھی تک ہے 
دھوپ مجھ پر یہاں ابھی تک ہے 
راز تو کھل گیا زمانے پر 
اور وہ رازداں ابھی تک ہے 
آج کا مقطع 
ظفرؔ‘ یہ وقت ہی بتلائے گا کہ آخر ہم 
بگاڑتے ہیں زباں یا زباں بناتے ہیں 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں