مذاکرات پر تنقید کرنے والے دیکھیں
کتنی جانیں بچ گئیں...چوہدری نثار
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خاں نے کہا ہے کہ ''مذاکرات پر تنقید کرنے والے دیکھیں کتنی جانیں بچ گئیں‘‘ یعنی بہت سی جانوں کی مہلت 10دن تک بڑھ گئی ہے اور امید ہے کہ طالبان دس دن کی مزید مہلت دے کر ان زندگیوں میں دس دن کا مزید اضافہ کر سکتے ہیں کیونکہ ان کے قیدی تو ہم یک طرفہ طور پر چھوڑتے چلے جا رہے ہیں جبکہ انہوں نے ابھی تک ہمارا ایک بھی قیدی نہیں چھوڑا۔ انہوں نے کہا کہ ''تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی‘‘ اور کافی دیر سے ہم اسے ایک ہاتھ سے ہی بجانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن کوئی آوازپیدا نہیں ہوتی، اس لیے طالبان حضرات کو بھی اس سلسلے میں تعاون کرنے کے بارے میں براہ کرم غور کرنا چاہیے۔ البتہ اگر انہیں تالی کی آواز کی ضرورت نہیں ہے تو الگ بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''میڈیا مثبت کردار ادا کرے‘‘ اور ہماری یک طرفہ رعایتوں پر تنقید نہ کرے کیونکہ خیر سگالی کا اظہار اگر ایک طرف سے بھی ہو تو اسے کافی سمجھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم نے مزید قیدی رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘‘ کیونکہ ان پر ہمارا خرچہ بھی کافی آ رہا ہے۔ آپ اگلے روز مذاکرات کمیٹیوں کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
نواز شریف کے ساتھ ہیں‘ بِلّے کو
بھاگنے نہیں دیں گے...زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا کہ ''نواز شریف کے ساتھ ہیں‘ بِلّے کو بھاگنے نہیں دیں گے‘‘ اگرچہ ہم نے اسے 21توپوں کی سلامی ضرور دی تھی لیکن بھاگنے نہیں دیا تھا، اور کہا تھا کہ آرام آرام سے چلے جائو، ہم بھاگنے کی اجازت نہیں دیں گے جبکہ زیادہ امکان ہے کہ اب بھی اسے آرام آرام سے جانے کا موقع مل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''گیلانی ملتان اور پرویز اشرف پوٹھوہار کے وزیراعظم بنے رہے‘‘ چنانچہ گیلانی سے بڑی ترکیب سے گلو خلاصی کروانا پڑی اور اسے آخر تک سوئس کورٹ کو خط لکھنے سے منع کرتے رہے اور اس طرح خدا خدا کر کے انہیں منطقی انجام تک پہنچایا، ویسے بھی وہ کافی دانہ پانی اس وقت تک اکٹھا کر چکے تھے اور نہ صرف یہ بلکہ مجھ سے بھی آگے نکل جانا چاہتے تھے، اس لیے انہیں بریک لگانا ضروری ہو گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''پیچھے بیٹھ کر سیاست کروں گا‘‘ کیونکہ آگے بیٹھ کر جتنا کام کرنا تھا جملہ حضرات کے ساتھ مل کر کر لیا ہے اور اب رہی سہی کسر برخوردار بلاول نکالیں گے۔ آپ اگلے روز نوڈیرو میں پنجاب کے صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج ملک بے حد نازک دور سے
گزر رہا ہے...شہباز شریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''آج ملک بے حد نازک دور سے گزر رہا ہے‘‘ جس میں ہمارے گزشتہ ادوار حکومت کا ناچیز حصہ بھی شامل ہے اور اب بھی پورے خشوع و خضوع کے ساتھ کوشش کر رہے ہیں کیونکہ ہم نزاکت اور نفاست میں پورا پورا یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''تمام جماعتوں کو متحد ہونا چاہیے‘‘ کیونکہ دوسری بڑی جماعت کو بھی اس کا مکمل تجربہ حاصل ہے اور نزاکتی معاملات کو وہ بھی ہماری طرح بخوبی سمجھتے ہیں۔ ویسے بھی مذاکرات کا جو انجام ہونے والا ہے اور اس کے جو نتائج نکلنے والے ہیں اس کی ذمہ داری بھی سب کو مل جل کر لینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''چینی قیادت نے معاشی اور اقتصادی ترقی کے نئے در کھول دئیے ہیں‘‘ جو ہمارا ایک دیرینہ خواب تھا، اور امید ہے کہ اس ترقی میں عوام کو بھی حصہ ضرور ملے گا کیونکہ ہم اکل کھرے نہیں ہیں اور مل جل کر کھانے میں یقین رکھتے ہیں کہ زیادہ برکت بھی اسی میں ہے اور زرداری صاحب کا مفاہمتی نظریہ بھی اسی پر استوار ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ملائشین وفد اور چینی سفیر سے ملاقات کر رہے تھے۔
مارشل لائوں نے ملک کو کینسر زدہ
بنا دیا ہے...احسن اقبال
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''مارشل لائوں نے ملک کو کینسر زدہ بنا دیا ہے‘‘ ماسوائے جنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء کے، جس دوران ہماری قیادت ایک دم پیدا کر دی گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے لہر بہر کا سماں پیدا ہو گیا جس کی حالیہ تاریخ میں مثال تک نہیں ملتی اور جس کے مشن کو پورا کرنے کا عزم بار بار آنسوئوں کے ساتھ ظاہر کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ''مشرف کا ٹرائل ملکی مفاد کے لیے کر رہے ہیں‘‘ جبکہ جنرل ضیاء الحق کا ٹرائل اللہ تعالیٰ نے ہی کر دیا تھا، اس لیے اس کی ضرورت ہی پیش نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ ''ملک بہت جلد سرمایہ کاروں کا مرکز بن جائے گا‘‘ جبکہ سرمایہ داروں کا مرکز تو پہلے ہی ہے جو ملکی مفاد کی خاطر ٹیکس بھی نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ ''پرویز مشرف کے ٹرائل میں سیاسی پوائنٹ سکورنگ نہیں کر رہے‘‘ کیونکہ یہ ساری گنجائش دیگر معاملات میں بھی بدرجہ اتم موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان میں سیاسی استحکام نہ ہونے کی وجہ سے ملک دو لخت ہوا‘‘ اور اگر طالبان کو پیس زون دے دیا جاتا ہے تو اس سے ملک دو لخت ہرگز نہیں ہو گا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک میڈیکل کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
''دھنک رنگ تتلی‘‘
فخر زمان کا نیا پنجابی ناول''دھنک رنگ تتلی‘‘ کے نام سے منظر عام پر آ گیا ہے جسے کلاسیک لاہور نے چھاپا ہے اور اس کی قیمت250روپے رکھی گئی ہے۔ موصوف عالمی شہرت رکھنے والے ادیب، شاعر اور دانشور ہیں۔ پنجابی، اردو اور انگریزی میں ان کی 40کتابیں چھپ چکی ہیں۔ حکومت پاکستان نے انہیں ''ستارۂ امتیاز‘‘اور ''ہلالِ احمر‘‘سے بھی نوازا۔ ہندوستانی پنجاب حکومت انہیں سب سے بڑا اعزاز'' شرومنی ساہتک‘‘ ایوارڈ دے چکی ہے۔ ان کی کتابوں کے دنیا کی بڑی زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں اور ان کی کتابیں کئی بیرون ملکی یونیورسٹیوں میں پڑھائی جا رہی ہیں۔ 1996ء میں فخر زمان کی پانچ کتابوں پر حکومت نے پابندی لگا دی اور ہائی کورٹ میں 18سال تک مقدمہ چلنے کے بعد یہ پابندی اٹھا لی گئی۔ فخر زمان پی پی پی کے وزیر، سینیٹر، دو بار اکیڈمی آف لیٹر کے چیئرمین رہ چکے ہیں اور عالمی پنجابی کانفرنس اور عالمی صوفی کانفرنس کے چیئرمین ہیں۔ آج کل آپ ایک ضخیم انگریزی ناول لکھ رہے ہیں۔
کتاب کا اندازِ تحریر دل نشیں ہے جسے لال رنگ، رنگ اسمانی، رنگ کاسنی، رنگ زرد اور رنگ سبز، پانچ حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ناول کی فضا سیاسی اور فلسفیانہ ہے۔ جا بجا شاعری کے خوبصورت ٹکڑے بھی لگائے گئے ہیں۔
آج کا مطلع
آئینے پہ اتنا جو غبار آیا ہوا ہے
کیسا یہ طبیعت میں نکھار آیا ہوا ہے