پاکستان کا مستقبل روشن اور اندھیرے
تھوڑے دنوں کے مہمان ہیں... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''پاکستان کا مستقبل روشن اور اندھیرے تھوڑے دنوں کے مہمان ہیں‘‘ اس لیے گھر آئے مہمان کی زیادہ سے زیادہ خاطر خدمت کرنی چاہیے کہ اسے کوئی شکایت پیدا نہ ہو‘ بلکہ اگر الوداع ہونے کا ارادہ ظاہر کرے تو اسے حتی الامکان روک لیا جائے کیونکہ ہم ویسے بھی بڑی مہمان نواز قوم ہیں اور گھر میں مہمان کا آنابے حد باعثِ برکت ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں ملک کا مستقبل ہی اتنا روشن ہے کہ اس کی روشنی میں ہی سارے کام کاج کیے جا سکتے ہیں اور لوڈشیڈنگ کے خلاف شکایت کا کوئی جواز ہی باقی نہیں رہتا‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''جمہوریت پنپ رہی ہے‘‘ اور سب دیکھ رہے ہیں کہ اسمبلی اور کابینہ کو زحمت دینے کی بجائے خاکسار ہی نے جمہوریت کا سارا بوجھ اپنے نازک کندھوں پر اٹھایا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''بلوچستان کے ہر گھر کو گیس فراہم کی جائے گی‘‘ اور چونکہ آئے دن لوگوں کے اغوا وغیرہ ہونے سے صوبے کی آبادی پہلے ہی کم ہوکر معمول پر آ رہی ہے‘ اس لیے آسانی رہے گی۔ آپ اگلے روز اوچ پاور پلانٹ کے افتتاح کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔
حکومت دفاعی اداروں کے وقار کا
تحفظ کرے گی... چودھری نثار
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثارعلی خاں نے کہا ہے کہ ''حکومت دفاعی اداروں کے وقار کا تحفظ کرے گی‘‘ اگرچہ یہ اعلان ذرا تاخیر سے کیا جا رہا ہے اور' سہج پکے سو میٹھا ہو‘ اسی کو کہتے ہیں۔ اس لیے بجائے اس کے کہ یہ ادارے اپنے وقار کا دفاع خود کرنا شروع کردیں ، خیریت اسی میں ہے کہ یہ کام حکومت ہی کے ہاتھوں ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ ''اس بارے کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے‘‘ کیونکہ '' آبیل مجھے مار ‘‘ کی پالیسی کچھ زیادہ سود مند نہیں ہے اور بیل واقعی اپنا کام شروع کردیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' آئی ایس آئی کا میڈیا ٹرائل بند کریں‘‘ اور یہ کہہ کر ہم اپنے فرض سے سبکدوش ہو گئے ہیں آگے میڈیا والوں کی مرضی‘ کیونکہ میڈیا آزاد ہے اور ہم کسی کی آزادی بلکہ مادر پدر آزادی میں بھی مداخلت کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''پیمرا ریفرنس سے ابہام ختم ہو گیا کہ حکومت کس کے ساتھ کھڑی ہے‘‘ اگرچہ یہ ریفرنس حکومت کو ازخود بھیجنا چاہیے تھا لیکن حکومتی مصروفیات سے کون آگاہ نہیں ہے‘ نیز اس کا چیئرمین ہی نہیں ہے تو اس نے کون سا تیر مار لینا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت اور فوج آپس میں ایک
پیج پر نہیں ہیں... شیخ رشید
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''حکومت اور فوج آپس میں ایک پیج پر نہیں ہیں ‘‘ اور یہ بات نہایت اطمینان بخش ہے کیونکہ پچھلی بار خاکسار کا بسرہ بھی اسی وجہ سے لگا تھا جبکہ اب تو ماسوائے چند ٹی وی چینلوں کے اور کوئی گھاس ہی نہیں ڈالتا ‘ ویسے بھی یہ دونوں علیحدہ علیحدہ پیج پر ہی اچھے لگتے ہیں کیونکہ اگر ایک ہی پیج پر ہوں تو گھڑمس سا مچ جاتا ہے اور کچھ پتا ہی نہیں چلتا کہ اصل کام کون کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا '' نواز شریف کو اسمبلی سے کوئی خطرہ نہیں‘‘ اورانہیں پہلے بھی اسمبلی سے کوئی خطرہ نہیں تھا‘اس لیے انہیں تنگ آ کر دوسرے خطرے کو دعوت دینی پڑی۔ انہوں نے کہا کہ ''جس سے خطرہ ہے اسے سائز میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں ‘‘ حالانکہ ان کا اپنا سائز ہی ماشاء اللہ اتنا بڑھ گیا ہے کہ ضرورت انہیں اپنی لوڈشیڈنگ کی ہے‘ کیونکہ خاکسار تو صرف اشارہ ہی کر سکتا ہے‘ اگر سمجھنے والے ہی سمجھنے میں اتنی دیرکر دیں تو بندہ کیا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''فوج پر تنقید پر خاموش تماشائی نہیں رہیں گے‘‘ بلکہ اس وقت کا انتظارکریں گے کہ تماشا بھی دیکھ سکیں اور تالیاں بھی بجا سکیں۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی چینل پرگفتگوکر رہے تھے۔
پاکستان اس وقت نازک صورت حال سے گزر رہا ہے...پرویز مشرف
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ''پاکستان اس وقت نازک صورت حال سے گزر رہا ہے‘‘ اگرچہ میں نے تو یہ کام بس شروع ہی کیا تھا اور خیال نہیں تھا کہ یہ اس سے گزرتا ہی رہے گا ‘ اس لیے اگر مجھے موقع دیا جائے تو میں ہی اسے اس صورت حال سے نکال سکتا ہوں کیونکہ ماشاء اللہ اسے میں نے ہی اس میں ڈالا تھا ‘ اور میرے سوا اس کو اس میں سے کون نکال سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' کسی کاڈر نہیں‘ عدالتوں سے نمٹ لیں گے‘‘ کیونکہ ویسے بھی ملک کے ساتھ ساتھ مجھے ہر چیز سے نمٹنے کا کافی تجربہ حاصل ہے جس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ '' میں نے جو کچھ کیا ‘ پاکستان کے لیے کیا ‘‘ اور پاکستان اسے کبھی فراموش نہیں کر سکتا اور ہاتھ لگا لگا کر دیکھتا ہی رہے گا کہ کسی سے پالا پڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ '' مجھے کسی سے کوئی امید نہیں ‘‘ کیونکہ آرمی چیف سے ہی امید تھی جس نے کھوتا ہی کھوہ میں ڈال دیا اور اب آنکھ ہی نہیں ملاتے ‘ آخر اس قوم کا کیا بنے گا ؟ انہوں نے کہا کہ ''میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا ‘‘ حتیٰ کہ میں طبلہ بھی قومی مفاد میں بجاتا رہا ہوں ۔ آپ اگلے روز اپنے حق میں نکلنے والی ریلی سے ٹیلیفونک خطاب کر رہے تھے۔
مسائل حل نہ ہوئے تو جوتے پھینکنے کے واقعات معمول بن جائیں گے...وٹو
پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد خاں وٹو نے کہا ہے کہ '' اگر مسائل حل نہ ہوئے تو جوتے پھینکنے کے واقعات معمول بن جائیں گے‘‘ جبکہ میرے وقت میں تو کارکن صرف گلوگیر ہی ہوا کرتے تھے اور شاید ننگے پائوں ہونے کی وجہ سے انہیں جوتا پھینکنے کا کبھی خیال ہی نہ آیا تھا اور میں تو ماشاء اللہ بھاگ کر جان بچا لیا کرتا تھا اور اسی لیے میں ان اجتماعات میں جاگرز پہن کر جایا کرتا تھا اور پھر میری پریکٹس اور تجربہ بھی اتنا ہو گیا تھا کہ میں نے انہیں کبھی پکڑائی ہی نہیں دی اوردوڑ دوڑکرکافی سمارٹ بھی ہوگیا تھا، چنانچہ اپنی صحت کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھنا چاہیے اورکسی نہ کسی طرح کی ورزش ضرور کرتے رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام لوڈشیڈنگ سے خوفزدہ ہیں ‘‘ جبکہ وہ ہم سے خوفزدہ تھے تو اس کی وجوہات اور ہوا کرتی تھیں کیونکہ ان کا ہاتھ ہر وقت اپنی جیب پر ہوا کرتا تھا جو پہلے ہی تقریباً خالی ہو چکی تھی ‘ تاہم آدمی کو اپنے جان و مال کا ہر ممکن طور پر تحفظ کرنا چاہیے، اگر چہ سب کچھ یہیں پڑا رہ جائے گا ‘ مثلاً بینکوں وغیرہ میں ۔ آپ اگلے روز لاہور سے حسب معمول بیان جاری کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
میں اگر اس کی طرف دیکھ رہا ہوں تو ظفر
اپنے حصے کی محبت کے لیے دیکھتا ہوں