"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے

''نہ کھیڈاں گے نہ کھیڈن دیاں گے‘‘ والی پالیسی ٹھیک نہیں... نوازشریف 
وزیراعظم میاں نوازشریف نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''نہ کھیڈاں گے نہ کھیڈن دیاں گے والی پالیسی ٹھیک نہیں ہے‘‘ آپ کو تو کبھی کھیلنے کا موقع ہی نہیں ملا‘ میری باری اگراتنے عرصے کے بعد آ گئی ہے تو مجھے کھل کر کھیلنے دیں کیونکہ کھیلنے کھانے کے یہی تو دن ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''آئیں میرے ساتھ چائے پئیں‘‘ کھانے کی دعوت اس لیے نہیں دیتا کہ مجھے کھاتے دیکھ کر سب مخول کرنے لگتے ہیں حالانکہ یہ سنجیدہ رہنے کا زمانہ ہے اور اسی لیے طالبان کے ساتھ مذاکرات بھی پوری سنجیدگی سے کیے جا رہے ہیں اور افواج پر انہوں نے جو حملے شروع کردیئے ہیں‘ اس پر بھی نہایت سنجیدگی سے غور کیا جا رہاہے اور سب جانتے ہیں کہ میں جب غور کرنے پر آ جائوں بہہ جا‘ بہہ جا کرا دیا کرتا ہوں‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''ریلیوں اور دھرنوں کا وقت گزر چکا‘‘ اور جو حضرات ان ریلیوں کے پیچھے ہیں انہیں ہم اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ انہیں ہمارے ہاتھ پہلے بھی لگے ہوئے ہیں‘ اگرچہ ہمیں بھی ان کے ہاتھ لگ چکے ہیں۔ آپ اگلے روز بہاولپور میں قائداعظم سولر پارک کا سنگِ بنیاد رکھ رہے تھے۔ 
ملک سے اندھیرے دور کر کے
روشنیاں لائیں گے... شہباز شریف 
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ملک سے اندھیرے دور کر کے روشنیاں لائیں گے‘‘ اور اگر اندھیرے دور نہ بھی کر سکے تو روشنیاں پھر بھی لا کر دکھا دیں گے جیسا کہ مسائل جوں کے توں موجود ہونے کے باوجود لوگ ہمارے ہی گُن گا رہے ہیں اور سارے ارکان کابینہ اور اہم بیوروکریٹس کو ساتھ ساتھ بتا بھی رہے ہیں جو اتفاق سے ہمارے قریبی رشتے دار واقع ہوئے ہیں البتہ جہاں جہاں خال خال کوئی ایسی جگہ رہ گئی ہے جہاں یہ عزیزان تعینات ہونے سے رہ گئے ہیں‘ وہاں تعینات کرنے کے لیے بھی خونی اور غیر خونی رشتے داروں کی فہرست مرتب کی جا رہی ہے جبکہ بہت جلد بادشاہ سلامت کے نو رتنوں کا بھی باقاعدہ اعلان کردیا جائے گا جنہیں کچن کیبنٹ بھی کہا جائے گا کیونکہ بھائی صاحب کچن کے معاملات سے ویسے بھی خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں اور یہ بھی سب کو معلوم ہے کہ سعودیہ شریف کو جلاوطنی کے موقع پر بھی صاحبِ موصوف اپنے پسندیدہ باورچی ساتھ لے کر گئے تھے۔ آپ اگلے روز بہاولپور میں سنگِ بنیاد رکھے جانے کی ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ 
ہمارے بغیر نہ کوئی حکومت بنتی ہے
نہ چلتی ہے... فضل الرحمن 
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''نہ کوئی حکومت ہمارے بغیر بنتی ہے نہ چلتی ہے‘‘ جس طرح ایک اشتہاری پنکھا ایسا بنتا ہے نہ چلتا ہے کیونکہ ہم ہر حکومت کے فین بلکہ پیڈسٹل فین ہوتے ہیں جو ہوا بھی دیتے ہیں اور جب چاہیں آندھی بھی چلانا شروع کردیتے ہیں۔ اور اگر بجلی نہ ہو تو زیادہ آندھیوں کا جلوہ دکھاتے ہیں کیونکہ اپوزیشن ہمیں ویسے بھی راس نہیں ہے۔ اگرچہ اپوزیشن میں ہوتے ہوئے زیادہ مراعات بٹور لیتے ہیں جبکہ ایک خصوصی ہُنرمندی کے بغیر یہ معجزہ برپا نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ''میں وزیراعظم کی طرف سے دیا جانے والا وزارت کا پروٹوکول مسترد کرتا ہوں‘‘ کیونکہ خاکسار کے جن دو آدمیوں کو وزیر مقرر کیا گیا تھا۔ پورٹ فولیو کے انتظار میں ان کے بال دوبارہ کالے ہونا شروع ہو گئے ہیں جبکہ بطور چیئرمین کشمیر کمیٹی میرے بجٹ کا بھی کوئی نام و نشان دکھائی نہیں دے رہا‘ اس تناظر میں اس سے بڑا ظلم اور کیا ہو سکتا ہے۔ آپ اگلے روز چوک اعظم میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ 
ایک ووٹر بھی کہہ دے تو استعفیٰ 
دے کر گھر چلا جائوں گا... شیخ رشید 
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''ایک ووٹر بھی کہہ دے تو استعفیٰ دے کر گھر چلا جائوں گا‘‘ کیونکہ مجھے ایسا کہہ کر اس نے جانا کہاں ہے البتہ گھر جانا اس لیے بھی آسان نظر آتا ہے کہ وہاں کوئی پوچھنے والا تو ہے ہی نہیں اور ریما نے بھی چائے کی دعوت اب دی ہے جب وہ اپنے ہاتھ پیلے کر چکی ہے اور اسی لیے میں نے معذرت کردی ہے کہ ایک نیام میں دو تلواریں کیونکر سما سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''جمشید دستی ہمارے ساتھ شامل ہو گیا ہے‘‘ کیونکہ خالی بوتلیں وہ کافی اکٹھی کر چکا ہے اور آج کل بالکل فارغ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''لوڈشیڈنگ کم کر کے عوام کو دھوکہ دیا جا رہاہے‘‘ اور اگر یہ بالکل ہی ختم ہو گئی تو اس سے بڑا دھوکہ اور کوئی نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ''20 جون کو ٹرین مارچ کروں گا‘‘ بشرطیکہ حکومت نے اس سے ڈر کر سارے ریلوے انجن ہی خراب نہ کر دیئے۔ انہوں نے کہا کہ ''پیپلز پارٹی چور تھی تو موجودہ حکمران ڈاکو ہیں‘‘ اور میں ان کے خلاف پیمرا میں درخواست دینے والا ہوں کیونکہ وہاں فیصلہ ذرا جلد ہی ہو جاتا ہے۔ آپ اگلے روز لال حویلی کے باہر ورکرز سے خطاب کر رہے تھے۔ 
احتجاج کرنے والی جماعتیں ٹھنڈے
دل سے سوچیں... منظور وٹو 
پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد خاں وٹو نے کہا ہے کہ ''احتجاج کرنے والی جماعتیں ٹھنڈے دل سے سوچیں‘‘ کیونکہ ہم نے بھی اپنے دور میں سارا کچھ ٹھنڈے دل سے سوچ کر ہی کیا تھا اور خاطر خواہ نتائج بھی حاصل کیے تھے‘ حتیٰ کہ نتائج ماشاء اللہ سنبھالے نہیں سنبھلتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''پیپلز پارٹی اور اس کی اعلیٰ قیادت نوازشریف کے ساتھ جمہوریت کے تسلسل کے لیے کھڑی ہے‘‘ کیونکہ دونوں فریق بخوبی سمجھتے ہیں کہ جمہوریت ہی کے نام پر اعلیٰ قیادت کے دن پھرتے ہیں‘ پانچوں گھی میں ہوتی ہیں اور سر کڑاھی میں‘ اس لیے جمہوریت کا تسلسل اس کاروبار کو چار چاند لگانے کا تسلسل ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اس وقت ایسی سیاست سے جمہوریت کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں‘‘ کیونکہ اس صورت میں جبکہ پیمرا میں اہم ترین ادارے کی درخواست بھی سرد خانے میں ڈال دی گئی ہے تو یہ بھی کسی کے صبر کا امتحان لینے سے کم نہیں ہے اور اعلیٰ قیادتوں کے لیے بے روزگاری کے سلسلے کا آغاز ہو سکتا ہے جس سے بڑی تباہی اعلیٰ قیادتوں کے لیے اور کوئی نہیں ہو سکتی۔ آپ اگلے روز لاہور سے روزانہ کا ایک بیان جاری کر رہے تھے۔ 
آج کا مقطع 
آسماں پر کوئی تصویر بناتا ہوں‘ ظفرؔ 
کہ رہے ایک طرف اور لگے چاروں طرف 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں