"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے

غیر ملکی سرمایہ لگائیں‘ حکومت تحفظ اور 
سہولیات فراہم کرے گی... نوازشریف 
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''غیر ملکی سرمایہ لگائیں‘ حکومت تحفظ اور سہولیات فراہم کرے گی‘‘ جس طرح ہمارے ملک کے بہت سے لوگوں نے برطانیہ میں سرمایہ لگا رکھا ہے اور یہ پھلنے پھولنے والا سارا سرمایہ اُدھر ہی پڑا ہے تاکہ یہاں لانے سے ملک کو بدہضمی نہ ہو جائے ۔اس لالچی ملک کی نظریں اسی سرمائے پر رہتی ہیں جو یہاں کے مخلص لیڈروں نے بیرونی ملک محض حفاظت کی خاطر رکھا ہوا ہے کیونکہ یہاں آئے دن جو بینک ڈکیتیاں ہوتی رہتی ہیں‘ ان سے کون واقف نہیں ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان میں وسیع مواقع موجود ہیں‘‘ اور‘ اس کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے کہ اقتدار ملتے ہی دن دگنی اور رات چوگنی ترقی ہوتی چلی گئی جبکہ بعض لوگ اسے جادو بھی سمجھتے ہیں‘ اور انہیں سمجھنا بھی چاہیے کیونکہ جادو بہرحال برحق ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں سویڈش وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔ 
عوام کو لوڈشیڈنگ سے نجات دلانے کے لیے جہاں بھی جانا پڑا‘ جائوں گا... شہباز شریف 
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عوام کو لوڈشیڈنگ سے نجات دلانے کے لیے جہاں بھی جانا پڑا‘ جائوں گا‘‘ اور‘ ظاہر ہے کہ میں بھائی جان کے ساتھ ہر ملک کے دورے پر اسی لیے روانہ ہو جاتا ہوں ورنہ مجھے یہاں لاہور میں بھی بہت کام ہیں یعنی سکولوں اور سرکاری ہسپتالوں کی حالتِ زار سنتا رہتا ہوں اور دعا کرتا رہتا ہوں کہ مذاکرات کی طرح یہ خود ہی اپنے صحیح انجام کو پہنچ جائیں حالانکہ میرا سارا وقت پہلے ہی میٹرو بس نے لے رکھا ہے جو ہر بڑے شہر میں چلانے کا ارادہ رکھتا ہوں اور جو ایک نہایت مضبوط منصوبہ ہے کیونکہ اس میں جو لوہا اور دوسرا تعمیراتی سامان استعمال ہوتا ہے اس کا عام آدمی اندازہ ہی نہیں لگا سکتا جس کے بعد صوبے میں ریل کی نئی پٹڑیاں بچھانے کے منصوبے پر بھی غور ہو رہا ہے تاکہ پورا صوبہ لوہے کی طرح مضبوط ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ ''چین کے تعاون سے ملک سے اندھیرے دور کریں گے‘‘ اور اگر نہ ہو سکے تو اللہ کو ہی ایسا منظور ہوگا کیونکہ چین سے آنے والا ریلوے انجن سنا ہے کہ پہلے دن ہی فیل ہو گیا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ 
تحریک انصاف سے مل کر دھاندلی کا 
پردہ چاک کریں گے... چودھری شجاعت 
ق لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ''تحریک انصاف سے مل کر دھاندلی کا پردہ چاک کریں گے‘‘ جس طرح مارشل لاء کے دنوں میں جنرل مشرف کے ساتھ مل کر جمہوریت کا پردہ چاک کیا تھا اور جس پر شروع شروع میں عمران خان نے بھی موصوف کے ریفرنڈم کے دوران ایڑی چوٹی کا زور لگایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''دھاندلیوں پر کارروائی نہ ہوئی تو ملک کا نقصان ہوگا‘‘ کیونکہ ہمارا اور عمران خان کا نقصان توپہلے ہو ہی چکا ہے اور اب اس تحریک کے نتیجے میں زیادہ سے زیادہ مارشل لاء ہی لگ سکتا ہے اور جس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں ایک بار پھر ملک کی خدمت کا موقع ملے گا جبکہ ہر شر میں کوئی نہ کوئی خیر کا پہلو بھی پوشیدہ ہوتا ہے‘ اس لیے گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم اور عمران خان مل کر کرپشن کے خلاف بھی آواز اٹھاتے رہیں گے‘‘ اور اگرچہ موصوف کو بار بار گر پڑنے کی بھی عادت ہے لیکن ہم اس کا بھی کوئی نہ کوئی حل انشاء اللہ ڈھونڈ لیں گے جیسے کہ میرے جگہ جگہ وجنے کا حل ڈھونڈا جائے گا۔ آپ اگلے روز مسلم لیگ ق یوتھ ونگ سے ساہیوال میں خطاب کر رہے تھے۔ 
عمران پی ٹی آئی کو ق لیگ بنانا چاہتے 
ہیں تو کوئی اعتراض نہیں... سعد رفیق 
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''اگر عمران خان پی ٹی آئی کو ق لیگ بنانا چاہتے ہیں تو کوئی اعتراض نہیں‘‘ کیونکہ ہم نے بھی ماشاء اللہ ن لیگ کو پی پی پی بنانے کا کام شروع کر رکھا ہے تاکہ ایک دوسری کے خلاف احتساب وغیرہ کا مذاق نہ کیا جائے کیونکہ یہ کام اللہ تعالیٰ پر ہی چھوڑ دیا گیا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ''یہ لوگ ملک میں انتشار چاہتے ہیں‘‘ کیونکہ بالفرضِ محال اگر عمران خان کی الیکشن پٹیشن ہی کامیاب ہو جاتی ہے اور خاکسار کو گھر بیٹھنا پڑ جائے تو اس سے بڑا انتشار اور کیا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ریلوے افسر کسی اعلیٰ افسر کا غیر قانونی حکم نہ مانیں‘‘ جبکہ ملک بھر میں صرف قانونی احکامات ہی چلائے اور مانے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''میڈیا بھی آپس میں دست و گریبان ہے جو شرمناک بات ہے‘‘ حالانکہ ہم ڈرتے ڈرتے میڈیا کو جی بھر کے سپورٹ کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ 
کے پی کے حکومت گرانے کی ضرورت نہیں‘
خود ہی ڈھیر ہو جائے گی: فضل الرحمن 
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''کے پی کے حکومت گرانے کی ضرورت نہیں‘ خود ہی ڈھیر ہو جائے گی‘‘ کیونکہ جب سے خاکسار کی حکومت کہیں بھی نہیں بنی ہے‘ دن رات اسی ادھیڑ بُن میں رہتا ہوں کہ ماشاء اللہ کون سی حکومت گرائی جا سکتی ہے جبکہ خواہش تو میری یہ تھی کہ وفاقی حکومت پر ہی ہاتھ صاف کیا جائے کیونکہ جو کام طاقت سے نہ کیا جا سکے وہ میں بددعا سے سرانجام دے سکتا ہوں؛ تاہم فی الحال وزیراعظم کا دیا ہوا وفاقی وزیر کا پروٹوکول مسترد کیا ہے اور موصوف کو آنکھیں دکھانا شروع کردی ہیں کیونکہ آپ خود ہی بتائیں کمر توڑ مہنگائی کے اس زمانے میں پھوکے پروٹوکول کو کیا کسی نے سر میں مارنا ہے جبکہ چیئرمین کشمیر کمیٹی ہونے کے باوجود ابھی تک کوئی ایک بھی غیر ملکی دورہ نہیں کر سکا ہوں حالانکہ دنیا بھر میں کشمیر کے حل کا مسئلہ صرف میرے نہ پہنچنے کی وجہ سے رُکا ہوا ہے۔ آپ اگلے روز مانسہرہ میں دستارِ فضیلت کے سالانہ اجتماعات سے خطاب کر رہے تھے۔ 
آج کا مقطع 
ظفرؔ، یہ رنگ، یہ رعنائیاں، یہ رات، یہ رزق 
ابھی تو سارے کا سارا اُدھر سے آتا ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں