"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے

میں اور وزیراعظم مودی اکٹھے
چل سکتے ہیں... نوازشریف 
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''میں اور وزیراعظم مودی اکٹھے چل سکتے ہیں‘‘ اور میں اس کا عملی مظاہرہ ابھی کر کے دکھ سکتا ہوں (اس کے بعد انہوں نے وزیراعظم مودی کو بازو سے پکڑا اور پانچ سات قدم ان کے ساتھ ساتھ چلے) انہوں نے کہا کہ ''پاکستان میں بھارتی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کریں گے‘‘ کیونکہ ہم تو اب تک ماشاء اللہ بیرونی سرمایہ کاری ہی کے بل بوتے پر چل رہے ہیں اگرچہ اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ بہت سے منصوبوں کے لیے آنے والا غیر ملکی سرمایہ آخر چلا کہاں گیا‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''تعلقات 1999ء میں جہاں سے چھوڑے تھے‘ وہیں سے شروع کرنا چاہتا ہوں‘‘ البتہ خداوند تعالیٰ سے یہ دعا ہے کہ اس سال اور جو کچھ ہوا تھا‘ وہ کام نہ پھر وہیں سے شروع ہو جائے جہاں یہ سلسلہ ٹوٹا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''بدظنی اور خوف کو ختم کرنا ہوگا‘‘ جبکہ ہم اپنی جانب سے خوف کا کوٹہ وہیں پورا کر رہے ہیں جو دہشت گردوں نے ہمیں دیوار سے لگایا ہوا ہے۔ آپ اگلے روز نئی دہلی پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ 
احتجاج کرنے والے ترقی کا سفر
دیکھ کر گھبرا گئے... شہباز شریف 
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''احتجاج کرنے والے ترقی کا سفر دیکھ کر گھبرا گئے‘‘ حالانکہ یہ محض سموک سکرین ہے کیونکہ اس حد تک بگڑے ہوئے ملک کو تو فرشتے بھی ٹھیک نہیں کر سکتے اور وہ بھی صرف عام انتخابات کے دوران ہی کچھ دال دلیا کر سکتے ہیں جسے بعض شرپسندوں نے پنکچر لگانے کا نام دے رکھا ہے؛ تاہم ہم ناشکرے لوگ نہیں ہیں اور پنکچر لگانے والی ہستیوں کا حق الخدمت برابر ادا کرتے رہتے ہیں‘ اس لیے اس ظاہری ترقی سے احتجاج کرنے والوں کو گھبرانے کی ہرگز ضرورت نہیں ہے اور وہ بے شک نارمل ہو جائیں اور خواہ مخواہ اپنی صحت خراب نہ کرتے پھریں۔ انہوں نے کہا کہ ''مخالفین ایک پائی کرپشن کا الزام نہیں لگا سکتے‘‘ البتہ لاکھوں‘ کروڑوں اور اربوں روپے کی بات اور ہے کیونکہ پائی تو سکہ رائج الوقت ہی نہیں ہے‘ پائیوں کی کرپشن کسی نے کیا کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف کی سربراہی میں ملک کو مشکلات سے نکالنے کے لیے شبانہ روز محنت کر رہے ہیں‘‘ اس لیے سمجھ میں نہیں آتا کہ آرام کس وقت کریں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ارکان اسمبلی سے گفتگو کر رہے تھے۔ 
مجمع اکٹھا کر کے عوام کو گمراہ 
نہیں کیا جا سکتا... بلال یٰسین 
صوبائی وزیر خوراک پنجاب بلال یٰسین نے کہا ہے کہ ''مجمع اکٹھا کر کے عوام کو گمراہ نہیں کیا جا سکتا‘‘ بلکہ اس کے تو طریقے ہی اور ہیں جو صرف ہمیں معلوم ہیں یا پیپلز پارٹی کو‘ جو باری باری ہر پانچ سال بعد یہ معرکہ سرانجام دیا کرتے ہیں اور عوام کو آخر تک پتہ ہی نہیں چلتا کہ ان کے ساتھ ہاتھ کیا ہو گیا ہے‘ اس لیے احتجاجی سیاست کرنے والے اگر اس ہنر میں طاق ہونا چاہتے تو ہماری خدمات حاصل کریں جو اس بات کا بے پناہ تجربہ بھی رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''مسلم لیگ (ن) نے عوام سے جو وعدے کیے وہ پورے کیے جا رہے ہیں‘‘ اور امید ہے کہ انشاء اللہ روزِ قیامت سے پہلے پہلے یہ کام مکمل ہو جائے گا بشرطیکہ ان میں مزید اور وعدے نہ شامل ہو گئے‘ جس صورت میں بات قیامت کے بعد تک بھی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام باشعور ہیں اور سمجھتے ہیں کہ کون ملک کی تقدیر بدل سکتا ہے‘‘ اور جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ جنہوں نے اپنی تقدیر اس حد تک بدل لی ہے وہ قوم کی تقدیر کیوں نہیں بدل سکتے‘ یعنی ہاتھ کنگن کو آرسی کیا ہے۔ آپ اگلے روز یوسی 31 میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ 
شریف برادران اور حکومت کا مستقبل خطرے میں نظر آ رہا ہے... عمران خان 
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ''شریف برادران اور حکومت کا مستقبل خطرے میں نظر آ رہا ہے‘‘ اور مجھے نظر آنا بھی چاہیے کہ وہ میں ہی تو ہوں جو اس کے لیے اتنی مخلصانہ کوششیں کر رہا ہوں‘ حتیٰ کہ آسمانی فرشتوں کی تائید بھی حاصل ہے اور اللہ نے چاہا تو بہت جلد یہ نیک مقصد حاصل کر کے رہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ''ایک کروڑ 45 لاکھ ووٹ لینے کی دعویدار حکومت مینار پاکستان سمیت کہیں جلسہ نہیں کر سکتی‘‘ کیونکہ یہ جہاں بھی جلسہ کرنے کا پروگرام بنائے گی‘ ہم وہاں پانی چھوڑ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم دھاندلی کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے‘‘ بے شک وہاں سے بھی ہمیں کچھ نہ ملے کیونکہ ہم عدلیہ کے بارے میں پہلے ہی اپنے خیالات کا اظہار کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف پشاور میں آ کر جلسہ کریں ہم ان کو پٹواری مہیا کردیں گے‘‘ کیونکہ اب تک ہم نے بھی وہاں پٹواریوں سے اپنے اچھے تعلقات قائم کر لیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت دھاندلی کرنے والوں کو نہیں بچا سکتی‘‘ اگرچہ یہ ایک فالتو سی بات ہے لیکن آخر کہنے میں کیا حرج ہے۔ آپ اگلے روز پنڈی بھٹیاں میں انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔ 
بلوچستان کے بارے میں کیے گئے
وعدوں کو پورا کریں گے... اسحق ڈار 
وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم اور وفاق کی طرف سے بلوچستان کے بارے میں کیے گئے وعدوں کو پورا کریں گے‘‘ البتہ ان کی میعاد کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ ابھی تو ہم وعدے پورے کرنے کے بارے میں بیانات دینے ہی میں مصروف ہیں جو کہ وعدے پورے کرنے کی طرف پہلا قدم ہے۔ اور اگر پہلا قدم اٹھا لیا جائے تو پھر سارا کام آسان ہو جاتا ہے بشرطیکہ وہ پہلا قدم ہوا میں ہی نہ رہے اور کہیں آگے جا کر پڑے بھی‘ چنانچہ بلوچستان والوں کو سب سے پہلے اس پہلے قدم کے حوالے سے تسلی کرنی چاہیے تاکہ دوسرے قدم کی باری بھی آ سکے جس دوران یہ حساب لگایا جائے گا کہ وعدے پورے کرنے تک کتنے ہزار یا کتنے لاکھ قدم اٹھانا پڑیں گے اور پورا تخمینہ لگایا جائے گا کہ وہ سارے قدم اٹھانے کے لیے نواز لیگ کو مزید کتنی بار حکومت میں آنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پسماندہ علاقوں کو ترقی دینا وزیراعظم کا وژن ہے‘‘ اس لیے پنجاب کی ترقی کے مکمل ہوتے ہی بلوچستان کی ترقی پر بھی غور کیا جائے گا اور سب کو معلوم ہے کہ غورو خوض کے معاملے میں وزیراعظم کتنی مہارت رکھتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ 
آج کا مطلع 
مکاں لرزتے رہے‘ سیلِ غم گزر بھی گیا 
چڑھا ہی تھا ابھی دریا ابھی اتر بھی گیا 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں