"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں اُن کی‘متن ہمارے

کوئی اکیلا ملک کو بحرانوں سے 
نہیں نکال سکتا...فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ '' کوئی اکیلا ملک کو بحرانوں سے نہیں نکال سکتا‘‘ اور یہ بات میں نے میاں صاحب کو کئی بار بتائی ہے اور ان کے ساتھ خود بیٹھ کر یہ ثابت بھی کیا ہے کہ جب وہ اکیلے نہ ہوں تو کیسے لگتے ہیں جبکہ یہ کام خاکسار اکیلا بھی کرسکتا ہے کیونکہ میں بظاہرہی اکیلا نظر آتا ہوں ورنہ مجھے ہی اگر مناسب حصوں میں تقسیم کردیا جائے تو تین چار آدمی آسانی سے نکل سکتے ہیں، آزمائش شرط ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' دوسروں کی جنگ ہم پر مسلط کردی گئی‘‘ حالانکہ خود کوئی نہ کوئی اپنی جنگ بھی مسلط کی جاسکتی تھی مثلاًخاکسار کی جنگ جسے اتنے عرصے سے نظر انداز کیاجارہا ہے اور محض لارا لپاسے ہی کام لیاجارہا ہے چنانچہ تنگ آکر میں نے بھی حکومت سے علیحدگی کا اعلان کردیا ہے ،اگرچہ وہ اتحاد علیحدگی سے بھی بدتر تھا، اس لیے پیشتر اس کے کہ یہ گھمسان کی جنگ کا نقشہ پیش کرنے لگے ملکی مفاد میں کوئی صورت نکالی جاسکتی ہے اور اب جبکہ حکومت طالبان سے تو فارغ ہی ہوچکی ہے خاکسار کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کا یہ مناسب ترین وقت ہے۔ آپ اگلے روز پشاور میں ایک اور دستاربندی کی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔ 
ہمارے دروازے کھلے ہیں، ق لیگ اور عوامی تحریک سے بات ہوسکتی ہے...عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ
''ہمارے دروازے کھلے ہیں اور ق لیگ اور عوامی تحریک سے بات ہوسکتی ہے‘‘ اور یہ جو میں نے کل بیان دیا تھا کہ ہم کسی حکومت مخالف تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے تو کچھ دوستوں نے بتایا ہے کہ وہ میں نے ایک بہت بڑی کھچ ماری تھی اگرچہ کچھ دوست موجودہ بیان کے بارے میں بھی یہی کہیں گے لیکن یہ بھی کوئی شرافت نہیں ہے کہ ادھر میں مفاہمت کا مظاہرہ کررہا ہوں اور ادھر کئی وفاقی وزیر بڑھ چڑھ کر میرے خلاف بیان دے رہے ہیں، بہت بری بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' ابھی مشاورت نہیں کی، نکات سمجھ میں آگئے تو آگے بڑھیں گے‘‘ جس کے لیے سارا کام شیخ رشید صاحب کے ذمے لگا دیاگیا ہے کہ اگر وہ حکومت کے خاتمے کی تاریخیں دینے سے کچھ وقت نکال سکیں تو ہماری بھی مدد فرما دیں۔ انہوں نے کہا کہ '' الیکشن سسٹم میں بہتری کے لیے سب کو دعوت دیں گے‘‘ تاہم فی الحال میرے اگلے بیان کا انتظار کیاجائے کیونکہ صورت حال کسی وقت بھی تبدیل ہوسکتی ہے یعنی یا تو مذکورہ وزراء اپنے بیان واپس لے لیں یا کہہ دیں کہ انہیں توڑ مروڑ کر پیش کیاگیا تھا۔ آپ اگلے روز لندن میں دنیا نیوز سے گفتگو کررہے تھے۔
جمہوریت خیرات میں نہیں ملی، یہ گاجر مولی نہیں کہ کوئی کاٹ ڈالے...سعد رفیق
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ '' جمہوریت خیرات میں نہیں ملی کہ کوئی گاجر مولی کی طرح کاٹ دے‘‘کیونکہ اس پر اتنا سلوشن خرچ ہوا ہے کہ جس کے بوجھ تلے ابھی تک دبے ہوئے ہیں اور یہ ہوا کسی وقت بھی نکل سکتی ہے کیونکہ سڑکیں خاصی ناہموار ہیں اور کوئی پنکچر کسی وقت بھی اکھڑ سکتا ہے اور اب تو وہ سلوشن بھی دستیاب نہیں ہے اس لیے احتجاجی حضرات کو چاہیے کہ ان اونچی نیچی سڑکوں پر احتجاج سے احتراز کریں ۔انہوں نے کہا کہ ''اسٹیبلشمنٹ اور بڑے صحافتی ادارے کے ٹکرائو میں حکومت فائر بریگیڈ کا کردار ادا کررہی ہے‘‘ اگرچہ فی الحال گاڑیوں کے لیے پانی دستیاب نہیں جو سارے کا سارا بھارت نے روک رکھا ہے جس پر وزیراعظم نے مودی صاحب سے بات اس لیے نہیں کی کہ وہ ہیما مالنی سے ملاقات کے لیے وقت نہ ملنے پر پہلے ہی بہت افسردہ تھے ۔ انہوں نے کہا کہ '' حامد میر ایک نڈر اور بے باک صحافی ہے‘‘ اگرچہ میں خود بھی ماشاء اللہ کافی نڈر اور بے باک واقع ہوا ہوں لیکن آج کل ذرا بیمار شمار رہتا ہوں کیونکہ میرے ہی خلاف پٹیشن پر دشمنوں نے زیادہ سے زیادہ زور لگا رکھا ہے حالانکہ یہ سارے خدائی کام ہیں اور بندے کی ذات اس میں کیا کرسکتی ہے اور فرشتوں کے کا م میں مداخلت کیسے کی جاسکتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں آزادی صحافت سیمینار سے خطاب کررہے تھے ۔
پیپلزپارٹی کے رہنمائوں کو بلاوجہ انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے...بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''پیپلزپارٹی کے رہنمائوں کو بلاوجہ انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے‘‘ اور اگر انہوں نے موسم برسات کے لیے کچھ دال دلیا کر بھی لیا تھا تو اس میں اتنا ناراض ہونے کی کیا بات تھی کیونکہ
یہ پیسے میاں صاحبان کے تو نہیں تھے بلکہ حق الخدمت تھا جو انہیں پانچ سال کے دوران اپنی مساعیِ جمیلہ کے عوض حاصل ہورہا تھا، اگرچہ یہ مساعیِ جمیلہ اس حق الخدمت کی وصولی پر ہی مشتمل تھیں۔ انہوں نے کہا کہ '' نوازشریف بتائیں کیا انہوں نے مفاہمتی پالیسی ترک کردی ہے‘‘ جس کا بنیادی نقطہ ہی یہ تھا کہ ہمارا کھایا پیا ہمیں ہضم ہوگا اور آپ جو کھائیں پئیں گے آ پ کو ہضم ہوگا اور اس پالیسی کی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ '' پیپلزپارٹی انتقامی سیاست پر یقین نہیں رکھتی‘‘ اور یہی ہماری مفاہمتی پالیسی کا بنیادی نقطہ بھی ہے کہ نہ تم ہمیں چھیڑو ، نہ ہم تمہیں چھڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ '' حکومت مخالفین کے معاملے میں جذبات سے کام لینے کی بجائے ہوش مندی کا مظاہرہ کرے‘‘ کیونکہ گڑے مردے اکھاڑنا جذباتیت نہیں تو اور کیا ہے جبکہ ہوش مندی تو یہی ہے کہ گڑے مردوں کے آرام کا بھی خیال رکھا جائے کہ قبروں سے نکالنے سے ایک تو ان کی نیند میں خلل پڑتا ہے اور دوسرے اس سے قبروں کی بے حرمتی بھی ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز ٹوئٹر پر ایک پیغام نشر کررہے تھے۔
آج کا مقطع
اک شامِ شیشہ جو مرے اندر ہے، اے ظفر
اک شہرِ بے اماں جو مرے ارد گرد ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں