"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن اور ٹوٹا

معاشی ترقی کے راستے میں رکاوٹیں
پیدا نہ کی جائیں... نوازشریف 
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''معاشی ترقی کے راستے میں رکاوٹیں پیدا نہ کی جائیں‘‘ جیسا کہ ہماری معاشی ترقی کے راستے میں رکاوٹیں پیدا کرنے کی کسی کو جرأت نہ ہوئی تھی کیونکہ ایک تو بزرگوارم جنرل ضیاء الحق کا سنہری زمانہ تھا اور اوپر سے قدرت کا کرم بھی تھا۔ اس لیے دن دگنی اور رات چوگنی معاشی ترقی ہوئی جو ماشاء اللہ اب تک جاری ہے اور عمران خان نے ٹھیک کہا ہے لوگ جب بھی اقتدار میں آتے ہیں ان کے اثاثے بڑھ جاتے ہیں حالانکہ اس کی کوئی ایک مثال بھی نہیں دی جا سکتی کہ اقتدار میں آنے کے بعد کسی کے اثاثے کم ہوئے ہوں کیونکہ اقتدار ہمیشہ اپنی برکات ساتھ لے کر ہی آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عوامی مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہیں‘‘ تاہم ان ہڈحرام عوام کو خود بھی ہاتھ پیر ہلانا چاہئیں کیونکہ آخر ہمارے اپنے بھی مسائل ہیں جنہیں اول خود بعد خویش اور بعد درویش کے اصول کے مطابق حل کیا جاتا ہے‘ اس لیے عوامی درویشوں کی باری ظاہر ہے کہ آخر پر ہی آتی ہے‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز اسلام آباد میں اراکین قومی اسمبلی سے بات چیت کر رہے تھے۔ 
صوبائی بجٹ عوامی امنگوں کا
آئینہ دار ہوگا... شہباز شریف 
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''صوبائی بجٹ عوامی امنگوں کا آئینہ دار ہوگا‘‘ خاص طور پر تاجر طبقے کے لیے کیونکہ اصل عوام تو وہی ہیں کہ عوام تو ملک سے ویسے ہی آہستہ آہستہ غائب ہوتے جا رہے ہیں جبکہ دوراندیش لوگ خودکشی کر لیتے ہیں اور باقی کام دہشت گرد حضرات کر رہے ہیں جو مذاکرات ناکام ہونے کے بعد ویسے ہی شیر ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام کو ریلیف کی فراہمی اور ان کے معیار زندگی میں بہتری لانا ہمارا ایجنڈا ہے‘‘ یعنی رفتہ رفتہ جو عوام باقی رہ جائیں گے‘ اس ایجنڈے کے مطابق پوری پوری امید رکھیں‘ اگرچہ یہاں ایجنڈے کب پورے ہوتے ہیں‘ اس لیے ہم دونوں بڑی پارٹیاں اپنی مدت اپنا اپنا کام کر کے گزار لیتی ہیں اور سارے ایجنڈے منہ دیکھتے رہ جاتے ہیں۔ اس لیے ہم ایجنڈا صرف بناتے ہیں اور اسے اللہ میاں پر چھوڑ کر اپنے اصل کام میں لگ جاتے ہیں کیونکہ ملک عزیز میں اب تک یہی ہوتا آیا ہے اور آئندہ بھی ہوتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت کا ہر قدم عوام کی فلاح کے لیے اٹھ رہا ہے‘‘ تاہم یہ عوام کی اپنی نحوست ہے کہ ان کی فلاح کسی طور ہو ہی نہیں پاتی۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ 
حکومت نے پہلے سے بھی بڑا کشکول
اٹھا لیا ہے... سید خورشید احمد شاہ 
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے
مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ''حکومت نے پہلے سے بھی بڑا کشکول اٹھا لیا ہے‘‘ جبکہ ہم نے اپنے دور میں بھکاریوں جیسا ایسا کوئی کام نہیں کیا اور سرنیہوڑا کر کے اپنے ہی کام میں لگے رہے جس میں خصوصاً ہمارے سابق وزرائے اعظم نے ماشاء اللہ بڑا نام پیدا کیا اگرچہ باقی حضرات بھی کسی سے پیچھے رہنے والوں میں نہیں تھے اور بعض اللہ لوک حضرات کے اکائونٹس میں چار چار کروڑ روپے جمع ہو جاتے تھے اور انہیں پتہ ہی نہیں چلتا تھا‘ کیا زمانہ تھا اور کیا لوگ تھے‘ افسوس کہ ایسا معجزاتی زمانہ شاید اب نہ ہی آئے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے‘‘ اور اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ اس نے ایسے معتبر لوگوں کو مقدمات کے ذریعے پریشان کرنا شروع کردیا ہے کہ حفظِ مراتب کا کچھ خیال ہی نہیں رکھ رہی اور اب ایسے حالات میں مفاہمتی پالیسی پر کہاں تک عمل ہو سکتا ہے حالانکہ اسے یہ سوچ کر مطمئن ہو جانا چاہیے کہ روپیہ پیسہ کسی نے ساتھ نہیں لے جانا اور یہیں پڑا رہ جانا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ 
خواب اور تعبیر 
لاہور ہائیکورٹ نے میاں برادران‘ عمران خان‘ بلاول‘ چودھری برادران سمیت چوٹی کے 60 سیاسی لیڈروں کو طلب
کر لیا ہے کہ وہ آ کر اپنے اپنے بیرون ملکی اثاثوں کا حساب دیں۔ ایسا ایک درخواست کی بناء پر کیا گیا ہے جبکہ اگلے روز تاریخ پیشی پر ان میں سے کوئی بھی حاضر نہ ہوا تھا۔ بظاہر تو یہ ایک حسین خواب ہی جیسی صورت حال لگتی ہے لیکن عدلیہ اپنی درخشندہ روایات کے تناظر میں اس خواب کو شرمندہ تعبیر بھی کر سکتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک عزیز میں جو کام سب سے پہلے کیا جانے والا تھا اسی کی طرف اب تک کسی نے سنجیدگی سے دھیان دینے کی زحمت گوارا نہیں کی۔ اگر یہ کیس ثمر آور ہو جاتا ہے تو یہ صحیح معنوں میں ایک تاریخی اور یادگار کارنامہ ہوگا جو پاکستان میں عدلیہ کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ اگر یہ دولت واپس آ جاتی ہے تو ملک کے بہت سے مسائل چٹکیوں میں حل ہو سکتے ہیں اور ملکی معیشت بہت مضبوط بنیادوں پر استوار ہو سکتی ہے۔ اصل کارنامہ تو یہ ہوگا کہ واپس منگوا کر یہ ساری دولت بحق سرکار ضبط کر لی جائے کیونکہ یہ عوام ہی کا پیسہ ہے جو لوٹ مار کر کے باہر بھجوایا گیا تھا! 
آج کا مقطع
ظفر زمیں زاد تھے زمیں سے ہی کام رکھا
جو آسمانی تھے آسمانوں میں رہ گئے ہیں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں