ٹانگیں نہ کھینچیں‘ کام
کرنے دیں... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''ٹانگیں نہ کھینچیں‘ کام کرنے دیں‘‘ اور ٹانگیں کھینچنے کا فائدہ بھی کیا ہے جو ہم نے پہلے ہی جگہ جگہ دوسروں کے معاملات میں اڑا رکھی ہیں‘ اور ہمارے کام پر بھی انگلی نہ اٹھائیں کیونکہ جو بھی آئے گا یہی کام کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم نے اتنا صبر کیا‘ یہ بھی اگلے الیکشن تک انتظار کریں‘‘ اور ساتھ ہی کافی سارا سلوشن بھی مہیا رکھیں کیونکہ اس کے بغیر کامیابی کا منہ دیکھنا ناممکن ہے‘ نیز بعض خیر خواہو ں کے تعاون کے بغیر تو کامیابی کا تصور ہی نہیں کیا جا سکتا‘ جن میں کچھ تنظیمیں بطور خاص شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''دہشت گردوں کے رابطے توڑنا ہوں گے‘‘ جو انہوں نے مذاکرات کے دوران کافی مضبوط کر لیے ہیں جن کے لیے انہیں میرا شکر گزار ہونا چاہیے جو آپریشن شروع کرنے کی بجائے مذاکرات کا آغاز کردیا حالانکہ ان کا انجام مجھے بھی پہلے سے ہی معلوم تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت آئی ڈی پیز کی امداد میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھے گی‘‘ اگرچہ یہ بہت مشکل بلکہ ناممکن کام ہے لیکن کہنے میں کیا ہرج ہے۔ آپ اگلے روز وزیراعظم ہائوس سے ہدایات جاری کر رہے تھے۔
کسی کو لاشوں کی سیاست نہیں
کرنے دیں گے... شہباز شریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''کسی کو لاشوں کی سیاست نہیں کرنے دیں گے‘‘ کیونکہ یہ صرف لاشیں گرانے والوں کا حق ہے جو ہم کسی کو غصب نہیں کرنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''میں انصاف کے تقاضے پورے کروں گا‘‘ کیونکہ اگر بعض لوگوں کے مطالبے پر مستعفی ہو گیا تو پھر میرے لیے انصاف کے تقاضے پورے کرنا کیسے ممکن رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''سانحہ لاہور پر دل رنجیدہ ہے‘‘ کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ میرا دل رنجیدہ ہونے کے لیے ہر وقت تیار رہتا ہے کیونکہ ویسے بھی ایسے مقامات ہر روز ہی پیش آتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''میں کسی قربانی سے دریغ نہیں کروں گا‘‘ اور رانا ثناء اللہ اور توقیر شاہ کو قربانی کا بکرا بنانا اس کی ایک واضح مثال ہے جبکہ رانا ثناء تو کچھ ضرورت سے زیادہ ہی صحت مند ہو گئے تھے اور ان کی قربانی ویسے بھی ہر طرح سے واجب ہو چکی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''مظلوم خاندانوں کو انصاف دلا کر دم لوں گا‘‘ اگرچہ ان کے شہید ہونے والے عزیز و اقارب پہلے ہی بلند مراتب حاصل کر چکے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ارکان اسمبلی اور چینی صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکمران سبق سیکھیں‘ جبر کی سیاست
کا دور ختم ہو چکا... گیلانی
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''حکمران سبق سیکھیں‘ جبر کی سیاست کا دور ختم ہو چکا ہے‘‘ کیونکہ معمولی نوعیت کے مقدمات میں شریف آدمیوں کو تنگ اور پریشان کرنے سے زیادہ جبر اور کیا ہو سکتا ہے جبکہ روپیہ پیسہ صرف اللہ کی دین ہے اور اللہ کے کاموں میں دخل اندازی کرنے سے زیادہ نامناسب بات اور کوئی نہیں ہو سکتی کیونکہ جتنا بھی کمایا ہو‘ سب کا سب یہیں پر چھوڑ جانا ہوتا ہے کہ دنیا فانی ہے اور مقامِ عبرت ہے لیکن افسوس کہ حکومت یہ عبرت حاصل کرنے کے لیے تیار ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''مفاہمت کا یہ مطلب نہیں کہ حکمران خون کی ہولی کھیلتے رہیں‘‘ جبکہ حکومت پہلے بھی مفاہمت کا خیال نہیں رکھ رہی اور مقدمات کے ذریعے انتقامی کارروائیوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ملک میں آج اگر لنگڑی لُولی جمہوریت قائم ہے تو وہ محترمہ بینظیر بھٹو کی وجہ سے ہے‘‘ اور جسے مزید اپاہج بنانے میں ہماری مساعی جمیلہ بھی شامل ہیں جس کا کریڈٹ ہمیں ملنا چاہیے کیونکہ یہاں ہاتھ پائوں سے لاچار جمہوریت ہی پروان چڑھ سکتی ہے کیونکہ ماشاء اللہ یہ ملک ہی ایسا ہے۔ آپ اگلے روز محترمہ بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔
متاثرین کے خیبر پختونخوا سے نکلنے
پر پابندی افسوسناک ہے... فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''متاثرین کے خیبر پختونخوا سے نکلنے پر پابندی افسوسناک ہے‘‘ اور یہ ڈھیلا ڈھالا بیان محض اس لیے ہے کہ حکومت نے تین وزارتوں سے ہماری کسی حد تک حق رسی کر دی ہے ورنہ بہت سخت بیان بھی آ سکتا تھا لیکن حکومت نے عقلمندی اور دوراندیشی سے کام لیا اور میرے اس بیان پر ہی راہِ راست پر آ گئی جس میں میں نے کہا تھا کہ اگر اپوزیشن کا کوئی مناسب اتحاد بنتا نظر آیا تو ہم اس پر غور کریں گے‘ یعنی پہلے ہلے ہی ڈھیر ہو کر رہ گئی۔ انہوں نے کہا کہ ''شمالی وزیرستان کے مکینوں کے لیے مہیا امداد ناکافی ہے‘‘ جس طرح تین وزارتیں ہمارے لیے ناکافی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ اس مقصد کے لیے مزید کوئی معنی خیز بیان دینا نہ پڑ جائے‘ اگرچہ ہمارا منہ اچھی طرح سے بند کردیا گیا ہے اور یہ بات اپنے طور پر بہت نامناسب ہے کہ حکومت ہر امداد ناکافی طور پر ہی مہیا کرتی ہے اور ملکی خزانے پر سانپ بن کر بیٹھی ہوئی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
طاہر القادری کو فتویٰ کے باعث
شدید خطرات لاحق ہیں... رانا مشہود
صوبائی وزیر قانون رانا مشہود احمد خاں نے کہا ہے کہ ''طاہرالقادری کو ان کے فتویٰ کے باعث شدید خطرات لاحق ہیں‘‘ چنانچہ اگر ان کے ساتھ کوئی نیکی بدی ہو جاتی ہے تو مذکورہ فتویٰ کی وجہ سے اس کے وہ خود ذمہ دار ہوں گے کیونکہ میں تو ابھی نیا نیا وزیر بنا ہوں اور ابھی کچھ پتا نہیں کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں جبکہ اگر ماڈل ٹائون قتلِ عام آٹھ گھنٹے تک جاری رہنے کے باوجود وزیراعلیٰ اگر اس سے بے خبر رہے تو میری کیا بساط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ملک دھرنوں کی سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا‘‘ جبکہ یہ ایک گھسا پٹا بیان ہے اور تقریباً ہر (ن) لیگی وزیر اسی طرح کا بار بار بیان پہلے ہی دے چکا ہے؛ چنانچہ اب میں نے اپنے دفتر میں ہدایت کردی ہے کہ میرے لیے ذرا نئے اور مختلف قسم کے بیانات تیار کر کے رکھے جائیں جنہیں میں وقتاً فوقتاً جاری کرتا رہوں جبکہ رفتہ رفتہ میں اپنے آپ بھی چالو ہو جائوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ''قوم کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے‘‘ اور اتفاق کی بات ہے کہ یہ بھی ہر لحاظ سے ایک سڑا بُسا اور پامال بیان ہے جو سب حضرات پہلے دے چکے ہیں‘ اس لیے اس معاملے میں خاکسار کی معذرت قبول کی جائے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
اگر منہ نہ موڑو ہماری طرف
تو دیکھیں گے ہم کیا تمہاری طرف
نوٹ:گزشتہ روز کے مقطع میں لفظ''طاقت ‘‘کی بجائے ''ساکت ‘‘پڑھا جائے ۔