"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے

عدم استحکام پیدا کرنے کی سازشیں کامیاب نہیں ہوں گی...نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ '' عدم استحکام پیدا کرنے کی سازشیں کامیاب نہیں ہوں گی‘‘ کیونکہ یہ ہمارے اور صرف ہمارے فرائض منصبی میں شامل ہے، البتہ جو حضرات ان سازشوں میں مصروف ہیں ان سے گزارش ہے کہ وہ یہ کام ہمارے ساتھ مل کر کرلیں الگ سے سازشیں کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ ہیں جی ؟ انہوں نے کہا کہ '' بعض لوگ حکومت کو ڈی ٹریک کرنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں ‘‘ حالانکہ حکومت پہلے ہی ماشاء اللہ کافی ڈی ٹریک ہوچکی ہے، نیز اس کارخیر کے لیے انہیں اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے کی بجائے سیدھے سیدھے ہی یہ فریضہ ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ '' شہبازشریف کو آج صورت حال خود مانیٹر کرنے کی ہدایت کی ہے‘‘ البتہ بندے مروانے سے ذرا پرہیز کریں کیونکہ اس پر شور بہت مچ جاتا ہے۔ حالانکہ حادثوں میں بھی روزانہ لوگ مرتے ہی رہتے ہیں اور یہ لوگ نہیں سمجھتے کہ زندگی اور موت صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے اور بندہ صرف اس کا نائب ہے اس لیے اپنی سی کوشش وہ بھی کرتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔
بعض عناصر ترقی اور خوشحالی کی راہ 
روکنے کے درپے ہیں...شہبازشریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ '' بعض لوگ ترقی اور خوشحالی کی راہ روکنے کے درپے ہیں‘‘ حالانکہ یہ ترقی اور خوشحالی صرف ایک مخصوص طبقے کے لیے ہے جو ماشاء اللہ پہلے ہی کافی خوشحال واقع ہواہے ، اس لیے بہتر ہے کہ وہ کوئی ایسا کام کریں جس کا تعلق براہ راست عوام سے ہو۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام انتشار کی سیاست کو یکسر مسترد کردیں گے‘‘ کیونکہ انتشار کی سیاست کا انجام انہوں نے اگلے روز ماڈل ٹائون میں اپنی آنکھ سے دیکھ لیا ہے کہ کس طرح پولیس انتشار بھی پیدا کرتی ہے اور پھر اپنے ہاتھ بھی کھلے کرتی ہے، اس لیے امید ہے کہ عوام انتشار کی سیاست صرف پولیس تک ہی محدود رہنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ '' موجودہ نازک صورت حالات میں انتشار کی سیاست کسی صورت بھی مناسب نہیں ‘‘ اگرچہ یہ نازک صورت حال روز اول سے ہی ملک کی گھٹی میں پڑی ہوئی ہے اور امید ہے کہ پوری ثابت قدمی سے باقی بھی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف کی قیادت میں دن رات کام کیا‘‘ جس کا نتیجہ ماشاء اللہ سب کے سامنے ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ارکان اسمبلی کے وفد سے ملاقات کررہے تھے۔
حکومت پی اے ٹی کے کارکنوں کو
فوری طور پر رہا کرے ...منظوروٹو
پاکستان پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد خان وٹو نے کہا ہے کہ '' حکومت پی اے ٹی کے کارکنوں کو فوری طور پر رہا کرے ‘‘ ورنہ وہ مجھے اچھی طرح سے جانتی ہے کہ میں اگر اجتماعات میں کارکنوں کی یلغار سے جان بچا کر راہ فرار اختیار کرسکتا ہوں تو میرے لیے کچھ بھی کرنا ناممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' سیاستدان اپنی ترجیحات میں دہشت گردوں کو شکست دینا سرفہرست رکھیں‘‘ اور حکومت اپوزیشن کے سرکردہ رہنمائوں کو مقدمات سے پریشان کرنے اور اپوزیشن والے ان سے بچنے ہی میں اپنا قیمتی وقت ضائع نہ کرتے رہیں جبکہ ہم نے اپنے قیمتی وقت کی ہمیشہ قدر کی اور ایک ہی کام میں دن رات مصروف رہے کیونکہ ہمیں آتا بھی وہ کام ہے اور انسان کو کرنا بھی وہی کام چاہیے جس میں وہ ماہر ہو ، یعنی ؎
جس کا کام اسی کا ساجے
اور کرے تو ٹھینگا باجے
آپ ا گلے روز لاہور میں اپنا معمول کا بیان جاری کررہے تھے۔
قادری کو گرفتار کریں گے نہ جہاز
کا رخ موڑیں گے...پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''قادری کو گرفتار کریں گے نہ جہاز کا رخ موڑیں گے‘‘ صرف جہاز کو وہاں سے لاہور لے آئیں گے تاکہ اسلام آباد ایئرپورٹ پر جمع ہونے والے لوگوں کو احساس ہوسکے کہ حکومت احتیاطی تدابیر کے طور پر کچھ بھی کرسکتی ہے ،اگرچہ لاہور میں بھی پولیس نے احتیاطی تدابیر ہی کے سلسلے میں تھوڑی چاند ماری کی تھی ،مگر بار لوگوں نے بات کا بتنگڑ بنادیا۔ انہوں نے کہا کہ '' عوام کا تحفظ یقینی بنائیں گے‘‘ اور اسی لیے بعض ناگزیر اقدامات کرنا پڑے تاکہ جلوس میں گرمی اور دھوپ کے باعث ان کی حالت غیر ہونے سے بچ جائے اور استقبال کا ثواب بھی انہیں حاصل ہوجائے اور اس ثواب میں ہم بھی شریک ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ '' حفاظتی اقدامات کا مقصد بارودی گاڑیوں کا داخلہ روکنا ہے ‘‘ کیونکہ ہمیں پتہ چلا ہے کہ قادری صاحب کے استقبال کے لیے کچھ بارودی گاڑیاں بھی موجود ہوں گی اور ہماری کوشش ہوگی کہ موصوف کو ان کی دستبرد سے بچایا جائے بشرطیکہ ان کی قسمت میں کچھ اورلکھا ہوا نہ ہو۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔
حالات میں بہتری کی بجائے دن
بدن خرابی آرہی ہے...فضل الرحمن
جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ '' حالات میں بہتری کی بجائے روز بروز خرابی آرہی ہے‘‘ اور آپریشن میں طالبان بے چاروں کو نہایت بے دردی سے مارا جارہا ہے جبکہ اس سے تو مذاکرات ہی بہتر تھے کہ اس دوران دونوں طرف مارے جانے والوں کا ایک ہی عالم تھا اور اس طرح مساوات بھی قائم ہورہی تھی اور اب سارا کچھ یک طرفہ ہورہا ہے جو انصاف کے اصولوں کے منافی ہے حالانکہ حکومت کو یہ فیصلہ کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا کہ اسے برسراقتدار لانے میں ان حضرات کا بھی پورا پورا کردار شامل تھا اور اسے احسان فراموشی سے کام نہیں لینا چاہیے تھا جو کہ اسلامی تعلیمات کے سراسر خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' حکمران عوام کو ریلیف دینے کی بجائے آئی ایم ایف کی ہدایات پر عمل کررہے ہیں‘‘ حالانکہ ہدایات اور مفید مشوروں کے لیے خاکسار کی ذاتِ بابرکات ہی کافی تھی لیکن ہمارے وزراء کا فیصلہ کرنے میں اس نے جتنی دیر لگائی ہے اس سے حکومت کی کوتاہ اندیشی ثابت ہوگئی ہے حالانکہ نیک کام میں دیر کرنے کا حکم نہیں ہے، لیکن اسے کون سمجھائے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی وفود اور رہنمائوں سے ملاقات کررہے تھے۔
آج کا مطلع 
خبر نہیں سفر خاک میں کہاں ہوں میں 
کہیں اندھیرے اجالے کے درمیاں ہوں میں

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں