محاذ آرائی نہیں‘ سیاسی قوتوں سے
مذاکرات چاہتے ہیں... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''محاذ آرائی نہیں‘ سیاسی قوتوں سے مذاکرات چاہتے ہیں‘‘ کیونکہ ہم سیاسی قوتوں خاص طور پر اپوزیشن کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں جیسا کہ دہشت گردوں کو مذاکرات کی وجہ سے مضبوط اور مجتمع ہونے کا موقع دیا گیا تھا لیکن اس کا بھی انہوں نے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا اور مار پر مار کھائے چلے جا رہے ہیں‘ اس لیے ہم سے انہیں کوئی شکایت نہیں ہونی چاہیے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''ملک مشکل دور سے گزر رہا ہے‘‘ اور یہ بھی ہماری وجہ ہی سے ہے ورنہ پہلے تو وہ مشکل دور میں رُکا ہوا تھا‘ کم از کم اب گزر تو رہا ہے اور اللہ نے چاہا تو پورے کا پورا ہی گزر جائے گا۔ بشرطیکہ کہیں ہمیں ہی نہ گزار دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ''مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے‘‘ جیسا کہ ہم دونوں بھائیوں نے مل کر کام کیا اور اب ہر طرف ہُن برس رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کسی کو معاشی ایجنڈے پر اثرانداز ہونے کی اجازت نہیں دیں گے‘‘ نہ ہی ہم نے کبھی ایسا ہونے دیا ہے ورنہ آج یہ معیشت کی لہر بہر نہ ہوتی جس میں گوڈے گوڈے دھنسے ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور ایئرپورٹ پر گورنر پنجاب سے گفتگو کر رہے تھے۔
مولانا آئے اپنی مرضی سے‘ جائیں گے
قانون کی مرضی سے... پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ
''مولانا آئے اپنی مرضی سے اور جائیں گے قانون کی مرضی سے‘‘ کیونکہ قانون کا مقصد ہی یہ ہے کہ اس کے تحت مقدمات قائم کیے جائیں اور ہم چونکہ قانون کی عملداری پر پورا پورا یقین رکھتے ہیں اس لیے تیزی سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ قادری صاحب پر کون کون سا قانون لاگو ہوتا ہے‘ اس کے بعد قادری صاحب جانیں اور قانون۔ انہوں نے کہا کہ ''قانون اپنا راستہ خود بناتا ہے‘‘ جبکہ اس دفعہ اس کے کچھ زیادہ ہی راستہ بنانے کی امید ہے جس پر وہ آرام آرام سے چلتا ہوا صاحبِ موصوف کو کسی منطقی انجام تک پہنچا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ''قادری نے نئی طرز کی دہشت گردی متعارف کرائی‘‘ حالانکہ موجودہ دہشت گردی ہی ہمارے لیے کافی زیادہ تھی اور اسی پر ٹھیک ٹھاک گزر اوقات کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''طاہر القادری کے غنڈوں نے ان کے حکم پر پولیس کو تشدد کا نشانہ بنایا‘‘ جبکہ ہمارے گلوبٹ جیسے شرفاء موقع پر موجود نہیں تھے ورنہ بٹ صاحب ان سب کے لیے اکیلے ہی کافی تھے۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں جناح ہسپتال میں زخمی پولیس اہلکاروں کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پولیس ماڈل ٹائون میں صرف بیریئر
ہٹانے گئی تھی... رانا ثناء اللہ
سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''پولیس ماڈل ٹائون میں صرف بیریئر ہٹانے گئی تھی‘‘ لیکن پھر اس نے سوچا کہ کچھ نشانہ بازی کی مشق ہی کر لیں کیونکہ ہماری ان سے پرانی شکایت تھی کہ نہ آپ سے ملزم پکڑے جاتے ہیں نہ آپ کا نشانہ ٹھیک جگہ پر لگتا ہے؛ چنانچہ چند جانیں تو بے شک ضائع ہو گئی ہیں لیکن اس سے پولیس کی کارکردگی ضرور بہتر ہو گئی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ''وزیراعلیٰ نے مجھے درست طور پر عہدے سے ہٹایا‘‘ کیونکہ ایسے کاموں کا نتیجہ ایسا ہی ہوتا ہے‘ نیز غالباً انہیں اس اجلاس کی اطلاع مل گئی تھی جو دو دن پہلے میری صدارت میں منعقد ہوا تھا اور جس میں فسادیوں کو نشانِ عبرت بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''جوڈیشل کمیشن کے سامنے بطور عام آدمی پیش ہوں گا‘‘ کیونکہ وزارت سے ہٹنے کے بعد ہر شریف آدمی‘ عام آدمی ہی ہو کر رہ جاتا ہے جبکہ چند روز پہلے میں اس لیے پیش نہیں ہوا تھا کہ مجھے یقین ہی نہیں آ رہا تھا کہ میں بھی کبھی عام آدمی ہو سکتا ہوں جبکہ توقیر شاہ صاحب تو عہدے سے ہٹنے کے بعد بھی عام آدمی نہیں ہوئے اور اب تک انہی کا حکم چلتا ہے۔ لہٰذا وزیراعلیٰ صاحب میرے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی سلوک کر سکتے تھے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومتیں دھرنوں سے نہیں‘ سازشوں
سے گرتی ہیں... خورشید شاہ
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ''حکومتیں دھرنوں سے نہیں‘ سازشوں سے گرتی ہیں‘‘ اس لیے قادری صاحب اگر واقعی حکومت گرانا چاہتے ہیں تو سازش کا ہُنر آزمائیں‘ اللہ تعالیٰ کامیابی دے گا بلکہ وہ یہ نیک کام ہمارے ساتھ مل کر بھی کر سکتے ہیں کیونکہ حکومت نے ہمارے خلاف بھی کمر باندھ لی ہے اور ہمارے شرفاء کو پریشان کرنا شروع کردیا ہے اور اس ساری مفاہمت کا ستیاناس کرنے کے در پے ہے جو ہمارے ساتھ طے کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''جانیں قربان کرنے والے ہی انقلاب لا سکتے ہیں‘‘ اس لیے قادری صاحب ایک دفعہ جان قربان کر کے تو دیکھیں‘ بعد میں اگر انقلاب نہ آئے تو ہمارا ذمہ۔ ویسے بھی‘ اگر ان کے لچھن یہی رہے تو موصوف بہت جلد کھڑک جائیں گے۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ یہ جانِ ناتواں اس عظیم مقصد کے لیے قربان ہی کردیں۔ انہوں نے کہا کہ ''طاہر القادری کو سیاست کا پتہ نہیں ہے‘‘ جبکہ سیاست کا کھیل اسی نظام کے تحت ہی زیادہ خوبصورتی سے کھیلا جا سکتا ہے جسے وہ تبدیل کرنے کے در پے ہیں۔ آپ اگلے روز سکھر ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نوجوان معاشرتی ذمہ داریوں کے لیے
خود کو تیار کر لیں... چودھری شجاعت
قائداعظم مسلم لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ''نوجوان معاشرتی ذمہ داریوں کے لیے خود کو تیار کر لیں‘‘ کیونکہ چند ہی روز میں ہم قادری صاحب کے ساتھ مل کر ملک میں انقلاب لا رہے ہیں جس کے بعد نوجوانوں کا کام ہی باقی رہ جائے گا تاکہ وہ اپنی معاشرتی ذمہ داریاں پوری کریں بشرطیکہ اس سے پہلے میں قادری صاحب کو وجنے میں ناکام رہ گیا‘ کیونکہ وہ شخص ذرا کم ہی سلامت رہتا ہے جس سے میں ایک بار وج جائوں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہمیں قوم کے نوجوانوں کو ساتھ لے کر چلنا ہے‘‘ جو امید ہے کہ عمران خان سے مایوس ہو کر اب تک فارغ ہو چکے ہوں گے اور ایک بار پھر مایوس ہونے کے لیے ہمارے ساتھ بھی چلنے پر یتار ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہمیں ان نوجوانوں کو بھی ساتھ ملانا ہوگا جو تعلیمی اداروں سے باہر ہیں‘‘ اور تعلیم حاصل نہ کر سکنے کی بناء پر ڈکیتی اور بھتہ خوری وغیرہ کا پیشہ اپنا چکے ہیں کیونکہ سیاسی جماعتیں ہر طرح کے عناصر کو ساتھ ملا کر ہی کامیابی سے ہمکنار ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''سندھ کے نوجوان خدمت خلق کے جذبے سے سرشار ہیں‘‘ جبکہ پتہ نہیں پنجاب کے نوجوانوں کو کسی کی نظر لگ گئی ہے۔ آپ اگلے روز اپنی رہائش گاہ پر سندھ کے صدر شیخ عادل اور چودھری پرویزالٰہی سے ملاقات کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
پانی سا بہتا پھرتا تھا میں پانی کے ساتھ، ظفرؔ
کوئی بہت منہ زور لہر تھی جس نے مجھے اچھال دیا