"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں اُن کی‘متن ہمارے

نوازشریف کے لیے جیت کی
تقریر میں نے لکھی...پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''نوازشریف کے لیے جیت کی تقریر میں نے لکھی‘‘ لیکن میں نے انہیں یہ نہیں کہا تھا کہ جیت کا اعلان ہونے سے کئی گھنٹے پہلے ہی اسے جھاڑ بھی دیں، بلکہ وہ تو پولنگ شروع ہوتے وقت ہی ایسا کرناچاہتے تھے لیکن میں نے بڑی مشکل سے انہیں باز رکھا اور بتایا کہ پنکچروں وغیرہ کا تسلی بخش انتظام کرلیاگیا ہے اس لیے اتنی جلد بازی کی ضرورت نہیں ہے لیکن وہ نیک کام میں زیادہ دیر کرنے کے قائل نہیں ، نیز تقریر سے فارغ ہوکر انہوں نے کھانا بھی کھانا تھا جس کے لیے زیادہ انتظار کرنا ان کی صحت کے لیے مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''نجم سیٹھی نے ہمارے دشمنوں کو افسر لگایا‘‘ لیکن بعد میں اس کی ایسی تلافی کردی کہ ہم آج تک ان کے مشکور چلے آرہے ہیں اور طرح طرح سے اس کا بدلہ چکانے کی کوشش کرتے چلے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''چھوٹی عید پر سویاں اور بڑی عید پر پلائو کھائیں گے ‘‘ جبکہ عوام بھی جی بھر کے خیالی پلائو پکا اور کھا سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
بے گھر ہونے والوں کے لیے فنڈ ریزنگ
مہم چلائیں گے...شہبازشریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ '' بے گھر ہونے والوں کے لیے فنڈ ریزنگ مہم چلائیں گے‘‘ جبکہ ہمیں اس کا پرانا تجربہ بھی حاصل ہے اور چونکہ اس وقت بھی باہر سے بے حساب پیسہ آیا تھا اس لیے ہم نے بھی اس کا حساب نہیں رکھا کیونکہ اس کے مستحق ہم بھی تھے کہ وہ ہماری ہی اپیل پر جمع ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ '' بے گھر ہونے والے پختون بہن بھائیوں کی ہر ممکن مدد کریں گے‘‘ اور دوروں کے دوران جی بھر کے ان کے ساتھ تصویریں کھنچوائیں گے تاکہ وہ انہیں فریم کروا کر اپنے درجات بلند کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ''رمضان میں منافع خوروں کو عوام کا استحصال نہیں کرنے دیں گے‘‘ کیونکہ اس نیک مقصد کے لیے سال کے باقی گیارہ مہینے کافی ہوتے ہیں اور ہم ان کے کام میں اس لیے مداخلت نہیں کرتے کہ اسی طبقے سے تو ہمیں چار ووٹ ملنے کی توقع ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' ان کے لیے 50کروڑ کا فنڈ قائم کردیاگیا ہے‘‘ اورمیگا پروجیکٹس کے اربوں کے منصوبوں کا پیٹ کاٹ کر ایسا کیاگیا ہے جو کہ قربانی کی ایک بہترین مثال ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔
نوازشریف نے دھاندلی سے الیکشن جیت 
کر بادشاہت قائم کی...عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ
''نوازشریف نے دھاندلی سے الیکشن جیت کر بادشاہت قائم کی‘‘ جبکہ ہمارا اعتراض بادشاہت پر نہیں بلکہ دھاندلی پر ہے کیونکہ الیکشن جیت کر ہر کوئی بادشاہت ہی قائم کرنا چاہتا ہے تاکہ رعایا کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھ سکے اور طاہرالقادری صاحب کی تحریک میں شمولیت کا بالآخر یہ فائدہ بھی ہوگا کہ وہ اس سلسلے میں تعاون کریں گے کیونکہ اس کے بعد وہ میری بادشاہت کے خلاف بھی تحریک چلائیں گے جبکہ تحریکیں انہیں بڑے زور سے لگی ہوئی ہیں اور یہ کوئی عارضی عارضہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' ملک کی سیاسی صورتحال عنقریب تبدیل ہونے والی ہے‘‘ کہ یہ بات شیخ رشید نے بھی کہی ہے جن کی سو میں سے ایک پیشین گوئی ضرور پوری ہوتی ہے جبکہ ان کی 99 پیشین گوئیاں غلط ثابت ہوچکی ہیں اور یہ چونکہ 100ویں ہے اس لیے اسے تو پورا ہونا ہی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا
کہ '' پاکستان کے حالات دن بدن خراب ہوتے جارہے ہیں‘‘ اور اگر یہ صورت حال جاری رہی تو پیچھے ہمارے لیے کیا رہ جائے گا کیونکہ ہم نے بھی دوسروں کی طرح یہی کام کرنا ہے۔ آپ اگلے روز چار سدہ میں یوتھ کانفرنس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کررہے تھے۔
ریاستی دہشت گردوں نے قتل عام کرکے
مجھے واپس آنے سے ڈرایا...طاہرالقادری
منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ''ریاستی دہشت گردوں نے قتل عام کرکے مجھے واپس آنے سے ڈرایا‘‘ حالانکہ اس کی ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ میں نے مذاکرات کے بعد بالآخر ہر بات مان لینی تھی جو میرے حلیم الطبع ہونے کا ثبوت ہے اور جسے مفسدین یوٹرن کا نام دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' ایک طویل عرصے سے حکمرانوں نے عوام کے بنیادی حقوق غصب کررکھے ہیں‘‘ حالانکہ یہ سعادت حاصل کرنے کا ہمیں بھی حق حاصل ہے کیونکہ عوام ماشاء اللہ اپنے حقوق سے خود ہی دست کش ہوچکے ہیں اور انہیں غصب نہ کرنا کفران نعمت کے مترادف ہے ۔انہوں نے کہا کہ '' قوم نے حکمرانوں کو قتل عام کا مینڈیٹ نہیں دیا ‘‘ جبکہ اتنی بڑی ملکی آبادی میں ایک آدھ قتل تو ہو ہی جاتا ہے لیکن قتل عام نہایت بری بات ہے۔ آپ اگلے روز اپنی رہائش گاہ پر ایک وفد سے ملاقات کررہے تھے۔
عمران مڈٹرم الیکشن کی طرف جارہے 
ہیں، ہم ایسا نہیں چاہتے ... منظور وٹو
پاکستان پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد خان وٹو نے کہا ہے کہ '' عمران خان مڈٹرم الیکشن کی طرف جارہے ہیں، ہم ایسا نہیں چاہتے‘‘ کیونکہ اتنے تھوڑے عرصے بعد دوبارہ الیکشن کا ہمارے حق میں نتیجہ وہی نکلنا ہے جو پچھلی بار نکلا تھا کیونکہ ہم نے جو خدمت کی تھی ، عوام نے اس کا غلط مطلب لیا کیونکہ جو چار پیسے اکٹھے کیے گئے وہ ہم نے عوام پر ہی خرچ کرنے تھے ،ہم نے کہیں ساتھ تو نہیں لے جانے تھے کیونکہ عوام سمیت سب کچھ یہیں پڑا رہ جاتا ہے چنانچہ عوام کی یادداشت تبدیل کرنے کے لیے کم از کم پانچ سال ضرور درکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' حکومت کو مدت پوری کرنی چاہیے لیکن یہ اپنی نااہلیوں سے جائے گی‘‘ حالانکہ اس کا طریقہ واردات بھی ہمارے جیسا ہی ہے لیکن ہم نے اتنی عقلمندی تو کی تھی کہ کسی ادارے کے ساتھ پنگا نہیں لیا تھا اور چپ چاپ اپنا کام کرنے میں لگے رہے جس کی روشن مثالیں سب کے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' بلاول ستمبر میں ورکرز سے خطاب کریں گے‘‘ تاہم انہیں بتا دیاگیا ہے کہ ورکرز کا موڈ نہایت گرم ہے اور مجھے کس طرح ہر بار ان کے غیظ و غضب کا نشانہ بننے سے بچنے کے لیے راہ فرار اختیار کرنا پڑی۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک قومی روزنامہ کے فورم سے خطاب کررہے تھے۔
آج کا مطلع
گھر میں ہوگا کوئی زخموں کے سوا اور چراغ
شام گہری ہی ہوئی جاتی ہے، جلا اور چراغ

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں