ہمارے مینڈیٹ میں نقب لگانے کی کوشش ملکی مفاد میں نہیں... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''ہمارے مینڈیٹ میں نقب لگانے کی کوشش ملکی مفاد میں نہیں‘‘ کیونکہ ہم بار بار نہ تو کسی کو نگران وزیراعلیٰ لگا سکتے ہیں نہ ہی کسی کے زیرِ بار آنے کو تیار ہیں اس لیے براہ کرم ہمارے مینڈیٹ میں نقب نہ لگائی جائے کیونکہ کسی کے مال کو چوری کرنا کوئی اچھی بات نہیں ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''ہمارے خلاف سازش کرنے والے اپنی باری کا انتظار کریں‘‘ اور ایسے وسائل کا انتظام کریں جنہیں استعمال میں لا کر ہم سرخرو ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''ن لیگ نے کھلے دل سے تمام جماعتوں کے مینڈیٹ کو تسلیم کیا‘‘ تاکہ ہمارے مینڈیٹ کو بھی‘ وہ جیسا بھی ہے‘ تسلیم کیا جائے جو صرف ہماری محنت کا نتیجہ تھا جبکہ اب تک کے باقی سارے کام بھی ہم نے محنت ہی سے سرانجام دیئے ہیں اگرچہ اقتدار کے دنوں میں اس محنت نے ہمیشہ زیادہ کام دکھایا۔ انہوں نے کہا کہ ''سیاسی جماعتیں ایک دوسری کی ٹانگ نہ کھینچیں‘‘ اور یہ کام ہمارے وزراء کے لیے ہی رہنے دیں جو اسے بڑی خوش اسلوبی سے کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز ن لیگ جاپان کے عہدیداروں سے خطاب کر رہے تھے۔
ایک آدھ وزیر چھپ کر کارروائیاں کر رہا ہے‘ مجھے کوئی تشویش نہیں... چودھری نثار
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خاں نے کہا ہے کہ ''ایک آدھ وزیر چھپ کر کارروائیاں کر رہا ہے‘ مجھے کوئی تشویش نہیں‘‘ بلکہ کچھ اور وزیر بھی ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے میں مصروف ہیں اور یہی جمہوریت کا حُسن بھی ہے کیونکہ جہاں سارا کام بادشاہ سلامت خود ہی کر رہے ہوں وہاں کابینہ وغیرہ ویسے ہی فالتو ہو کر رہ جاتی ہے‘ اس لیے اگر وہ ایک دوسرے کے خلاف برسرپیکار نہ ہوں تو اور کیا کریں کہ آخر انہوں نے کچھ نہ کچھ تو کرنا ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''وزیراعظم سے ملاقات کا محور سیاسی و ملکی معاملات تھے‘‘ جبکہ دفتر سے بیس روز غیر حاضر رہ کر میں انہی پیچیدہ معاملات پر غور کرتا رہا ہوں‘ حتیٰ کہ وزیراعلیٰ بھی بار بار کی کوششوں کے بعد ہی مجھے وزیراعظم سے ملاقات پر آمادہ کر سکے کیونکہ میں غورو خوض میں دخل اندازی پسند نہیں کرتا۔ جبکہ وزیراعظم صاحب تو غورو خوض کے دوران کھانا وغیرہ کھانے کے علاوہ سو بھی سکتے ہیں کیونکہ سونے کے دوران بھی وہ ماشاء اللہ اسی بات پر غور کرتے رہتے ہیں کہ اگلے کھانے کا مینیو کیا ہوگا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے اپنا وضاحتی بیان جاری کر رہے تھے۔
جو بھی حکومت کے خلاف نکلے گا ہم
اس کا ساتھ دیں گے... طاہر القادری
پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ''جو بھی حکومت کے خلاف نکلے گا ہم اس کا ساتھ دیں گے‘‘ اگرچہ یہ عجب خدا کی قدرت ہے کہ جو حکومت کے خلاف نکلنا چاہتا بھی ہے وہ صرف اسی خوف سے رُک جاتا ہے‘ اور نہیں نکلتا کہ اسے ہمارا ساتھ نظر آ رہا ہوتا ہے کیونکہ وقت آنے پر ہم اپنا ساتھ بھی چھوڑ جاتے ہیں‘ حالانکہ یہ صرف ہمارا سٹائل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''لانگ مارچ کا پتہ نہیں‘ ہمارا انقلاب ضرور آئے گا‘‘ اور یہی بات شاید عمران خان بھی کہہ رہے ہیں کہ انقلاب کا پتہ نہیں‘ لانگ مارچ ضرور ہوگا‘ اور یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے کہ ہمیں اس کام پر لگا کر کچھ مہربان اب آنکھ بھی ملانے پر تیار نہ ہوں ع
محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی
انہوں نے کہا کہ ''ہم حکومت سے مذاکرات نہیں کریں گے‘‘ کیونکہ یہ مذاکرات کرتے کرتے آپریشن شروع کردیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہمارا انقلاب ضرور آئے گا جو غیر مشروط ہے‘‘ کیونکہ ہم شرطیں جو بھی طے کرتے ہیں‘ اپنی رحمدلی کی بناء پر انہیں آہستہ آہستہ نرم کرتے کرتے بالکل ہی ختم کر دیتے ہیں۔ آپ اگلے روز ادارہ منہاج القرآن میں افطار ڈنر کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔
اوپر سے حکم آ گیا تو پی ٹی آئی 14 اگست
کو کچھ نہیں کرے گی... فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''اوپر سے حکم آ گیا تو پی ٹی آئی 14 اگست کو کچھ نہیں کرے گی‘‘ کیونکہ اوپر کا حکم بہرحال ماننا ہی پڑتا ہے‘ اگرچہ اوپر کا حکم دینے والے اپنا مؤقف تبدیل بھی کر لیتے ہیں جیسا کہ پہلے خاکسار کو پچھلی بار وزیراعظم بنانے کا عندیہ دیا گیا اور پھر حکم آ گیا کہ آپ آرام فرمائیں‘ ایسا نہیں ہونا چاہیے؛ چنانچہ میں نے اوپر سے حکم دینے والے خود ہی تبدیل کر لیے ہیں کیونکہ یہ میرے اپنے اختیار کی بات ہے کہ اوپر کا حکم دینے والوں میں سے کس کا انتخاب کروں۔ انہوں نے کہا کہ ''عسکریت پسندوں کی قوت ختم نہیں ہوئی‘‘ اور یہی وجہ ہے کہ میں انہیں دہشت گرد کہنے سے اجتناب کر رہا ہوں اور حکومت سے بھی کہا ہے کہ ان کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کیے جائیں تاکہ کچھ لو اور کچھ دو کے اصول پر معاملات طے ہو سکیں جبکہ خاکسار کے ساتھ مذاکرات بھی ہمیں تین وزارتیں دینے پر ہی منتج ہوئے تھے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
پرویز مشرف بہت جلد باہر
چلے جائیں گے... گیلانی
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''پرویز مشرف بہت جلد باہر چلے جائیں گے‘‘ کیونکہ یہی بات اگر شیخ رشید سمیت دیگر کئی زعماء بھی کہہ رہے ہیں تو آخر اس مسئلے پر مجھے بھی تو کچھ کہنا ہی چاہیے جبکہ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ میں اپنے مقدمات ہی میں اس قدر الجھا ہوا ہوں کہ بیان وغیرہ دینے کی بھی فرصت نہیں ہے حالانکہ اس معاملے میں بھی پلی بارگیننگ سمیت کئی راستے کھلے ہیں‘ اگرچہ اپنی نیک کمائی حکومت کو واپس کرنا دنیا کا مشکل ترین کام ہے‘ اس لیے آسان راستہ جیل جانا ہی ہو سکتا ہے جو کہ میرے لیے کوئی نیا تجربہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ '' ہمارے دور میں تمام سیاسی جماعتوں میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ اس کے لیے کوئی باعزت راستہ اختیار کیا جائے‘‘ تاکہ ہمارے بارے میں بھی باعزت راستہ اختیار کیا جائے لیکن دونوں کے ساتھ باعزت سلوک نہیں کیا جا رہا‘ حتیٰ کہ میرے ساتھ تو کوئی رعایت ہی نہیں کی جا رہی اور نیب جس وقت چاہتی ہے وارنٹ گرفتاری نکلوا دیتی ہے جبکہ ایک نااہل قرار پانے والے وزیراعظم کی بھی کوئی عزت ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
صبر ضائع نہیں جانا میرا
آنے والا ہے زمانہ میرا