14اگست کو عوام نیا پاکستان
بنانے کے لیے نکلیں گے...عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ''14اگست کو عوام نیا پاکستان بنانے کے لیے نکلیں گے‘‘ جیسا بھٹو صاحب نے 1971ء کے بعد نیا پاکستان بننے کااعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''14اگست کو آزادی مارچ ہوگا‘‘ اور یہ کسی اور طرح کا مارچ بھی ہوسکتا ہے اس لیے عوام ذرا سوچ سمجھ کر ہی باہر نکلیں۔ انہوں نے کہا کہ ''10لاکھ لوگوں کو اسلام آباد لے جائیں گے‘‘ اور یہ سفر بالکل مفت ہوگا کیونکہ سب ماشاء اللہ پیدل چل کر وہاں پہنچیں گے۔ انہوں نے کہا کہ '' اگر الیکشن سسٹم نہ بدلا تو پڑھے لکھے نوجوان کبھی ایوانوں میں نہیں پہنچ سکیں گے ‘‘ یعنی جنہوں نے یہ سسٹم تبدیل کرنا ہے ہوسکتا ہے کہ کسی دن ان کا دماغ چل جائے اور وہ اپنے پائوں پر کلہاڑی مارنے پر تیار ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ '' الیکشن سسٹم ہر صورت تبدیل کروائیں گے‘‘ بشرطیکہ ارسلان افتخار نے رنگ میں بھنگ نہ ڈال دی کیونکہ میں نے خود اسے تھوک کے حساب سے بھنگ خریدتے ہوئے دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' یہ 20کروڑ عوام کی جنگ ہے ‘‘ اور جسے یہ اپنے آپ سے ہی لڑیں گے بشرطیکہ انہوں نے آپس میں مذاکرات نہ شروع کردیے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی کنونشن سے خطاب کررہے تھے۔
عمران نقل مکانی کرنے والوں
کے زخموں پر نمک نہ چھڑکیں...رانا مشہود
وزیر قانون پنجاب رانا مشہود احمد نے کہا ہے کہ '' عمران خان نقل مکانی کرنے والوں کے زخموں پر نمک نہ چھڑکیں ‘‘ بلکہ یہ نمک ان میں ویسے ہی تقسیم کردیں تاکہ کھانوں میں ڈالنے کے کام آئے ۔ انہوں نے کہا کہ '' نوازشریف کو نقل مکانی کا ذمہ دار ٹھہرانا دہشت گردوں کی حمایت کے مترادف ہے‘‘ جبکہ ان کو اب حمایت کی ضرورت ہی نہیں ہے جو مذاکرات شروع کرکے اور اسے طول دے کر پہلے ہی کافی حد تک کی جاچکی ہے اور جس کے لیے وہ وزیراعظم کے شکر گزار بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' عمران خان کا کردار عوام کے سامنے عیاں ہوگیا‘‘ جبکہ ہم نے اپنا کردار عوام پر عیاں نہیں ہونے دیا جو ہماری سب سے بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' قوم سیاسی منافقوں کو پاکستان کے مستقبل سے کھیلنے کی اجازت نہیں دے گی‘‘ کیونکہ یہ کام پہلے ہی پوری کامیابی کے ساتھ ہورہا ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ '' غیر ملکی ایجنٹ غیر ملکی طاقتوں کے اشارے پر انارکی پھیلانا چاہتے ہیں‘‘ جو کمر توڑ مہنگائی، لوڈشیڈنگ اور بے روزگاری کی وجہ سے پہلے ہی پھیلنے کو تیار ہے‘ اس لیے انہیں اس کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ عوام مقامی چیزیں زیادہ پسند کرتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں طاہر القادری کے بیان پر تبصرہ کررہے تھے۔
انقلاب آئینی ، جمہوری اور پُرامن ہوگا،
اس کے بعد احتساب ہوگا...طاہرالقادری
عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ '' انقلاب آئینی، جمہوری اور پُرامن ہوگا، اس کے بعد احتساب ہوگا‘‘ اور اگر اس میں قدرے کشت وخون بھی ہوگیا تو گھبرانے کی ضرورت نہیں کیونکہ اب تک صرف خونیں انقلاب ہی آئے ہیں اور اگرچہ فی الحال اس کا کچھ پتہ نہیں چلا کہ احتساب کون کرے گا لیکن یہ کام بھی آخر کسی نہ کسی نے تو کرنا ہی ہے لیکن خطرہ یہی ہے کہ جلدی میں کہیں میرا ہی احتساب نہ کردیاجائے جو کہ سخت زیادتی ہوگی کیونکہ میں اتنی دور سے اپنا احتساب کروانے کے لیے نہیں آیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ '' آئین معطل کرنے پر حکمرانوں کے خلاف غداری کا مقدمہ چلنا چاہیے ‘‘ کیونکہ اب ایسے مقدمات کا رواج تو پڑ ہی چکا ہے، اگرچہ اس کا نتیجہ بے شک کچھ بھی نہ نکلنا ہو۔ انہوں نے کہا کہ '' شہبازشریف کے اقتدار میں ہوتے ہوئے کوئی عدل نہیں ہوسکتا‘‘ اس لیے خاکسار کو موقع دیاجائے تاکہ دودھ کا دودھ اورپانی کا پانی ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ '' اقتدار عوام کا حق ہے‘‘ جبکہ میں بھی کینیڈا سے آکر مکمل عوام بن چکا ہوں اس لیے میری طرف بھی توجہ مبذول کرنی چاہیے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی عہدیداران سے خطاب کررہے تھے۔
جمہوری طریقے سے تبدیلی پر یقین ہے...منظوروٹو
پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد خان وٹو نے کہا ہے کہ '' جمہوری طریقے سے تبدیلی پر یقین ہے ‘‘ کیونکہ جب سے حکومت نے نیب کے ذریعے ہمارے قائدین کو پریشان کرنا شروع کیا ہے یہ تبدیلی ویسے بھی بہت ضروری ہوگئی ہے جبکہ ہمارا ہر کام پہلے بھی جمہوری ہی ہے اور اپنے گزشتہ عہد اقتدار میں جمہوریت کا جس طرح بول بالا ہم نے کیا تھا اس کے لیے ہمارے قائدین کے یہ کارنامے سنہری حروف میں لکھے جانے کے قابل ہیں ، تاہم فی الحال ہم کالے حروف پر ہی گزارا کرلیں گے بشرطیکہ انہیں کالے کرتوت نہ سمجھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ '' پیپلزپارٹی نے پنجاب حکومت کی جانب سے عوامی تحریک کے خلاف پولیس گردی کی مذمت کی ہے ‘‘ حالانکہ ہم سے اس کی توقع ہر گز نہیں کی جانی چاہیے تھی کیونکہ ہماری وجہ سے پنجاب میں جو خلا پیدا ہوا ہے‘ عوامی تحریک نے اس کو خواہ مخواہ پُر کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ یہ خلا ہم نے خود ہی پورا کرنا ہے کیونکہ عوام ہماری خدمات کو ہرگز فراموش نہیں کرسکتے جن کے ذریعے ہم نے موجودہ حکمرانوں کے سارے ریکارڈ توڑ دیے ہیں کہ ایسی علی الاعلان عوامی خدمت توانہوں نے بھی نہیں کی ہوگی۔ آپ اگلے روز نیویارک کمیونٹی کی طرف سے اپنے اعزاز میں دی گئی ڈنر پارٹی سے خطاب کررہے تھے۔
ضمیر طالب
اور اب سات سمندر پارسے موصول ہونے والی ضمیر طالب کی شاعری کے کچھ نمونے:
جس طرف کوئی آتا جاتا نہیں
اس طرف آنا جانا پڑ گیا ہے
اور جس پر سوار ہونا تھا
اسے سر پر اٹھانا پڑ گیا ہے
جو مرے کفر پر فدا ہے، ضمیر
اس پر ایمان لانا پڑ گیا ہے
جانے کب اس پہ چلنا پڑ جائے
راستہ ساتھ اٹھانا پڑ گیا ہے
بدن کو گھیرا ہوا تھا جب اس نے باہر سے
اس ایک رات ہی اندر سے نیند آئی مجھے
آیا نہیں کرنا مجھے اظہار محبت
کرتا ہوں کہیں اور تو ہوتا ہے کہیں اور
تعبیر کہاں، خواب ہی یکجا نہیں اترا
آدھا ہے کہیں اور تو آدھا ہے کہیں اور
پہلے کر لیتے تھے آسانی سے
اب محبت بھی نہیں کر سکتے
ہم اطاعت سے بھی عاری ہیں ضمیر
اور بغاوت بھی نہیں کر سکتے
آج کا مقطع
کسی ہوائے خزانی کا منتظر ہوں، ظفر
میں برگ برگ جو اشجار سے لگا ہوا ہوں