متاثرین کی بحالی تک چین سے
نہیں بیٹھیں گے... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''متاثرین کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے‘‘ اور بے چین ہی رہیں گے؛ اگرچہ بے چینی میں بھوک زیادہ لگتی ہے جو پہلے بھی کچھ کم نہیں لگتی؛ تاہم اس کا بھی وافر علاج موجود ہے‘ نیز کچھ اضافی باورچی بھی رکھے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''تمام متعلقہ ادارے امدادی سرگرمیوں کو تیز کریں‘‘ لیکن اتنا تیز بھی نہیں کہ سرگرمیاں آگے نکل جائیں اور امداد پیچھے رہ جائے۔ انہوں نے کہا کہ ''بے گھر افراد کو تمام وسائل مہیا کیے جائیں گے‘‘ بلکہ اول تو انہیں ملک کے دوسرے لوگوں سے کچھ سبق سیکھنا چاہیے جو وسائل کے بغیر ہی خوش و خرم زندگی گزار رہے ہیں اور حکومت کی بلائیں لیتے نہیں تھکتے ،ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''وسائل کی کمی کا مسئلہ کھڑا نہیں ہونے دیا جائے گا‘‘ اور اگر ہو بھی گیا تو کوئی بات نہیں کیونکہ اس کی تلافی مسائل کی فراوانی سے کر لی جائے گی اور اس طرح توازن کی فضا بھی برقرار رہے گی جو کہ ہم نے پہلے بھی قائم رکھی ہوئی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
گراں فروش اور ذخیرہ اندوز کسی نرمی
کی توقع نہ رکھیں... شہباز شریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ذخیرہ اندوز اور گراں فروش کسی نرمی کی توقع نہ رکھیں‘‘ اور اگر ان کے ساتھ کوئی سختی ہو بھی گئی تو درگزر فرمائیں اور حکومت کی مجبوریوں کو بھی خاطر میں رکھیں‘ اول تو یہ بھی ان اخباری بیانات کا حصہ ہے جو ہم نے سائیکلو سٹائل کروا کر رکھے ہوئے ہیں اور وقتاً فوقتاً جاری کر دیئے جاتے ہیں کیونکہ گراں فروش حضرات بھی آخر ملک کے معزز شہری ہیں اور گرانی بھی بجلی‘ گیس اور پٹرول وغیرہ مہنگا کرنے سے ہی پیدا ہوتی ہے جس کے لیے حکومت کی اور طرح کی مجبوریاں ہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ''آٹے کی کوالٹی کو بہتر بنایا جائے‘‘ اور اگر اس کے نرخ کم نہیں ہو سکتے تو کم از کم کوالٹی پر توجہ دی جا سکتی ہے بشرطیکہ انہیں ناگوار نہ گزرے۔ انہوں نے کہا کہ ''انہیں (گراں فروشوںکو ) کسی قیمت پر من مانی نہیں کرنے دیں گے‘‘ البتہ اگر انہوں نے قیمت کچھ زیادہ لگا دی تو اس سے حسب معمول چشم پوشی بھی کی جا سکتی ہے‘ لیکن ہم خاموش نہیں رہیں گے اور اسی طرح کے عبرت ناک بیان جاری کرتے رہیں گے ؛کیونکہ عوام کی محبوب حکومت کا زیادہ تر کام بیانات کے بل بوتے پر ہی چل رہا ہے۔ آپ اگلے روز گوجرانوالہ کے بازاروں کا دورہ کر رہے تھے۔
حکومت اور عمران قومی دن کو سیاست
کی نذر نہ کریں... خورشید شاہ
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید علی شاہ نے کہا ہے کہ ''حکومت اور عمران خان قومی دن کو سیاست کی نذر نہ کریں‘‘ کیونکہ ملک عزیز میں باقی سب کچھ جو سیاست کی نذر ہو رہا ہے وہی کافی ہے۔ اس لیے قومی دن کو ہی بچا لیا جائے تو غنیمت ہے؛ اگرچہ قومی دن منانے سے پہلے ہمارا قوم بننا بھی ضروری ہے جو کہ ابھی تک نہیں بن سکے اور ا یک ہجوم کی صورت میں ہی موجیں مان رہے ہیں کہ یہ بھی جمہوریت ہی کا ایک حسن ہے جسے ہم نے بھی حتی الوسع جی بھر کے چار چاند لگائے اور نوبت نیب کے مقدمات تک جا پہنچی جو کہ سراسر انتقامی کارروائی ہے اور ملکی روایات کے سراسر خلاف۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت اور عمران خان اپنا اپنا شوق پورا کر لیں‘ حاصل جمع کچھ بھی نہیں ہوگا‘‘ کیونکہ جو کچھ حاصل جمع ہو سکتا تھا‘ ہم نے اپنے پانچ برسوں میں خود ہی کچھ دال دلیا کر لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم نے سیاسی فیصلہ کر کے ایک آمر کو اقتدار سے الگ کیا‘‘ اور اس کے ساتھ ڈیل بھی کی جسے اب کوئی بھی تسلیم کرنے کو تیار نہیں ۔ آپ اگلے روز اپنی رہائش گاہ سے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
غریبوں کو ریلیف دینے کے لیے خصوصی
اقدامات کیے گئے... چودھری شیر علی
صوبائی وزیر معدنیات پنجاب چودھری شیر علی نے کہا ہے کہ غریبوں کو ریلیف دینے کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے‘‘ اگر وہ ریلیف عوام تک نہیں پہنچا تو اس میں حکومت کا کیا قصور ہے ؟ حالانکہ حکمرانوں کے غریب طبع رشتے داروں تک یہ ریلیف تسلی بخش طور پر پہنچ گیا‘ اگر یقین نہ آئے تو ان سے پوچھ کر دیکھ لیں۔ انہوں نے کہا کہ ''یہ سب کچھ وزیراعلیٰ میاں شہباز شریف کی ہدایات پر کیا گیا ،جو کم آمدنی والے غریب افراد کو اشیائے صرف ارزاں نرخوں پر فراہمی کے خواہش مند تھے‘‘ ۔اگر اشیائے صرف بازار سے ارزاں نرخوں پر دستیاب نہیں ہو رہیں تو اس میں خود اشیائے صرف کا قصور ہے کیونکہ حکومت صرف ہدایات ہی دے سکتی ہے جس پر عمل کرنا دکانداروں کا کام ہے جن کا حکومت کچھ نہیں بگاڑ سکتی کیونکہ یہ سنوارنے کے لیے برسرِ اقتدار آئی ہے، بگاڑنے کے لیے نہیں ،،جبکہ دکاندار ویسے بھی حکومت کے پیٹی بھائی ہیں۔ آپ اگلے روز بازاروں کے معائنے کے دوران میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
شناختی کارڈ رکھنے والے آئی ڈی پیز
سندھ میں داخل ہو سکیں گے... قائم علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ ''شناختی کارڈ رکھنے والے آئی ڈی پیز سندھ میں داخل ہو سکیں گے‘‘ اور وہ یہاں آ کر سمندر کی سیر وغیرہ ہی کر سکیں گے جبکہ حکومت تو پہلے ہی خسارے میں جا رہی ہے اور ان کی کوئی مدد نہیں کر سکتی؛ حتیٰ کہ اب تو وہ اپنی مدد آپ کرنے کے قابل بھی نہیں رہی۔ انہوں نے کہا کہ ''صوبے کے تمام داخلی راستوں پر چوکیاں قائم کردی گئی ہیں‘‘ جس سے کسی کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ،کیونکہ دہشت گرد حضرات بھی ایسی ہی چوکیوں کو پھلانگ کر داخل ہوتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کی جا رہی ہے‘‘ اس لیے آئی ڈی پیز اپنا نفع و نقصان خود ہی سوچ سکتے ہیں‘ کچھ کہنے سننے کی ضرورت ہی نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ''قوم پرست ،آئی ڈی پیز پر بلاوجہ مسئلہ کھڑا کر رہے ہیں‘‘ حالانکہ ہمارے ہوتے ہوئے انہیں اس تکلف کی ضرورت ہی نہیں ۔ آپ اگلے روز سکھر میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
سفر میرے لیے دیوار کی طرح تھا، ظفرؔ
میں جب چلا تو کئی راستے نکل آئے