طاہر القادری اور عمران خان جتنے منصوبے
بنالیں، اللہ بڑا منصوبہ ساز ہے...نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ '' طاہر القادری اور عمران خان جتنے منصوبے بنالیں اللہ بڑا منصوبہ ساز ہے ‘‘ اگرچہ ہماری حکومت کا کام تمام کرنے کے لیے کوئی چھوٹا موٹا منصوبہ ہی کافی ہوگا کیونکہ ہم نے خود بھی اس کے خلاف ایک بہت بڑا منصوبہ بنارکھا ہے جو جنرل مشرف صاحب کو باہر بھیجنے کی اجازت نہ دینے سے شروع ہوکر خدا جانے کہاں پر جاکر ختم ہوگا۔ ہیں جی ؟ انہوں نے کہا کہ '' جمہوریت کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہوگی‘‘ کیونکہ یہ بدبخت جمہوریت کے خلاف سازش کر ہی نہیں رہے بلکہ بیچاری معصوم بادشاہت کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں، حالانکہ ابھی اس طفل ناداں کی عمر ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' طاہر القادری اور عمران خان قومی مفادات کی سیاست کریں ‘‘ جیسی کہ جنرل صاحب بہترین قومی مفاد کی سیاست کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''اس وقت اتحاد کی ضرورت ہے‘‘ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ سارے اکٹھے ہوکر ہمارے ہی پیچھے پڑجائیں ۔ آپ اگلے روز مدینہ منورہ میں مسلم لیگ کے کارکنوں سے ملاقات کررہے تھے۔
فوج سول انتظامیہ کے تحفظ کے لیے آئی ہے قانونی تحفظ دیں گے...پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ '' فوج
سول انتظامیہ کے تحفظ کے لیے آئی ہے، قانونی تحفظ دیں گے ‘‘ اگرچہ وہ ہمارا ہی تحفظ کرے گی کیونکہ انہیں تو کسی تحفظ کی ضرورت ہی نہیں ہے اور وہ اپنا تحفظ کرنا خود جانتی ہے اور اسے تحفظ دینے کی بات کرنا تو سورج کو چراغ دکھانے والی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''انتشار کا سونامی مارچ جلد انجام کو پہنچ جائے گا‘‘ بشرطیکہ اس سے پہلے خدانخواستہ ہم ہی انجام کو نہ پہنچ گئے کیونکہ جو چیز بھی آغاز کرتی ہے اسے انجام کو بھی پہنچنا ہوتا ہے جبکہ سڑکوں کی حالت خراب ہونے کی وجہ سے پنکچر اکھڑنے کا خطرہ ہر وقت موجود ہوتا ہے، اللہ معاف کرے۔ انہوں نے کہا کہ '' مڈٹرم الیکشن کا کوئی امکان نہیں ‘‘ البتہ اگر اس کی جگہ پورے الیکشن ہوگئے تو کام بڑا خراب ہوگا کیونکہ ابھی تو ہم نے قوم سے اور بھی کئی وعدے کرنے ہیں جبکہ یہ باری تو ہم نے وعدے کرنے کے لیے ہی مخصوص کررکھی ہے اور انہیں پورے کرنے کا کام اگلی کے لیے اٹھا رکھا ہے کیونکہ جلد بازی شیطان کا کام ہے اور نیکو کاروں کو اس کے قریب بھی پھٹکنا نہیں چاہیے۔آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کررہے تھے۔
حکومت اداروں کے پیچھے چھپنے کی
روایت نہ ڈالے ...خورشید شاہ
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ '' حکومت اداروں کے پیچھے چھپنے کی روایت نہ ڈالے ‘‘ بلکہ ہماری درخشندہ روایات پر عمل کرے اور اداروں کی بجائے اپنے کارہائے نمایاں کے پیچھے چھپنے کی عادت ڈالے جو ہمارے سابق وزرائے اعظم اور دیگر جملہ حضرات نے رائج کی تھیں حتیٰ کہ انہیں کسی ادارے کے پیچھے چھپنے کی ضرورت ہی نہیں رہ گئی تھی اور یہ چھپنا بھی بس برائے نام ہی تھا کیونکہ ساری دنیا کو صاف نظر آرہا تھا کہ کس کس حد تک کیا کچھ کیا جارہا ہے۔ اگرچہ حکومت کا اس حوالے سے طریق کار مختلف ہے اور یہ اس کی بزدلی کی صاف نشانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' اسلام آباد کو فوج کے حوالے کرنے کا فیصلہ درست نہیں ‘‘ اگرچہ حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے سارا ملک ہی فوج کے سپرد ہے، اس لیے اسلام آباد کو فوج کے مزید سپرد کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ '' ملک میں کوئی غیر یقینی صورت حال نہیں ‘‘ بلکہ جو کچھ ہونا ہے وہ یقینی طور پر نظر بھی آرہا ہے۔ آپ اگلے روز سکھر میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔
حکمرانوں کے کرپٹ نظام کے خاتمے
کا وقت آچکا ہے...طاہر القادری
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ '' حکمرانوں کے کرپٹ نظام کے خاتمے کا وقت آچکا ہے‘‘ جسے ختم تو کوئی اور کرے گا البتہ اس کا کچھ کریڈٹ لینے کی کوشش ہم بھی کریں گے کیونکہ زبانی کلامی تو ہم اس میں اپنا کافی حصہ ڈال ہی چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' جو حکومت اسلام آباد نہیں سنبھال سکتی وہ ملک کیا چلائے گی‘‘ چنانچہ انقلاب کے بعد اسلام آباد تو کوئی اور چلائے گا، البتہ ملک ہمارے ماتحت ہوگا جسے ہم اپنی تقریروں سے مالامال کررہے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ '' قوم میری کال کا انتظار کرے ‘‘ تاہم ایسا نہ ہو کہ میری کال سے پہلے ہی انقلاب آجائے کیونکہ وہ آنے کو بالکل تیار بیٹھا ہے اور کسی وقت بھی آسکتا ہے کیونکہ موت اور انقلاب کا وقت مقرر نہیں ہے، پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ '' جس دن انقلاب آئے کوئی شخص گھر میں نہ بیٹھے ‘‘ بلکہ باہر نکل کر انقلاب کا نظارہ کرے ، تاہم انقلاب سلیمانی ٹوپی پہن کر بھی آسکتا ہے چنانچہ اگر وہ نظر نہ آئے تو پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔
آزادی مارچ کے نام پر انتشار قوم
کو قبول نہیں ہوگا...حمزہ شہباز
نواز لیگ کے مرکزی لیڈر اور رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ '' آزادی مارچ کے نام پر انتشار قوم کو قبول نہیں ہوگا‘‘ بلکہ ہمیں تو بالکل ہی قبول نہیں ہوگا کیونکہ یہ ہمارے ہی ٹھوٹھے پر ڈانگ مارنے کی تیاریاں ہورہی ہیں حالانکہ ہم کسی کو کچھ نہیں کہتے اور اپنا دانہ دنکا ہی چگ رہے ہیں کیونکہ یہی جمہوریت کا حق ہے جس پر جملہ سیاسی جماعتیں دل و جان سے فدا نظر آتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' جنوبی پنجاب کی پسماندگی دور کرنے کے لیے عملی اقدامات کررہے ہیں ‘‘ جس کا اندازہ ہماری آئے دن کی تقریروں سے کیا جاسکتا ہے کیونکہ ہمارا قول ہی فعل کی حیثیت رکھتا ہے، انہوں نے کہا کہ '' ملتان میں میٹروبس منصوبے سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے ‘‘ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ لوگوں کو نظر بھی آئے گا ورنہ تعلیم اور صحت وغیرہ پر خرچ کیے جانے والا کام کسی کو نظر تھوڑی آتا ہے۔ نیز ایسے بڑے منصوبوں سے ہمارا اور کئی دوسروں کا بھلا بھی ہوجاتا ہے۔ آپ اگلے روز ملتان میں پارٹی ارکان سے ملاقات کررہے تھے۔
آج کا مطلع
بیکار دل دھڑکتا ہے، دنیا کوئی نہیں
آنکھیں ترس گئی ہیں، تماشا کوئی نہیں