پنجاب حکومت اور پولیس کی حرکتوں
سے فوج آ سکتی ہے... عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ''پنجاب حکومت اور پولیس کی حرکتوں سے فوج آ سکتی ہے‘‘ اگرچہ فوج کو آنے کے لیے کسی کی حرکتوں کی ضرورت نہیں ہے بلکہ وہ جب بھی چاہے حرکت میں آ سکتی ہے؛ تاہم اگر کسی کی حرکتیں ہی ضروری ہوں تو میری حرکتوں سے بھی آ سکتی ہے‘ جبکہ کافی حد تک تو وہ آ بھی چکی ہے یعنی اس کا اصل کام اگر اسلام آباد میں آنا ہے‘ جیسا کہ وہ پہلے آیا کرتی ہے تو اسلام آباد میں تو وہ ماشاء اللہ پہلے ہی آ چکی ہے بلکہ بلائی جا چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ ''ڈی چوک میں بیٹھ کر دھاندلی کرنے والوں کے نام دوں گا‘‘ اگرچہ ڈی چوک سارا اُدھڑا پڑا ہے؛ تاہم کسی گڑھے میں بیٹھ کر بھی یہ کام کر سکتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''وزیراعظم سے 14 اگست کے بعد ہی ملاقات ہو سکتی ہے‘‘ کیونکہ اس وقت تک دونوں میں سے ایک کا سارا دم ختم ہو چکا ہوگا جبکہ خاکسار کا امکان زیادہ ہے۔ آپ اگلے روز بنی گالہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان کا منتخب حکومت سے مذاکرات
سے انکار دوغلا پن ہے... شہباز شریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عمران خان کا منتخب حکومت سے مذاکرات سے انکار دوغلا پن ہے‘‘ حالانکہ مذاکرات کے لیے تو حکومت کا ہونا ہی ضروری ہے چاہے وہ جس طرح سے بھی منتخب ہوئی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ''وہ 40 ہزار شہریوں اور فوجیوں کے قاتلوں سے مذاکرات کے حامی ہیں‘‘ جبکہ ہم نے ایسی کوئی حرکت نہیں کی اور اگرچہ ان 40 ہزار شہریوں اور فوجیوں کے قاتلوں سے ہم بھی ایک عرصے تک مذاکرات کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''آرمی چیف جنرل راحیل شریف پیشہ ور سپہ سالار ہیں‘‘ اگرچہ ہر سپہ سالار پیشہ ور ہی ہوتا ہے مثلاً جنرل پرویز مشرف سے زیادہ پیشہ ور اور کون ہو سکتا ہے لیکن انہوں نے بھی اچانک غیر پیشہ ورانہ کام شروع کردیا۔ اس لیے کسی کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ''ملک میں مڈٹرم الیکشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘‘ کیونکہ اب وہ سہولیات حاصل کرنا ممکن نہیں ہے جو پچھلی بار حاصل ہو گئی تھیں جبکہ سلوشن بھی کافی مہنگا ہو چکا ہے‘ اس لیے مڈٹرم الیکشن کوئی بیوقوف ہی کرا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
کسی قیمت پر ملک کو یرغمال بنانے
نہیں دیں گے... پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''کسی قیمت پر ملک کو یرغمال بنانے نہیں دیں گے‘‘ اور وہ جو خوشاب میں ایک ڈی ایس پی اور دیگر اہلکاران کو یرغمال بنایا گیا ہے تو اس لیے کہ اس کی اجازت طلب نہیں کی گئی تھی اور زبردستی یہ کام کر لیا گیا تھا؛ تاہم اس کام کی ہمیں بھی بڑی بڑی قیمت کی آفر کی جا رہی ہے جس کو فی الحال منظور نہیں کیا گیا لیکن بہرحال یہ تجارت ہے اور کسی وقت بھی کوئی ڈیل وغیرہ ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پارلیمنٹ درست فورم ہے‘‘ اگرچہ وہ درست طور پر قائم نہیں کیا گیا لیکن پارلیمنٹ تو پارلیمنٹ ہی ہوتی ہے چاہے وہ جیسے بھی قائم کی گئی ہو‘ اس لیے گڑے مُردے اکھاڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے جبکہ اسلام میں مُردوں کو اکھاڑنے کی ویسے بھی سخت ممانعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران معاملات کو سڑکوں پر زیر بحث لانا چاہتے ہیں‘‘ جبکہ ہم نے وکلاء کے ساتھ جو لانگ مارچ کیا تھا وہ سڑکوں پر نہیں بلکہ صرف فٹ پاتھ استعمال کیے گئے تھے یا زیادہ سے زیادہ سروس سڑکیں استعمال میں لائی گئی تھیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
میرے اور عمران خان میں سے جو پیچھے ہٹ جائے‘ کارکن دوسرے لیڈر کے ساتھ مل جائیں... طاہرالقادری
عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ''میرے اور عمران خان میں سے جو پیچھے ہٹ جائے‘ کارکن دوسرے لیڈر کے ساتھ مل جائیں‘‘ اور چونکہ سابقہ روایات کے مطابق عین آخری وقت پر میرا ہی ہاسا نکل جایا کرتا ہے‘ اس لیے عمران خان میرے کارکنوں کی شمولیت کے منتظر رہیں‘ البتہ اگر دونوں پیچھے ہٹ جائیں تو کارکنوں کو چاہیے کہ نوازشریف زندہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے حکومت کے ساتھ مل جائیں کیونکہ مصلحت کا تقاضا بھی یہی ہے جبکہ میں چند سال کے بعد تازہ دم ہو کر دوبارہ بلکہ تیسری بار کینیڈا سے آ جائوں گا جبکہ اس وقت تک کارکن بھی تازہ دم ہو چکے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے کارکن متحد ہو جائیں‘‘ کیونکہ انڈے اگر ایک ٹوکری میں جمع ہوں تو انہیں آسانی سے منطقی انجام تک پہنچایا جا سکتا ہے یعنی ناکام بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''یوم شہدا بھی ہوگا اور انقلاب بھی آئے گا‘‘ اور جس طرح یوم شہدا ہو رہا ہے اسی طرح خراماں خراماں انقلاب بھی آ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت کے خاتمے اور انقلاب کی تکمیل تک مارچ ختم نہیں ہوگا‘‘ اور جس کا صاف مطلب یہی ہے کہ اس کے لیے قیامت کا انتظار کرنا ہوگا جو برحق ہے اور ہم جس پر پورا پورا ایمان رکھتے ہیں۔ آپ اگلے روز اپنی رہائش گاہ کے باہر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
قومی سلامتی کانفرنس کا کوئی
سیاسی ایجنڈا نہیں... خواجہ آصف
وفاقی وزیر دفاع و پانی بجلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ''قومی سلامتی کانفرنس کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں‘‘ کیونکہ سیاسی ایجنڈا سیاسی حکومتوں کا ہوتا ہے جبکہ یہ توایک خاندان ہے جو ملک کی خدمت کر رہا ہے‘ نہ ہی یہ سیاسی طریقے سے برسراقتدار آئے ہیں اور جس طرح یہ آپس میں متحد ہیں‘ پوری قوم کو ان سے سبق حاصل کر کے اور مل جل کر رہنا چاہیے کیونکہ اتفاق میں ہی برکت ہے۔ بلکہ اب تو یہ برکت ایک طرح سے فالتو بھی ہو گئی ہے جسے آگے تقسیم کرنے کے بارے میں بھی سوچ بچار ہو رہا ہے‘ جو ظاہر ہے کہ ہمارے قائد ہی کے ذمے ہے کیونکہ سوچ بچار کا سارا کام وہی سرانجام دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''مذاکرات کے دروازے کبھی بھی بند نہیں کیے جاسکتے‘‘ لیکن اگر عمران خان یا کوئی اور مذاکرات کرنا ہی نہ چاہے تو کوئی کیا کر سکتا ہے کیونکہ مذاکرات کے لیے تو دروازوں کی ضرورت بھی نہیں ہوتی اور دیوار پھلانگ کر بھی مذاکرات کے لیے آیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''تحریک انصاف اور عوامی تحریک کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا‘‘ کیونکہ دونوں سے الگ الگ نمٹنے کا پروگرام ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
نئے سرے سے اس کو بسانا چاہتا ہوں
آدھا جنگل شہر میں لانا چاہتا ہوں