"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن اور ٹوٹا

استعفیٰ دیا تو ملک بحران کا شکار 
ہو جائے گا... نوازشریف 
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''استعفیٰ دیا تو ملک بحران کا شکار ہو جائے گا‘‘ اس لیے ملک جو اس وقت مثالی پُرسکون حالت میں ہے‘ اس میں خلل پڑ جائے گا‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''تحریک انصاف و عوامی تحریک جب تک چاہیں دھرنے پر بیٹھے رہیں‘ طاقت کا استعمال ہرگز نہیں کریں گے‘‘ کیونکہ اگر طاقت کا استعمال کیا تو جن کے پاس زیادہ اور اصل طاقت ہے‘ وہ آ دھمکیں گے۔انہوں نے کہا کہ ''آئین سے ماورامطالبات کیسے مانوں‘‘ کیونکہ پہلے ہی حکومت کے اکثر معاملات ماورا ہی چلائے جا رہے ہیں جس میں مزید اضافے کی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''سول‘ عسکری قیادت کے تعلقات سے مطمئن ہوں‘‘ اگرچہ اصل بات میں نے اگلے روز اشاروں اشاروں میں بتا دی تھی اور عقلمند کے لیے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کر رہے تھے۔ 
عمران خان کا پنڈال خالی ہے تو 
ذمہ دار حکومت نہیں... پرویز رشید 
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''عمران خان کا پنڈال خالی ہے تو ذمہ دار حکومت نہیں‘‘ اور جو چہل پہل وہاں نظر آ رہی ہے وہ دھاندلی کے نتیجے میں ہے کیونکہ فی زمانہ کوئی بھی کامیابی دھاندلی کے بغیر حاصل نہیں کی جا سکتی‘ مزید برآں‘ ان کا ناطقہ بند کرنے کے لیے دھرنے کی جگہ میں داخل ہونے والے سارے راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ ان کا مکّو ٹھپنے کے لیے انہیں پانی کی سپلائی بھی بند کردی گئی ہے جبکہ کھانے پینے کی اشیا کی دکانوں تک رسائی بھی ناممکن بنا دی گئی ہے تاکہ شرکاء روزے رکھ کر کچھ اپنی عاقبت سنوارنے کی طرف بھی توجہ دے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ''لوگ شام کو میوزک کنسرٹ کے لیے آتے ہیں‘‘ اور میں حیران ہوں کہ راستے بند ہونے کے باوجود کیسے آ جاتے ہیں یعنی یہ آدمی ہیں یا چھلاوے؟ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان کے دھرنے نے لوگوں کو مایوس کیا‘‘ اور وہ اپنی مایوسی کا اظہار کرنے کے لیے بھی اتنی بڑی تعداد میں دھرنے میں شریک ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ 
سیاسی ڈیڈلاک ڈائیلاگ 
سے ہی ختم ہوگا... شہباز شریف 
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''سیاسی ڈیڈ لاک ڈائیلاگ سے ہی ختم ہوگا‘‘ جو کنٹینر لگانے کی وجہ سے تعطل کا شکار ہو گیا ہے حالانکہ یہ کنٹینر مظاہرین کے تحفظ کی خاطر ہی لگائے گئے ہیں تاکہ پولیس وغیرہ ان کے ساتھ بے تکلفی نہ شروع کردے جبکہ سابق آئی جی اسلام آباد کارروائی شروع کرنے ہی والے تھے کہ تصادم سے بچنے کے لیے انہیں چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے ،ورنہ اب تک کافی خون خرابہ ہو چکا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان نے جھوٹ بولنے کے سارے ریکارڈ توڑ دیے‘‘ جو ہم نے پیہم کوشش سے قائم کیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''وہ اخلاقیات کی حدیں بھی پھلانگ گئے‘‘ اور ہمارے خلاف وہی لب و لہجہ اختیار کر رہے ہیں جو الیکشن کے دوران ہم زرداری اور ان کے ٹولے کے خلاف استعمال کیا کرتے تھے اور یہ سراسر ہماری نقالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''وزیراعظم کے استعفے اور مڈٹرم الیکشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘‘ البتہ اگر سانحہ ماڈل ٹائون کا پرچہ درج ہو گیا تو خطرہ ہے کہ سب کچھ ہو جائے گا۔ آپ اگلے روز لاہور میں ارکان اسمبلی کے وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔ 
فوج نے آئین اور پارلیمنٹ کے 
تحفظ کا یقین دلایا ہے... خواجہ آصف 
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ''فوج نے آئین اور پارلیمنٹ کے تحفظ کا یقین دلایا ہے‘‘ اگرچہ ہم نے بھی انہیں بعض معاملات پر یقین دہانی کرائی تھی جسے مصروفیات کی وجہ سے عملی جامہ نہیں پہنایا جا سکا‘ اس لیے ان کی یقین دہانیوں کے بارے بھی زیادہ خوش فہمی میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے جبکہ جنرل مشرف نے بھی ہمیں بہت سی یقین دہانیاں کرا رکھی تھیں لیکن جنرل ضیاء الدین بٹ صاحب سے ہم نے بھی یقین دہانی کر رکھی تھی جس سے سارا کام خراب ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ ''کسی کے اقتدار سنبھالنے کی افواہیں غلط ہیں‘‘ جبکہ اقتدار سنبھالنے کے لیے اتنے ہی پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں جتنے ہم نے بیلے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''آئندہ دو تین روز میں معاملہ حل ہو سکتا ہے‘‘ کیونکہ عمران خان نے بھی اسی مدت کا اظہار کیا ہے اور جس کا مطلب ہے کہ ہر دو فریق بالآخر ہم خیال ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان کی گرفتاری کا کوئی ارادہ نہیں‘ سارے معاملات کو وزیرداخلہ دیکھ رہے ہیں‘‘۔ اور وہ یہ کام کسی خفیہ جگہ سے کر رہے تھے جبکہ لوگوں نے سمجھا کہ وہ حسبِ معمول پھر روپوش ہو گئے ہیں۔ آپ اگلے روز پارلیمنٹ ہائوس میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دے رہے تھے۔ 
منطقی نتیجہ 
میاں صاحب نے امریکہ سے اپنے حق میں بیان تو دلوا لیا ہے لیکن وہ ان کے حق میں کم‘ اور خلاف زیادہ جائے گا کیونکہ عوام کی اکثریت امریکہ کے خلاف ہے۔ دوسرے یہ کہ امریکہ بلف کر رہا ہے کیونکہ اسے جمہوری حکومت کی نسبت آمریت زیادہ راس ہے کہ وہ اپنے معاملات ایک ہی شخصیت کے ذریعے زیادہ آسانی سے حل کر سکتا ہے۔ چنانچہ وہ اس طرح حکومت کو ڈٹے رہنے کی ہلہ شیری بھی دے رہا ہے تاکہ بعد میں کہہ سکے کہ ہم تو آپ کے ساتھ تھے لیکن اب ساری صورت حال ہی تبدیل ہو گئی ہے‘ نیز آپ کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی ہم کیسے کر سکتے ہیں‘ ظاہر ہے کہ یہ نوبت کبھی نہ آتی اگر صاحبِ موصوف نے ادھر ادھر ہاتھ نہ مارے ہوتے ۔ یعنی پہلے تو جنرل مشرف کے خلاف مقدمہ قائم کیا‘ پھر انہیں باہر بھجوانے کا دوبار وعدہ کیا لیکن اپنی ضد پر اڑے رہے۔ پھر‘ ایک ٹی وی چینل کی طرف سے ملک کے ایک اہم ادارے کے خلاف مہم پر خاموش رہے ۔ علاوہ ازیں فوج آپریشن کا بہت پہلے فیصلہ کر چکی تھی لیکن حکومت نے دہشت گردوں کے ساتھ بے معنی اور غیر مشروط مذاکرات کا مذاق شروع کردیا اور اس طرح آپریشن فوج کو ازخود شروع کرنا پڑا‘ جبکہ بھارت کے ساتھ والہانہ طرزِ عمل بھی فوج کے جذبات کے یکسر خلاف اختیار کیا گیا۔ پھر‘ زراندوزی اور اقرباء پروری کے حوالے سے ملک کی جو حالت کردی گئی ہے وہ بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے‘ اس لیے ان سب کے منطقی نتائج کی توقع بھی رکھنی چاہیے۔ 
آج کا مقطع 
کیا زبردست آدمی ہو‘ ظفرؔ 
عیب کو بھی ہُنر بنا دیا ہے

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں