"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن اور ’’تیشۂ سخن‘‘

وزرا‘ سرکاری دفاتر میں سیاسی گفتگو 
پر پابندی لگائیں... نوازشریف 
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''وزراء سرکاری دفاتر میں سیاسی گفتگو پر پابندی لگائیں بلکہ غیر سیاسی گفتگو پر زور دیں کیونکہ ایک عرصے سے کابینہ کی میٹنگ نہ ہونے سے ان کا کام اب گپ شپ ہی رہ گیا ہے جبکہ ویسے بھی ماشاء اللہ یہ بادشاہت کا زمانہ ہے جس میں سیاست کا عمل دخل کم ہی ہوتا ہے‘ اگرچہ اس نوزائیدہ بادشاہت پر بھی خطرات کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''سیاسی بحران کے حل کے لیے دستور سے باہر نہیں جائیں گے‘‘ اگرچہ ہر لحاظ سے پہلے ہی دستور سے باہر ہیں؛ تاہم اس میں دوبارہ داخل ہونے کی کوشش کی جا رہی ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''انتخابی عمل اپنی جگہ‘ حکومتی کارکردگی متاثر نہیں ہونی چاہیے‘‘ کیونکہ انتخابی عمل سے وزراء کا کوئی تعلق نہیں تھا اور کچھ مہربانوں کے ساتھ مل کر یہ کارکردگی ہماری ٹیم نے ہی دکھائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''وزراء حاضری یقینی بنائیں‘‘ کیونکہ ہو سکتا ہے مستقبل قریب میں حاضری سے وہ ویسے ہی سبکدوش ہو جائیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ 
تخت یا تختہ‘ تم رہو گے یا ہم‘ فیصلہ کُن گھڑی آ پہنچی... طاہرالقادری 
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا
ہے کہ ''تخت یا تختہ‘ تم رہو گے یا ہم‘ فیصلہ کن گھڑی آ پہنچی ہے‘‘ جبکہ ہم نے کفن سلوانے اور اپنی قبریں بھی کھودنی شروع کردی ہیں تاکہ حکومت کو یہ زحمت بھی نہ اٹھانی پڑے اور یہ قبرستان عین پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے ہوگا تاکہ ارکان اسمبلی آتے جاتے دعائے مغفرت سے سرفراز کرتے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''الٹی میٹم میں صرف چند گھنٹے رہ گئے ہیں‘‘ اور اگر حکومت چاہے تو اس میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے؛ تاہم الٹی میٹم الٹی میٹم ہی ہوتا ہے چاہے اس میں اضافہ بھی کردیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ''فتح ہوگی یا شہادت‘ تیسرا کوئی راستہ نہیں ہے‘‘ تاہم ایسا لگتا ہے کہ کوئی تیسرا راستہ ہی نکالنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''ایسی جمہوریت کو نہیں مانتا جس میں حکمران کھائیں اور کروڑوں عوام بھوکے رہیں‘‘ اگرچہ حکمران ہی نہیں‘ خاکسار کے کھانے پینے میں بھی کوئی فرق نہیں آیا؛ تاہم چند لقمے زہر مار کر لیتا ہوں اور اب وہ بھی چھٹتے نظر آ رہے ہیں۔ آپ اگلے روز دھرنے کے شرکاء سے خطاب کر رہے تھے۔ 
99ء اور 2014ء میں مماثلت‘ فوج قومی مفاد دیکھ کر آئے گی... مشرف 
سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ''99ء اور 2014ء میں مماثلت ہے‘ اور فوج قومی مفاد دیکھ کر آئے گی‘‘ کیونکہ خاکسار بھی قومی مفاد دیکھ کر ہی آیا تھا۔ اگر اتنی مماثلت پیدا
ہو چکی ہے تو فوج کو قومی مفاد مزید دیکھنے کی کیا ضرورت ہے کہ اس سے میرا اُلو بھی سیدھا ہو جائے گا جبکہ یہ بھی قومی مفاد کے عین مطابق ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ''آرمی چیف صورت حال کا جائزہ لے رہے ہوں گے‘‘ حالانکہ فوج جائزہ لینے میں زیادہ دیر نہیں لگایا کرتی اور اسے میری طرح پھرتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے کیونکہ زیادہ دیر بھی قومی مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ملک کے بہتر مفاد میں ہی فیصلہ کیا جائے گا‘‘ کیونکہ ملک کے بہتر مفاد کی جو بنیاد میں نے رکھ دی تھی اس کی پاسداری میں سب کا فائدہ ہے جبکہ دھرنے کے مظاہرین اور قائدین کی بھی اس کے انتظار میں آنکھیں پتھرا چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران نے عوام کو متحرک کیا‘‘ اس لیے فوج کو بھی متحرک ہونا چاہیے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں انٹرویو دے رہے تھے۔ 
ن لیگ کی ریلیاں دوراندیشی
سے عاری فیصلہ ہے... منظور وٹو 
پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد خاں وٹو نے کہا ہے کہ ''ن لیگ کی ریلیاں دوراندیشی سے عاری فیصلہ ہے‘‘ کم از کم اسے ہم سے ہی سبق حاصل کرنا چاہیے تھا جنہوں نے پوری دوراندیشی سے کام لیتے ہوئے مستقبل کو پیش نظر رکھا اور برسات کے موسم کے لیے بھی کافی بچت کر لی جس سے آئندہ نسلیں بھی استفادہ کرتی رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ''حکمران جماعت سب سے بڑی سٹیک ہولڈر ہے‘‘ جبکہ ہم بھی اپنے زمانے میں سب سے بڑے سٹیک ہولڈر تھے اور اس کا پورا پورا ثبوت بھی فراہم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم قانون کی بالادستی پر سودے بازی نہیں کریں گے‘‘ کیونکہ یہ کام ہم اپنے دور میں کافی حد تک کر چکے ہیں اور باقی کا کام اگلی باری کے لیے اٹھا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکمران جماعت کو حالات مزید خراب نہیں کرنے چاہئیں‘‘ اور اسی پر قناعت کرنی چاہیے اگرچہ اس میں ہمارا بھی فائدہ ہے اور ہماری پارٹی نے حکومت کو اب اپنا اصل چہرہ بھی دکھانا شروع کردیا ہے تاکہ وہ کسی غلط فہمی میں نہ رہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے معمول کا ایک بیان جاری کر رہے تھے۔ 
تیشۂ سخن 
فرخ محمود جو ہمارے عزیز ہوتے ہیں اور جن کا یہ پہلا مجموعۂ کلام ہے اور ہمارے بعد شاعری کا علم بلند رکھنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔ سادگی اور پُرکاری ان کے کلام کا خاصہ ہے جو ان کے ہر شعر سے عیاں ہے۔ واضح رہے کہ ہم ایک کالم میں ان کا ذکر پہلے بھی کر چکے ہیں‘ اس لیے اسے تاکیدِ مزید ہی سمجھا جائے۔ شاعری کے علاوہ آپ کوٹیشنز بھی لکھتے ہیں‘ اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں اور اس سلسلے میں بھی ان کے مجموعے زیر طبع ہیں۔ ان کے چند اشعار دیکھیے: 
اپنے اندر ہی وہ ملا مجھ کو 
میں جسے ہر طرف پُکار گیا 
اک زمانے کا میرے شانوں پر 
بوجھ اپنا کوئی اُتار گیا 
ہم نے کیا نہ اور کوئی کام عمر بھر 
کر جائیں عشق ہی چلو اک کام کی طرح 
نظر پھر ہمیں کچھ بھی آتا نہیں 
ہماری طرف جب وہ کم دیکھتے ہیں 
ہم کسی دن ایک محشر کی طرح 
تیرے اندر بھی بپا ہو جائیں گے 
بددعائیں دینے والو ایک دن 
ہم تمہاری ہی دعا ہو جائیں گے 
جہاں جانتا ہے یہ اُس کے سوا 
کہ اُس کے لیے دربدر ہے کوئی 
یہ کتاب علی عون پبلی کیشنز لاہور نے چھاپی ہے اور اس کی قیمت 400 روپے رکھی گئی ہے۔ 
آج کا مقطع 
پیڑ اُگاتا ہوں آسماں پر، ظفرؔ 
خاک پر چاندنی بچھاتا ہوں 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں