"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ان کی‘ متن ہمارے

کوئی لانگ یا شارٹ مارچ مشن 
سے نہیں ہٹا سکتا... نوازشریف 
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''کوئی لانگ یا شارٹ مارچ مشن سے نہیں ہٹا سکتا‘‘ اور‘ مشن بھی بالکل سادہ سا ہے یعنی معصوم سی بادشاہت کو بچانا ہے جس کے جاتے ہی عمر بھر کی جمع پونجی کو خطرہ لاحق ہو جائے گا‘ اگرچہ برسات کے دنوں کے لیے کافی کچھ بیرون ملک بھی بچا رکھا ہے جبکہ پوری پارلیمنٹ بھی اسی لیے خاکسار کی پشت پر موجود ہے کیونکہ ان کی جمع پونجیاں بھی اسی طرح محفوظ رہ سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''جمہوریت پر کلہاڑا نہیں چلنے دیں گے‘‘ اگرچہ خطرہ جمہوریت کو نہیں بلکہ ہم مسکینوں کو ہے؛ تاہم نام تو جمہوریت ہی کا لینا چاہیے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''عوام نے فتنہ و فساد پھیلانے والوں کو مسترد کردیا‘‘ لیکن ان کا کوئی علاج ہمیں نہیں سوجھ رہا کہ ان سے کیسے گلوخلاصی کروائی جائے اور جن کا یہ مبینہ طور پر کہنا مانتے ہیں ہم نے پارلیمنٹ میں تقریریں کر کے انہیں بھی ناراض کردیا ہے‘ چنانچہ ان کی تردید کے لیے ایک بار پھر مشترکہ اجلاس بلانا پڑے گا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ 
مشترکہ پارلیمنٹ کی قرارداد قوم 
کی آواز ہے... شہباز شریف 
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''مشترکہ پارلیمنٹ کی قرارداد قوم کی آواز ہے‘‘ بلکہ سچ پوچھیے تو پارلیمنٹ والوں کی اپنی ہی آواز ہے کیونکہ سب کو اپنی اپنی پڑی ہوئی ہے اور ہمارا اُلو اپنے آپ ہی سیدھا ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''نمائندے مبارکباد کے مستحق ہیں‘‘ کیونکہ انہوں نے پورے سیشن میں عوامی مسائل پر کوئی بات نہیں کی اور سارا زور جمہوریت کو بچانے پر ہی لگاتے رہے اور آخر اسے بچانے میں کامیاب ہو کر ہی رہے‘ کیونکہ بظاہر تو ایسا ہی نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''تاریخ قوم کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچانے والوں کو کبھی معاف نہیں کرے گی‘‘ اگرچہ یہ کارنامہ ہم بھی کافی حد تک سرانجام دے چکے ہیں کیونکہ ہم پر جُوں جُوں اللہ کا فضل ہوتا جاتا ہے‘ قوم غریب سے غریب تر ہوتی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''انشاء اللہ ہر سازش ناکام ہو گی‘‘ اور جمہوریت کو بھی اسی لیے بچایا گیا ہے‘ ورنہ کام بہت خراب ہونے والا تھا۔ آپ اگلے روز لاہور میں کابینہ کمیٹی برائے فلڈ سے خطاب کر رہے تھے۔ 
40 دن دھرنا‘ پھر حکومت کا دھڑن تختہ 
ہو جائے گا... طاہرالقادری 
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ''40 دن دھرنا‘ پھر حکومت کا دھڑن تختہ ہو جائے گا‘‘ اگرچہ اس طرح کی پہلے کئی تاریخیں دے چکا ہوں لیکن شیخ رشید کی طرح خاکسار کی پیشین گوئیاں بھی غلط ثابت ہونے لگی ہیں حالانکہ میں نے کبھی انہیں اپنے کنٹینر کے نزدیک تک نہیں آنے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان سے لندن میں اچانک ملاقات ہوئی‘ کوئی پلان نہیں بنا‘‘ البتہ جو طے کیا گیا تھا‘ اس پر بھی عمل ہوتا نظر نہیں آتا‘ پہلے تو ایسا نہیں ہوتا تھا‘ کیسا زمانہ آ گیا ہے! انہوں نے کہا کہ ''حکومت اگر ایک روپے کی بھی کرپشن ثابت کردے تو مجھے پھانسی پر لٹکا دیا جائے‘‘ کیونکہ کرپشن ثابت ہونا اگر اتنا آسان ہوتا تو شریف برادران کے خلاف مقدمات کیسے خارج ہو جاتے۔ انہوں نے کہا کہ ''یہ غلط ہے کہ لندن والی ملاقات کسی تیسری قوت نے کرائی تھی‘‘ کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو تیسری قوت ہمارا بھی کچھ کر چکی ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ ''ملاقات میں کوئی تیسرا شخص موجود نہیں تھا‘‘ کیونکہ تیسرے شخص کو وہاں موجود ہونے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ آپ اگلے روز دھرنے سے خطاب کر رہے تھے۔ 
کچھ لوگ اسلام آباد میں سازش کر کے ملک ڈبونا چاہتے ہیں... بلاول بھٹو زرداری 
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''کچھ لوگ اسلام آباد میں سازش کر کے ملک ڈبونا چاہتے ہیں‘‘ حالانکہ سارا ملک پہلے ہی سیلابی پانی میں ڈوبا ہوا ہے اور ایک بار میں خود بھی پانی میں گر کر ڈوبنے لگا تھا لیکن تایا جان وٹو نے آگے بڑھ کر مجھے بچا لیا۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے‘‘ کیونکہ گیلانی ماموں بھی یہی کہہ رہے ہیں اور نااہل قرار پانے کے بعد ان کے جوش و جذبہ میں اضافہ دیکھنے کے قابل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''یہ وقت سیاست کرنے کا نہیں‘‘ بلکہ ملک کے ساتھ ساتھ خود کو بچانے کا بھی ہے کیونکہ مقدمات سے اپنے آپ کو بچانا لوگوں کو سیلاب سے بچانے سے بھی زیادہ ضروری ہے کیونکہ سیلاب ہر سال آتا ہے اور انہیں تو اس کی عادت پڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''18 اکتوبر کو دکھائیں گے ہمارے ساتھ کراچی سے خیبر تک دھاندلی ہوئی‘‘ اور پارلیمنٹ میں یہ شکایت اس لیے نہ کی جا سکی کہ سارے معززین جمہوریت بچانے میں مصروف تھے اور ہم سیاستدانوں کے لیے ڈھال بھی جمہوریت ہی ہے۔ آپ اگلے روز ملتان میں سابق وزیراعظم گیلانی کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ 
وزیراعظم دھاندلی ثابت ہونے پر مستعفی ہونے کا اعلان کر سکتے ہیں... سعد رفیق 
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم دھاندلی ثابت ہونے پر مستعفی ہونے کا اعلان کر سکتے ہیں‘‘ اور اگر نہ بھی کریں تو یہ ان کی مرضی ہے کیونکہ کر سکتے ہیں کا مطلب یہی ہے کہ یہ بات ان کے اختیار میں ہے‘ وہ اس اختیار کو استعمال کریں یا نہ کریں‘ کیونکہ استعفیٰ دینے کا مطلب ہے کہ ساری عمارت ہی زمیں بوس ہو جائے جو سالہا سال کی محنت سے بنائی ہے اور آج کل سارا وقت اسی کی لیپا پوتی میں گزر رہا ہے جس میں معزز ارکان پارلیمنٹ بھی شامل ہیں کیونکہ ان کی اپنی اپنی عمارتیں بھی اسی خطرے سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''سیاست میں بات چیت سے انکار نہیں کیا جاتا‘‘ کیونکہ بات چیت معاملے کو محض لٹکانے کے لیے ہوتی ہے جس کا کافی تجربہ طالبان کے ساتھ بات چیت سے بھی حاصل ہوا ہے جس پر وہ کافی مطمئن ہیں اور یہ سلسلہ آگے بھی چلایا جا سکتا تھا لیکن اچانک آپریشن شروع کردیا گیا اور ہم حیران و پریشان رہ گئے جبکہ حیران کم تھے اور پریشان زیادہ لیکن وہ حضرات ہماری مجبوریوں کو اچھی طرح سے سمجھتے تھے‘ اس لیے بدگمانی پیدا نہ ہوئی۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر اظہار خیال کر رہے تھے۔ 
آج کا مقطع 
ہمیں اندھیرے کی عادت پڑی ہوئی تھی، ظفرؔ 
اسی لیے تو اُجالا نہیں دکھائی دیا 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں