خان صاحب ملک کو ترقی کرتا
کیوں نہیں دیکھ سکتے ...نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''خان صاحب ملک کو ترقی کرتا کیوں نہیں دیکھ سکتے‘‘ اور ملکی ترقی کی اس سے بڑی نشانی اور کیا ہو سکتی ہے کہ بجلی کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی ہیں‘ اور چونکہ غریب غربا بل ادا نہیں کر سکتے اس لیے محض ان کی سہولت کے لیے لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے؛ چنانچہ غربت بھی دن دگنی رات چوگنی ترقی کر رہی ہے جو سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ملکی مستقبل جمہوریت ہی سے جُڑا ہے‘‘ مفاہمت اور مُک مُکا جس کا طرۂ امتیاز ہے کہ تم بھی کھائو اور ہم بھی کھائیں‘ نہ تم ہمیں پوچھو نہ ہم تمہیں پوچھیں گے اور اہل سیاست کی ترقی کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے خواہ وہ حکومت میں ہوں خواہ اپوزیشن میں بلکہ اب تو جمہوریت بادشاہت کو بھی شرمانے لگی ہے اور خاندانِ مغلیہ کا نقشہ پیش کر رہی ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''عوام نے ہلے گلے کی سیاست مسترد کردی‘‘ اور اس کے مقابلے میں پنکچروں کی سیاست کو ہی اوڑھنا بچھونا بنا لیا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے ملاقات کر رہے تھے۔
سیلابی علاقوں کے نوجوانوں کو مقامی سطح پر باعزت روزگار دیں گے... شہباز شریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''سیلابی علاقوں میں نوجوانوں کو مقامی سطح پر باعزت روزگار دیں گے‘‘ تاکہ وہ پانی میں رہنے کی عادت ڈال سکیں اور ہر بار سیلابوں سے خود ہی نمٹ لیا کریں تاکہ حکومت کو اس بے سود کام میں بور ہونے سے نجات حاصل ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ''نوجوانوں کو بحالی کے کاموں میں شریک کیا جائے گا‘‘ تاکہ انہیں عمران خان سے بھی چھٹکارا حاصل ہو سکے جنہیں وہ صرف دھرنوں میں بٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا‘‘ کیونکہ ہم نے انہیں ان کے حال پر ہی چھوڑ دیا ہے اور تاجروں‘ دکانداروں کے کام میں کوئی مداخلت نہیں کرتے کیونکہ ہم نے اپنے کام میں بھی کسی کو کوئی مداخلت نہیں کرنے دی جس سے یہ حیرت انگیز بلندیوں کو چھونے لگا ہے اور اللہ تعالیٰ نے سارے کام میں اتنی برکت دی ہے کہ ماشاء اللہ حساب کتاب سے ہی باہر ہو گیا ہے اور اسی لیے ٹیکس ادا کرنے میں بھی دِقت پیش آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''متاثرین کو معاوضے کی پہلی قسط اسی ماہ ادا کردی جائے گی‘‘ اور امید ہے کہ وہ اسی کو کافی سمجھیں گے۔ آپ اگلے روز ماڈل ٹائون کی ایک تقریب میں مہمان خصوصی تھے۔
خاندانی سیاست ختم‘ نوازشریف
کو جانا ہوگا... عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ خاندانی سیاست ختم‘ نوازشریف کو جانا ہوگا بلکہ کچھ دن نہ ہی جائیں تو اچھا ہے کیونکہ جتنے کیمرے یہاں ہر وقت مجھ پر سایہ کیے رہتے ہیں‘ میں نے کبھی اس کا تصور بھی نہیں کیا تھا اور جتنا مزہ مجھے اب آ رہا ہے‘ اتنا یہاں سے جانے کے بعد کب آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''اللہ کا شکر ہے کہ قوم جاگ گئی‘‘ جبکہ دھرنے میں بھی شرکاء دن رات جاگتے ہیں کیونکہ کبھی سخت دھوپ ہوتی ہے اور کبھی آندھی اور بارش‘ اس لیے سونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘ ماسوائے اس کے کہ میں بنی گالہ میں جا کر گھوڑے بیچ کر سو جاتا ہوں اور ہر روز بیچنے کے بعد بھی یہ گھوڑے ختم ہونے میں نہیں آتے۔ انہوں نے کہا کہ ''اب امریکہ بھی نوازشریف کو نہیں بچا سکتا‘‘ کیونکہ مارشل لاء نہیں لگا جس نے میری اور امریکہ کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے اور امپائر کی انگلی اٹھنے کا نام ہی نہیں لے رہی اور میں نے آج تک کسی امپائر کی ایسی انگلی نہیں دیکھی جو اوپر اٹھ ہی نہ سکے۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کر رہے تھے۔
حکمرانوں کو جمہوریت‘ انسانیت
سکھانے آیا ہوں... طاہرالقادری
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ''حکمرانوں کو جمہوریت اور انسانیت سکھانے آیا ہوں‘‘ اس لیے یہ جلد از جلد مجھ سے سیکھ لیں کیونکہ میں نے آخر واپس بھی جانا ہے تاکہ کینیڈا والوں کو یہ سب کچھ سکھا سکوں‘ حتیٰ کہ حکومت مجھے گرفتار کرنے میں بھی پس و پیش کر رہی ہے کیونکہ دھرنے سے جان خلاصی کی ایک صورت یہ بھی ہو سکتی ہے‘ لیکن ایسا لگتا ہے کہ سِکھ کی جوئوں کی طرح حکومت ہمیں تھکا تھکا کر مارنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''منزل بہت قریب آ چکی ہے‘‘ اور صرف کسی معقول بہانے کے دستیاب ہونے کی دیر ہے تاکہ یہاں سے فارغ ہو کر اپنی اصل منزل کی طرف روانہ ہو سکوں۔ انہوں نے کہا کہ ''آج بتائوں گا کہ دھرنے سے واپس کب جانا ہے‘‘ اور اگر آج نہ بتا سکا تو کل بتا دوں گا اور اگر کل بھی نہ بتا سکا تو پرسوں لیکن یہ حکومت ہی اتنی کمزور ہے کہ اپنی منزل وہ مجھے اور عمران خان کو گرفتار کر کے بھی حاصل کر سکتی ہے لیکن خواہ مخواہ ڈر رہی ہے کیونکہ ہم امن پسند آدمی ہیں اور گرفتاری دینے میں دیر نہیں لگائیں گے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں دھرنے سے خطاب کر رہے تھے۔
ڈاکٹر امجد پرویز کی ''میلوڈی میکرز‘‘
فن موسیقی کے حوالے سے ڈاکٹر امجد پرویز کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ دراصل یہ ان کی انگریزی کتاب کا ترجمہ ہے جو پروفیسر انیس اکرام فطرت نے ڈاکٹر صاحب کی معاونت میں سرانجام دیا ہے‘ اور جو پہلے ہی دنیائے موسیقی سے دلچسپی رکھنے والے قارئین سے سندِ پسندیدگی حاصل کر چکی ہے۔ کتاب میں برصغیر کے نامور موسیقاروں کا مکمل تعارف کروایا گیا ہے اور ان کے فن اور شخصیت پر کھل کر بحث کی گئی ہے جو غایت درجے دلچسپ بھی ہے اور معلومات افزا بھی۔ ہمارے خیال میں اس موضوع پر یہ پہلی مضبوط کاوش ہے جس میں 46 موسیقاروں کا تفصیلی تعارف کرایا گیا ہے جو کہ حقیقتاً ایک دقت طلب کام تھا جس سے ڈاکٹر صاحب صحیح معنوں میں سرخرو ہوئے ہیں کہ یہ لوگ فرداً فرداً ہماری یادوں ہی میں زندہ تھے اور جنہوں نے اپنی لازوال دھنوں کے ذریعے ایک انبساط فراہم کیا۔ یہ یادگار کتاب بڑی تقطیع پر سنگ میل پبلی کیشنز لاہور نے چھاپی ہے جس کی قیمت 1200 روپے رکھی گئی ہے۔ کتاب کا انتساب موسیقار میاں شہریار‘ موسیقار خیام‘ استاد غلام شبیر خان اور غلام جعفر خان کے نام ہے۔
آج کا مطلع
کوئی مشکلیں ہیں نہ آسانیاں ہیں
مرے چار سو صرف حیرانیاں ہیں