"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ‘ متن اور ٹوٹے

جدید طبی سہولتوں کیلئے ہیلتھ کیئر سسٹم میں بنیادی تبدیلیاں لانا ہوں گی... شہبازشریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ '' جدید طبی سہولتوں کے لیے ہیلتھ کیئر سسٹم میں بنیادی تبدیلیاں لانا ہوں گی ‘‘ اگرچہ ویسے تو ہر شعبے میں بنیادی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے لیکن ایسا کرنے سے حکومت کرنے کا سارا مزہ ہی کرکرا ہوسکتا ہے۔ اس لیے صحت ،تعلیم ، بے روزگاری، مہنگائی وغیرہ کے سلسلے میں ہماری معذرت قبول کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ '' طبی سہولتیں عام آدمی تک پہنچانا ہیں ‘‘ اور یہ ایسے ہی عزم کا اظہار ہے جو ہم ہر محکمے کے حوالے سے بار بار کرتے رہتے ہیں لیکن بدقسمتی سے اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا اور آپ خود ہی بتایئے اس میں ہمارا کیا قصور ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' ماہرین کی قابل عمل تجاویز پر عمل کریں گے ‘‘ اگرچہ سیلاب کے سلسلے میں جو تجاویز سیلاب آنے سے کوئی ایک ماہ پیشتر دی گئی تھیں، ابھی ہم ان کے قابل عمل ہونے پر غور ہی کررہے تھے کہ اچانک سیلاب آگیا۔ انہوں نے کہا کہ ''سیلاب سے متاثر ہونے والوں کے سروے کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرائیں گے ‘‘ اور اگر نہ بھی کرایا تو آخر کہنے میں کیا حرج ہے۔ آپ اگلے روز ہائی کمشنر سے گفتگو کررہے تھے۔
الیکشن 2018ء سے پہلے،آئندہ وزیراعظم 
عمران خان ہوں گے... شاہ محمود 
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ '' الیکشن2018ء سے پہلے، آئندہ وزیراعظم عمران خان ہوں گے‘‘ بلکہ وہ تو اب بھی اپنے آپ کو وزیراعظم ہی سمجھتے ہیں اور یہ بات ان کے بیانات سے بھی صاف ظاہر ہوتی ہے۔ خاص طور پر جب وہ اپنے حریفوں کو اوئے وغیرہ کہہ کر پکارتے ہیں اور ان کی مارکٹائی وغیرہ کے نیک عزائم ظاہر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' اسمبلیاں مدت پوری نہیں کرسکیں گی ‘‘ تاہم ہم احتیاطاً اپنے استعفوں کی منظوری نہیں چاہتے اور اسی لیے سپیکر کے بلانے کے باوجود حاضر نہیں ہوئے اور انہیں یہ بات سمجھ جانی چاہیے کیونکہ عقل مند کے لیے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' دھرنا اب سندھ میں داخل ہوگا‘‘ اس لیے اہل سندھ کو خبردار رہنا چاہیے ، پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی اور یہ انکشاف اس لیے بھی کیا جارہا ہے تاکہ اہل سندھ پیشگی احتیاطی تدابیر اختیار کرلیں کیونکہ ہم سیلاب کی طرح اچانک نازل نہیں ہونا چاہتے؛ تاہم سندھ کے دھرنا زدگان کے لیے امدادی کیمپ وغیرہ بھی ابھی سے لگ جانے چاہئیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔
حکومت پر ہر شہر سے حملہ کریں گے... عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ '' حکومت پر ہر شہر سے حملہ کریں گے ‘‘ اور اس کے بعد جو کچھ ہمارے ساتھ ہوگا اس سے ہمیں کوئی غرض نہیں ہے کیونکہ بے سوچے سمجھے حملہ کے انجام کے بارے میں کسی کو کیا علم ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''تحریک سے زیادہ پختہ سیاستدان بن گیا ہوں ‘‘اسی لیے ہر ایک کے خلاف محاذ کھول لیا ہے اور اب سوچ رہا ہوں کہ اتنا پختہ سیاستدان بھی نہیں بننا چاہیے تھا کیونکہ اب نوٹس بھی آنا شروع ہوگئے ہیں اور مقدمات بھی دائر کیے جارہے ہیں جبکہ یہ ساری ایک سازش ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ دھرنوں میں مداخلت کی جائے اور میں پختہ سیاستدان نہ بن سکوں ۔ انہوں نے کہا کہ '' الیکشن نہیں جیتنا ، ایک قوم بننا ہے ‘‘ کیونکہ اگر الیکشن جیتنا ہوتا تو پچھلا الیکشن ہی جیت جاتے۔ انہوں نے کہا کہ '' نیا پاکستان بناکر رہیں گے‘‘ جو اسلام آباد میں تو بن چکا ہے، خاص طور پر ڈی چوک میں اور خدا نے چاہا تو باقی ہر جگہ بھی بن کررہے گا اور میں دیکھتا ہوں کہ یہ کیسے نہیں بنتا۔ آپ اگلے روز ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
فرق صاف ظاہر ہے !
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران نہ صرف اپنے قومی لباس یعنی کرتا پائجامہ اور واسکٹ میں ملبوس تھے بلکہ انہوں نے تقریر بھی ہندی ہی میں کی جبکہ ہمارے وزیراعظم صاحب نہ صرف سوٹ بوٹ پہنے ہوئے تھے بلکہ تقریر بھی انگریزی ہی میں کی جیسے نہ تو کوئی ان کا کوئی قومی لباس ہو اور نہ ہی کوئی قومی زبان۔ حالانکہ اگر وہ اردو میں بھی تقریر کرتے تو حسب روایت مترجم ساتھ ساتھ اس کا انگریزی ترجمہ بھی کرتے جاتے ، اسی طرح اگر وہ اپنے قومی لباس میں ہی ملبوس ہوتے تو کسی نے انہیں ایوان سے باہر نہیں نکال دینا تھا جبکہ وہ یہاں بھی ایک محل میں رہتے ہیں اور اپنے شاہانہ بودوباش اور رویوں کی بنا پر تنقید کا نشانہ بھی بنتے رہتے ہیں‘ لیکن ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے ایسے چھچھورے الزامات کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا حالانکہ لینا چاہیے کیونکہ وقت لمحہ بہ لمحہ تبدیل ہورہا ہے۔ ان کی توقعات کے برعکس۔
کالاباغ ڈیم اور اس کے پیچھے اصل عناصر ؟
ایک اخباری اطلاع کے مطابق کالاباغ ڈیم بنانے کے احکام حاصل کرنے کے لیے اعلیٰ عدلیہ میں ایک نالش دائر کردی گئی ہے۔ واضح رہے کہ ماسوائے پنجاب کے ہر صوبائی اسمبلی میں اس کے خلاف قرار داد منظور کی جاچکی ہے کہ اگر یہ ڈیم بن گیا تو تینوں صوبے نہ صرف ڈوب جائیں گے بلکہ انہیں ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا جبکہ کئی با معنی حلقوں اور ماہرین کی طرف سے ان خطرات کو چیلنج بھی کیا جا چکا ہے۔ ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ ڈیم سے نہ صرف یہ کہ سیلاب ختم ہوجائیں گے اور خاطر خواہ بجلی پیدا ہوسکے گی بلکہ کسی بھی صوبے کو اس حوالے سے کوئی حقیقی خطرہ بھی موجود نہیں ہے بلکہ صرف اور صرف ان تیل کمپنیوں کے مفادات کو خطرہ ہے جن کااربوں روپے کا تیل ان مشینوں کو چلانے کے لیے حاصل کیا جاتا ہے جو ہمارے ہاں بجلی پیدا کرتی ہیں اور جو اپنے اثرو رسوخ اور دیگر ناجائز ذرائع استعمال کرکے متعلقہ فریقوں کو اس کی مخالفت پر مستعد رکھتے ہیں۔ واللہ اعلم بالصواب۔
آج کا مطلع
دروازہ کھولا پانی میں
پانی ہی بولا پانی میں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں