عوام کی خدمت‘ ملک کی مضبوطی مشن ہے
سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''عوام کی خدمت‘ ملک کی مضبوطی مشن ہے‘ سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا‘‘ جبکہ عوام کی خدمت سے میری جو مراد ہے‘ آپ اس کو سمجھ ہی گئے ہوں گے جس کی وضاحت کی ضرورت نہیں ہے جب کہ ملک کی مضبوطی کا سب سے بڑا راز بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں‘ جنہیں عاجزانہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کیونکہ ہمسایوں کے بھی حقوق ہوتے ہیں‘ البتہ ہمسائے اگر ہمارے حقوق کا خیال نہ رکھیں تو یہ ان کا اپنا کام ہے۔ ہم کسی کو مجبور نہیں کر سکتے کیونکہ جہاں زیادہ سے زیادہ تجارتی معاملات ہوں وہاں پر کوئی دبائو وغیرہ نہیں ڈالا جا سکتا جبکہ تجارت ہی اصل سیاست ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''منتخب حکومت کو عدم استحکام کا شکار کرنے والے ترقی کے دشمن ہیں‘‘ جبکہ منتخب حکومت کو بھی لوگ اچھی طرح سے سمجھتے ہیں اور اس کی وضاحت کی بھی ضرورت نہیں ہے‘ اور ترقی سے جو میری مراد ہے‘ خاکسار کے جو احوال ہیں‘ ان پر ایک نظر ڈالنے سے ہی سب کچھ ظاہر ہو جاتا ہے‘ اس لیے لفظ ترقی کی وضاحت کی بھی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ آپ اگلے روز نارووال میں متاثرین سے خطاب کر رہے تھے۔
پاکستان کی سیاست میں عمران خان
پانی کا بلبلہ ہے... زرداری
سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''پاکستان کی سیاست میں عمران خان پانی کا بلبلہ ہے‘‘ لیکن اس میں ہوا اتنی بھری جا چکی ہے کہ اگر یہ پھٹا تو ہم سب کو اُڑا کر اتنی دور پھینک دے گا کہ کوئی کہیں سے دستیاب ہوگا‘ تو کوئی کہیں سے۔ انہوں نے کہا کہ ''یہ بلبلہ کسی اور کا بنایا ہوا ہے‘‘ جبکہ ہم تو خود ہی بن گئے تھے یعنی بی بی کی وصیت میں زور کی پھونک ماری اور یہ عظیم الشان بلبلہ آپ کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ن لیگ اور تحریک کی لڑائی کا مزہ لے رہا ہوں‘‘ کیونکہ ہم خود تو کوئی لڑائی لڑنے کے قابل ہی نہیں رہے کہ اپنے دور میں ہر دو وزرائے اعظم‘ امین فہیم‘ منظور وٹو‘ رحمن ملک اور خاص طور پر خاکسار نے عوام کی خدمت اتنی کی‘ اتنی کی کہ خدمت خود بھی بلبلا اٹھی کہ یہ میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے‘ اس لیے خدمت کرتے کرتے تھک گئے ہیں اور ذرا آرام کرنا چاہتے ہیں تاکہ تازہ دم ہو کر مزید خدمت کر سکیں‘ کیونکہ اس ملک میں عوام کی خدمت کا نام ہی سیاست ہے جس سے ہم دونوں بڑی پارٹیاں خوب اچھی طرح سے واقف ہیں۔ آپ اگلے روز بلاول ہائوس لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
بھارت باز آ جائے‘ پاکستان تحمل
کا مظاہرہ کر رہا ہے... سرتاج عزیز
مشیر برائے قومی سلامتی سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ''بھارت باز آ جائے‘ پاکستان تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے‘‘ کیونکہ وہ بڑا بھائی ہے اور اس کی تابعداری کرنا ہمارا فرض ہے جسے ہم کافی عرصے سے ادا کرتے چلے آ رہے ہیں جبکہ حقوق العباد کا تقاضا بھی یہی ہے کہ بڑوں کا ادب اور احترام کرو جس کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی اور ہمارے حکمرانوں کی ترقی کا راز بھی اسی میں ہے؛ چنانچہ عوام اگر اس راز کو سمجھ جائیں تو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہ بھی اسی طرح ترقی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''معلوم نہیں بھارت غیر ذمہ دارانہ رویہ کیوں اختیار کر رہا ہے‘‘ کیونکہ اگر وہ اپنے مقاصد خاموش رہ کر بھی حاصل کر سکتا ہے اور کر بھی رہا ہے تو اسے مار پٹائی کرنے کی کیا ضرورت ہے اور اگر کوئی گُڑ دینے سے مرتا ہو تو اسے زہر دینے کا تکلف کیوں کیا جائے؛ چنانچہ اسے چاہیے کہ گُڑ کا زیادہ سے زیادہ سٹاک اپنے پاس رکھے اور یہ بھی یاد رکھے کہ جتنا گُڑ ڈالیں اتنا ہی میٹھا بھی ہوگا۔ لہٰذا اسے ہمارے وزیراعظم کی طرف سے بالکل بے فکر رہنا چاہیے جو ویسے بھی بہت امن پسند واقع ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
گارڈ نے ٹانگوں کا نشانہ باندھا تھا
لیکن گولی سر میں جا لگی... گیلانی
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''عبدالقادر کے گارڈ نے مقتول کی ٹانگوں کا نشانہ باندھا تھا‘ لیکن گولی اس کے سر میں جا لگی‘‘ کیونکہ اس نے سر اپنی ٹانگوں میں دے رکھا تھا ورنہ گارڈ کوئی اناڑی نشانہ باز نہیں تھا۔ اس لیے ٹانگوں کو اپنی جگہ پر رکھنا چاہیے اور سر کو اپنی جگہ ورنہ اس قسم کا حادثہ ہر جگہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہلاکت گارڈ کی فائرنگ سے ہوئی‘ بیٹے کا قصور نہیں‘‘ جبکہ کسی سابق وزیراعظم کے بیٹے یا اس کا اپنا قصور ہو بھی نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ''عبدالقادر کو سکیورٹی خدشات لاحق تھے‘‘ اور اگرچہ مقتول نہتا تھا لیکن وہ آگے بڑھ کر ٹکر بھی مار سکتا تھا‘ اس لیے فوری احتیاط روا رکھی گئی کیونکہ ٹکر کھانے سے بھی آدمی زخمی ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''چند روز سے لوگ ان کا پیچھا کر رہے تھے‘‘ اور یقینا مقتول بھی ان لوگوں میں شامل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ''شفاف تحقیقات میں اگر بیٹا قصوروار ثابت ہوا تو اعتراض نہیں ہوگا‘‘ جبکہ ہمارے ہاں ہر تحقیق شفاف ہی ہوتی ہے‘ خاص طور پر وی آئی پی افراد کی تحقیقات تو سب سے زیادہ شفاف ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
گو نواز گو کی جگہ بہت جلد عوام رو عمران رو
کا نعرہ لگائیں گے... مریم نواز
وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نوازشریف نے کہا ہے کہ ''گو نواز گو کی جگہ بہت جلد عوام رو عمران رو کا نعرہ لگانا شروع کردیں گے‘‘ جیسا کہ اگلے روز کارکنوں نے ملتان میں شیخ رشید کے ہوٹل کا گھیرائو کر کے کیا تھا اور اپنی غیرت و حمیت کا ثبوت پہلی بار دیا تھا‘ اگرچہ تحریک کے کارکنوں کے آنے پر وہ دُم دبا کر بھاگ گئے تھے لیکن آخر جان بچانا بھی تو فرض ہے جبکہ شیخ رشید نے یہ بھی کہا ہے کہ نوازشریف کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں حالانکہ ابا جان کی ٹانگیں خوف سے نہیں بلکہ غصے سے کانپ رہی ہیں اور اگر انہیں مزید غصہ دلایا گیا تو وہ جواب بھی دے سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہمارے کارکن بھی جواب میں ایسا ہی کریں گے‘‘ اور بھاگنے سے پہلے اپنی حسرت اچھی طرح پوری کر لیں گے جبکہ انہیں متعدد گلو بٹوں کا تعاون بھی پوری طرح حاصل تھا جنہوں نے حسب معمول گاڑیوں کی توڑ پھوڑ میں بھی بھرپور حصہ لیا بلکہ امید واثق ہے کہ بہت جلد ہمارا ہر کارکن ایک گلو بٹ کی تصویر پیش کر رہا ہوگا۔ آپ اگلے روز ٹویٹر پر ایک پیغام نشر کر رہی تھیں۔
آج کا مطلع
توڑ ڈالیں سب حدیں اور مسئلہ حل کر دیا
خود بھی سودائی ہوئے، اُس کو بھی پاگل کر دیا