دہشت گردی کے خلاف جنگ
جیت رہے ہیں... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ '' دہشت گردی کے خلاف جنگ جیت رہے ہیں‘‘ اگرچہ یہ جنگ لڑنے والوں نے اپنے آپ ہی شروع کردی تھی کیونکہ میں تو ابھی مزید مذاکرات کرنا چاہتا تھا کیونکہ ہر ایک مسئلہ مذاکرات ہی سے حل ہوا کرتا ہے۔ اگرچہ دھرنوں کا مسئلہ مذاکرات سے حل نہیں ہوا کیونکہ یہ اللہ میاں کو منظور ہی نہیں تھا۔ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ '' فوج کی قربانیوں سے ملک محفوظ ہوگیا‘‘ بلکہ میری قربانیاں بھی کچھ کم نہیں ہیں کیونکہ زیادہ تر اثاثے ملک سے باہر ہیں اور ان سے دور رہنے سے بڑی قربانی اور کیا ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' شمالی وزیرستان میں فوج انتہائی مشکل جنگ لڑرہی ہے‘‘ تاہم اتنی مشکل نہیں جتنی میں دھرنے والوں کے خلاف لڑ رہا ہوں حالانکہ میں امن پسند آدمی ہوں اور اسی لیے ابھی تک سرحدوں پر ہونے والی بھارتی جارحیت پر کوئی چھوٹا موٹا بیان بھی نہیں دے سکا ہوں کہ آخر مودی صاحب کیا کہیں گے کہ یکلخت مجھے کیا ہوگیا ہے اور اپنے کاروبار کا بھی کچھ خیال نہیں کررہا۔ انہوں نے کہا کہ ''شہید افسر اور جوان قوم کے ہیرو ہیں ‘‘ جبکہ میں قوم کا زندہ ہیرو ہوں کیونکہ شہید ہونا ذرا مشکل کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' دہشت گردی کی جنگ میں دشمن چھپ کر وار کرتا ہے‘‘ جبکہ جو جنگ میں لڑ رہا ہوں اس میں دشمن للکار بھی رہا ہے اور میرے خلاف فضول فضول نعرے بھی لگوا رہا ہے اور ایک منتخب وزیراعظم کے خلاف ایسا کرنا انتہائی نامناسب ہے خواہ وہ جیسے بھی منتخب ہوا ہو۔ انہوں نے کہا کہ '' آئی ڈی پیز بہت جلد عزت سے گھروں کو واپس جائیں گے‘‘ اگرچہ ان کی یہاں بھی کافی عزت افزائی ہو رہی ہے۔ آپ اگلے روز قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔
پنجاب کو پاکستان پیپلزپارٹی
کا قلعہ بنائیں گے... زرداری
سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ '' پنجاب کو پاکستان پیپلزپارٹی کا قلعہ بنائیں گے ‘‘ اگرچہ منظور وٹو صاحب کی مساعیِ جمیلہ سے پنجاب پہلے ہی پارٹی کا قلعہ بن چکا ہے جو صرف ان کے شاندار ماضی کی وجہ سے ہے بلکہ اگر انہیں موقع ملا تو ان کا مستقبل اس سے بھی زیادہ شاندار ہوگا۔ علاوہ ازیں اگر لاہور میں کوئی ہینگ پھٹکڑی لگے بغیر ہی بلاول ہائوس بن سکتا ہے تو انہی کرم فرمائوں سے کہہ کر یہاں ایک قلعہ بھی بنوایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' پی ٹی آئی کے سربراہ کو کھڑا کرنے والی قوتیں اور ہیں ‘‘ جن کا ذکر میں پہلے بھی کئی بار کرچکا ہوں جبکہ حکومت بھی اپنے طور پر ان کو نیچا دکھانے کی سرتوڑ کوشش کررہی ہے تاکہ وہ ایک بار پھر حکومت کا چھابہ نہ الٹا سکیں جبکہ اس کے بعد ہمارے چھابے کی باری بھی آسکتی ہے۔ اس لیے ان قوتوں کو اوقات میں رکھنا ہمارے بھی مفاد میں ہے۔ اگرچہ ہم خود آج کل کافی اوقات میں آئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''عالمی سیاست کی کچھ طاقتیں ابھی تبدیلی نہیں چاہتیں‘‘ اور ظاہر ہے کہ میں انہی کی شہ پر آپے سے باہر ہورہا ہوں ورنہ حالیہ الیکشن میں جو سلوک ہمارے ساتھ ہوا ہے وہ مجھے عبرت دلانے کے لیے کافی تھا۔ انہوں نے کہا کہ '' سیاست میں جگہ بنانا چاہتا ہوں ‘‘ تاکہ پہلے سے بھی بڑھ کر عوام کی خدمت کرسکوں جس میں کافی کسر رہ گئی تھی حالانکہ میاں صاحب کا کافی تعاون حاصل رہا جو آئندہ مجھ سے بھی تعاون کی توقع رکھ سکتے ہیں کیونکہ دونوں کی گاڑی آپسی تعاون ہی سے چلتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا ووٹ بینک کل بھی تھا، آج بھی ہے ‘‘ جبکہ بیرون ملک بینکوں کی صورتحال بھی یہی ہے کہ ہر وقت بھرے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''الیکشن 3سال بعد ہوں یا دیر سے ، فیصلہ پیپلزپارٹی کرے گی ‘‘ اگر یہ فیصلہ کرنے والے کہیں اور سے آگئے تو ظاہر ہے کہ فیصلہ وہی کریں گے۔ آپ اگلے روز لاہور میں خطاب کررہے تھے۔
بھارت جارحیت بند کرے‘ شہریوں پر فائرنگ ناقابلِ برداشت ہے... شہبازشریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ '' بھارت
جارحیت بند کرے ، شہریوں پر فائرنگ ناقابل برداشت ہے‘‘ اگرچہ یہ بیان بھائی صاحب کو دینا چاہیے تھا لیکن جیسا کہ سب جانتے ہیں‘ وہ دوسرے مسائل میں گھرے ہوئے ہیں۔ جمہوری نظام میں یہی ہوتا ہے۔ اگرچہ اسے جمہوریت کہنا آپ کا خیال ہی ہوسکتا ہے، چنانچہ اگر دونوں وزرائے اعظم کسی نکتے پر متفق ہیں تو دیگر مسائل اور تنازعات پر بھی ہوسکتے ہیں اور جس کے لیے ضروری ہے کہ باہمی تجارت کو فروغ حاصل ہوتا رہے، آخر ہم چینی سے لے کر پولٹری فارموں تک جو اتنا کچھ پیدا کر رہے ہیں تو اس کے لیے کوئی بیرونی مارکیٹ بھی درکار ہے اور بھارت جیسے دوست ملک کو اس سے کیونکر محروم رکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' جارحیت کا جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں ‘‘ لیکن ضروری نہیں کہ یہ صلاحیت کبھی بروئے کار بھی لائیں گے کیونکہ یہ ہماری امن کی پالیسی کے سراسر خلاف ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ '' بھارتی وزیراعظم اور ان کی قیادت ہوش کے ناخن لے ‘‘ اور اگر ان کے پاس یہ ناخن نہیں ہیں تو ہم سے لے سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز پسرور کے سرحدی علاقوں کا دورہ اور متاثرین میں چیک تقسیم کررہے تھے۔
تحریک انصاف بیوفائی کرنے والوں
کو سپورٹ کررہی ہے... گیلانی
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''تحریک انصاف بے وفائی کرنے والوں کو سپورٹ کررہی ہے‘‘ حالانکہ ہم نے پانچ سال تک جو کام کیا اس سے آخر تک پوری پوری وفا کرتے رہے ہیں اور آئندہ کے لیے بھی اللہ سے امید لگائے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' ہم تشدد کی سیاست کے خلاف ہیں ‘‘ کیونکہ اگر ہمارے مقاصد مفاہمت سے حاصل ہوسکتے ہوں تو تشدد سے کام لینے کی ضرورت ہی نہیں رہتی اور جس کی قسمت میں جتنا کچھ ہوتا ہے اسے تشدد کے بغیر ہی مل جاتا ہے اور ایم بی بی ایس کی ڈگری تک مفت میں مل جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' ہار جیت مقدر ہے ، اصولوں پر سودے بازی نہیں کریں گے ‘‘ اور سب ماشاء اللہ ایک ہی اصول پر چلتے رہے ہیں اور اس پر سمجھوتہ کرنے کا کبھی سوچا تک نہیں تھا چنانچہ اسی میں اللہ میاں نے اتنی برکت ڈالی کہ آئندہ نسلوں کو بھی کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کیونکہ ہار جیت کے علاوہ رزق بھی مقدر کی بات ہے بشرطیکہ یہ کام پوری یکسوئی سے کیاجائے اور ادھر ادھر نہ دیکھا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ '' ضیاء الحق کا دور ہو یا پرویز مشرف کا، پیپلزپارٹی نے غیر جماعتی الیکشن کی ہمیشہ مخالفت کی ‘‘ حتیٰ کہ جب میں ضیاء الحق کی مجلس شوریٰ کا رکن تھا اس وقت بھی اندر خانے میرے ہی خیالات تھے لیکن ان کے اظہار کا موقع نہیں مل سکا۔ انہوں نے کہا کہ '' غیر جماعتی انتخابات ہارس ٹریڈنگ کو فروغ دیتے ہیں ‘‘ جبکہ زرداری صاحب کے گھوڑے ٹریڈنگ کے لیے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' پی ٹی آئی کے رہنمائوں میں قول اور فعل کا تضاد ہے ‘‘ جبکہ ہم ایک ہی فعل میں یقین رکھتے ہیں جس میں تضاد کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہوتی۔ آپ اگلے روز ملتان کے انتخابی جلسے سے خطاب کررہے تھے۔
آج کا مقطع
اے ظفرؔ سچ پوچھیے تو کامیابی عشق میں
سر بسر جتنی بھی ہے، ناکام رہ جانے سے ہے