ملک کو بحرانوں سے نکال کر ترقی کی راہ
پر گامزن کریں گے... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ '' ملک کو بحرانوں سے نکال کر ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کریں گے‘‘ لیکن اس پر اتنا بڑا قہقہہ لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے باوجود کہ ہمارا ہر عزم اور بیان ''کریں گے‘‘ پر ختم ہوتا ہے کیونکہ ہم اپنے ماضی اور حال کو سراسر فراموش کرکے مستقبل پر یقین رکھتے ہیں جو کہ کم از کم ہماری حد تک بہت روشن نظر آتا ہے اور اگر ہمارے کارہائے نمایاں ایسے ہی رہے تو ملک کا مستقبل بھی کافی روشن ہوسکتا ہے۔ ہیں جی ؟ انہوں نے کہا کہ ''ہماری توجہ بجلی کی لوڈشیڈنگ اور دیگر بحرانوں سے ملک کو نجات دلانے پر مرکوز ہے‘‘ بلکہ کھانا کھانے پر بھی کماحقہ توجہ مبذول نہیں کرسکتے اور تین وقت کا کھانا ایک ہی وقت کھانا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' عوام سے کیے گئے تمام وعدوں کو پورا کریں گے ‘‘ اور ظاہر ہے کہ یہاں بھی زیادہ زور لفظ '' گے‘‘ پر ہی ہے اور ہم جب سے اور اس پر جتنا زور دے رہے ہیں خطرہ ہے کہ کہیں نیچے دب کر غائب ہی نہ ہوجائے کیونکہ ماشاء اللہ خاکسار کا اپنا وزن ہی کافی ہے۔ آپ اگلے روز میاں شہبازشریف سے ملاقات کے بعد گفتگو کررہے تھے۔
12اکتوبر کا اقدام پاکستان کی ترقی کے خلاف گھنائونی سازش تھا... شہبازشریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ '' 12اکتوبر کا اقدام پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے خلاف گھنائونی سازش تھا‘‘ اگرچہ اس کے حوالے سے کوئی تقریب یا بیان بھائی صاحب کی طرف سے جاری نہیں کیاگیا کیونکہ بڑے بڑے مسائل پر ان کی کیفیت آج کل کچھ ایسی ہی ہوتی ہے کہ ع
خموشی گفتگو ہے‘ بے زبانی ہے زباں میری
چنانچہ سرحد پر بھارتی حملے جیسے بڑے واقعہ پر ان کی پراحتجاج خاموشی کو کافی سمجھا جائے، علاوہ ازیں یہ خاموشی اس لیے بھی اختیار کی گئی کہ کہیں کچھ قوتوں کو یہ بات یاد دلانے کے مترادف نہ سمجھا جائے کیونکہ تاریخ کو اپنے آپ کو دہرانے کی ویسے بھی بہت بُری عادت پڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' اس دن ایک مستحکم جمہوری حکومت کو پٹڑی سے اتارا گیا‘‘ اور خدشہ یہی ہے کہ ایک بار پھر مستحکم جمہوری حکومت انہیں آنکھیں نہ مار رہی ہو جسے قائم کرنے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگادی گئی جس میں سرعلیحدہ مصروف تھا اور دھڑ اپنے طور پر۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایم این اے اویس لغاری سے ملاقات کررہے تھے۔
جمہوریت کے لیے کسی نے قربانی دی ہے تو وہ صرف بھٹو خاندان ہے... گیلانی
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''جمہوریت کے لیے اگر کسی نے قربانی دی ہے تو وہ صرف بھٹو خاندان ہے‘‘ اور سابق صدر آصف علی زرداری سمیت ہم سبھی انہی قربانیوں ہی کا کھٹیا کھا رہے ہیں اور رہتی دنیا تک کھانے کا ارادہ رکھتے ہیں، اگرچہ ہماری انفرادی قربانیاں بھی کسی سے کم نہیں ہیں جبکہ سوئس بینک سمیت کئی مغربی ممالک کے بینک ان قربانیوں سے لبالب بھرے پڑے ہیں جبکہ اب پتا چلا ہے کہ کئی بینک ابھی ایسے وہاں موجود ہیں جو اب تک ہماری قربانیوں سے محروم اور ان کا انتظار کررہے ہیں جس کے لیے مزید قربانیوں کے لیے بھی تیار بیٹھے ہیں۔ اللہ توفیق ارزانی فرمائے،آمین۔ ثُم آمین۔ انہوں نے کہا کہ '' عوام اتنے باشعور ہوچکے ہیں کہ وہ پارٹی ٹکٹ اور آزاد امیدوار میں فرق کو سمجھ سکیں ‘‘ خاص طور پر ٹکٹ ہولڈر کو اس بات کا خوب اندازہ ہے کہ کامیاب ہوکر قربانیاں دینے کا کتنا بڑا سکوپ موجود ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' پیپلزپارٹی کا گزشتہ دور سنہری دور تھا‘‘ جسے سنہری بنانے میں زرداری صاحب سمیت ہر دو وزرائے اعظم کے علاوہ مخدوم امین فہیم ، میاں منظور وٹو اور رحمن ملک کا خاص حصہ شامل ہے۔ آپ اگلے روز سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل کی طرف سے ایک تقریب میں خطاب کررہے تھے۔
بھیدپا چکا ہوں، حکومت پر قبضے کا منصوبہ عمران کا بڑا جرم ہے... جاوید ہاشمی
ملتان میں قومی اسمبلی کے بظاہر آزاد اور مسلم لیگ ن کے خفیہ امیدوار مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ '' عمران خان کے بہت بھید پا چکا ہوں، حکومت پر قبضے کا منصوبہ ان کا بڑا جرم ہے ‘‘ اور ایسے بھید پانے کے لیے ہی مجھے تحریک انصاف میں بھیجا گیا تھا جس میں اللہ میاں نے کامیابی عطا کی اور اب اپنی خدمات کے عوض ن لیگ خاکسار کو جتوانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے۔ اگرچہ ایڑی کا زور لگائے تو چوٹی غائب ہوجاتی ہے اور چوٹی کا لگائے تو ایڑی کا کچھ پتا نہیں چلتا ، حتیٰ کہ لوگ میرے جلسے میں آتے ہیں اور گو نواز گو کے نعرے لگانا شروع کردیتے ہیں جو کم از کم '' داغی‘‘ سے تو بہتر ہیں حالانکہ میں صرف باغی ہوں یعنی پہلے ن لیگ سے بغاوت کی اور اب تحریک انصاف سے اور آئندہ بھی ایسے ہی نیک عزائم رکھتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ برکت عطا فرمائے ۔ انہوں نے کہا کہ '' اس دوران نوازشریف کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہوا البتہ سعد رفیق کے ساتھ دوستی ہے ‘‘ اور ساری پیغام رسانی انہی کی معرفت ہوتی رہتی ہے اور جو میرے لیے بہت کافی ہے۔ آپ اگلے روز ملتان میں اپنے انتخابی جلسے سے خطاب کررہے تھے۔
سانحہ ملتان پی ٹی آئی کی مجرمانہ
غفلت کا نتیجہ ہے ... سعد رفیق
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ '' سانحہ ملتان پی ٹی آئی کی مجرمانہ غفلت کا نتیجہ ہے‘‘ جبکہ سٹریٹ لائٹس بند کرنے کا مقصد یہ تھا کہ کارکن اپنے اندر کی روشنی کو کام میں لائیں جیسا کہ ہمارے اندر ہر وقت میاں صاحب کی روشنی موجیں مارتی رہتی ہے جبکہ پانی کا چھڑکائو اس لیے کیا گیا تھا کہ گرمی میں عوام کو ذرا ٹھنڈ محسوس کرائی جائے لیکن ان میں بیوقوفوں نے اس پر سے پھسلنا شروع کردیا جوکہ نہایت بری بات ہے نیز گیٹ بند کرنے کی وجہ بھی یہ تھی کہ پی ٹی آئی کے جانثار کارکنوں کو گیٹ پھلانگنے کی سہولت بھی میسر آسکے اور بیریئرز کا بھی انہیں پہلے سے معلوم ہونا چاہیے تھا کیونکہ وہ اسی راستے اندر آئے تھے اور جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ حکومت کو بدنام کرنے کی ایک بڑی سازش تھی جو موقع پر ناکام بنادی گئی۔ انہوں نے کہا کہ '' بجلی کی اووربلنگ کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے ‘‘ جو اسی فرض شناسی کا مظاہرہ کرے گی جیسا کہ اس طرح کی کمیٹیاں کیا کرتی ہیں اور جن کے بارے میں کسی کو کسی خوش فہمی میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔
آج کا مقطع
ظفرؔ ہنر لیے پھرتے ہیں کیا ہتھیلی پر
چھپانے والی ہے جو شے‘ اسے اچھالتے ہیں