مذاق لگا رکھا ہے‘ اچھے کام بھی نہیں
کرنے دیے جا رہے... صدرممنون
صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ ''کیا مذاق لگا رکھا ہے‘اچھے کام بھی نہیں کرنے دیے جا رہے‘‘جبکہ برے کاموں پر کوئی نہیں روکتا ٹوکتا اور جو سب کی آنکھوں کے سامنے کیے جا رہے ہیں ۔ مہنگائی بڑھ رہی ہے‘ بجلی ناپید ہو رہی ہے‘ٹیکس چوری عام ہے‘لیکن اعتراض ہو رہا ہے تو بادشاہت یا موروثی حکومت پر‘ جن کی برکت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا‘ اور اگر خاندان کے بچے بچے نے کانٹوں بھرا یہ تاج سر پر سجا ہی لیا ہے تو اس قربانی کی تعریف ہونی چاہیے جبکہ بادشاہت میں بھی ساری سردردی خود ہی کرنی پڑتی ہے تاکہ یہ نکمی قوم بھی کسی کام پر لگ سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ''سنہری انقلاب دہانے پر کھڑا ہے‘‘ اور اگر کھڑے کھڑے یہ تھک کر بیٹھ یا لیٹ گیا تو کون ذمے دار ہو گا جبکہ قادری صاحب والا انقلاب بھی بس آتے آتے ہی رہ گیا۔ انہوں نے کہا کہ ''ملک کو کرپشن نے نقصان پہنچایا‘‘ جبکہ حکمرانوں کو تو اس نے بالکل ہی کنگال کر کے رکھ دیا ہے۔ آپ اگلے روز بہاولپور میں اکنامک ڈویلپمنٹ فورم کے استقبالیہ سے خطاب کر رہے تھے۔
ستی بجلی کا عوامی مطالبہ جائز
ہے... نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''سستی بجلی کا عوامی مطالبہ جائز ہے‘‘ اور ‘ عوام کو ایسے مطالبات کرتے رہنے چاہئیں کیونکہ ہمیں جائز مطالبات بہت پسند ہیں جبکہ ان کے پورے ہونے کا معاملہ محض تقدیر پر منحصر ہے کیونکہ سب کچھ اللہ میاں کے اختیار میں ہے اور وہی بجلی چوروں کو اس سے باز رکھنے کی ہدایت دے سکتا ہے یعنی بندہ بشر کیا کر سکتا ہے‘ ہیں جی؟انہوں نے کہا کہ ''میٹر تین ماہ میں ایک بار ضرور پڑھے جائیں‘‘ کہ اس سے ویسے بھی شوق مطالعہ میں اضافہ ہوتا ہے اور میٹر بھی خوش رہتا ہے کہ اسے کم از کم پڑھا تو جا رہا ہے کیونکہ ڈیجیٹل میٹر جس رفتار سے چلتے ہیں‘ اسی حساب سے انہیں پڑھے بھی جانا چاہیے جبکہ زیادہ بل آنے کا سبب بھی وہی ہیں اور حکومت کا اس میں کوئی قصور نہیں۔انہوں نے کہا کہ ''لائن لاسز پرکنٹرول ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے‘‘کیونکہ یہ قیمت تو بہرحال ہمارے بہادر عوام ہی نے ادا کرنی ہے اور وہ ایک عرصہ دراز سے خودکشیوں کے ساتھ ساتھ اسے ادا کر بھی رہے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
کوئی بھی نہ آیا اور پیسے ختم ہو گئے تو
ٹینٹ میں بیٹھوں گا... عمران خاں
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ''اگر دھرنے میں کوئی نہ آیا تو اکیلا بیٹھوں گا اور اگر پیسے ختم ہو گئے تو ٹینٹ میں بیٹھوں گا‘‘ اور ‘ اگر ٹینٹ کا کرایہ بھی نہ ہوا تو گھر سے چارپائی اٹھا لائوں گا اور یہ کہنے کی بھی ضرورت نہیں رہے گی کہ 'منجی کتھے ڈاہواں‘ کیونکہ ٹینٹ والی جگہ تو موجود ہی ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ''عوام 30نومبر کو اسلام آباد پہنچیں جہاں فیصلہ کن جنگ ہو گی‘‘ اور ‘اگر کوئی بھی نہ پہنچا تو یہ جنگ اکیلا ہی لڑوں گا کیونکہ علامہ اقبال کے بقول مومن ہو تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی‘ویسے بھی ہمیں علامہ اقبال کے فرمودات پر عمل کرنے کی پوری پوری کوشش کرنی چاہیے لیکن چونکہ ان کے دور میں دھرنے ایجاد ہی نہیں ہوئے تھے ورنہ وہ اپنے کلام کے ساتھ ساتھ دھرنے بھی دیتے اور پاکستان بہت جلد بن جاتا۔ انہوں نے کہا کہ ''نواز شریف کا استعفیٰ لے کر جائوں گا‘‘ اور یہ بھی اچھا ہی ہوا کہ قادری صاحب اس کے بغیر ہی چلے گئے ورنہ میں کیا لے کر جاتا۔ آپ اگلے روز گجرات میں ایک جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔
ملک دشمن عناصر کے عزائم خاک میں ملانے کے لیے قوم متحد ہو جائے ...شہباز شریف
وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ملک دشمن عناصر کے عزائم خاک میں ملانے کے لیے قوم متحد ہو جائے‘‘ اور اسے یہ سبق ہم سے سیکھنا چاہیے جو پورا خاندان متحد اور اکٹھا ہے اور کوئی دور کا رشتہ دار بھی ایسا نہیں ہے جو کسی نہ کسی حکومتی عہدے پر براجمان نہ ہو‘بلکہ اس اتحاد کو مزید مضبوط بنانے اور ملک کی زیادہ سے زیادہ خدمت کے لیے یہ صلائے عام ہے کہ اگر کوئی عزیز اس سے محروم رہ گیا ہو تو اس کے لیے بھی پوری پوری گنجائش موجود ہے ۔انہوں نے کہا کہ ''ملک کٹھن دور سے گزر رہا ہے‘‘ جو پہلے نازک دور سے گزر رہا تھا اور ہم اس کی اطلاع بھی تقریباً روزانہ دے دیا کرتے تھے‘لیکن اب یہ ترقی کر کے کٹھن دور میں داخل ہو گیا ہے اور ہم سارے کام چھوڑ کر اسی کا نظارہ کرنے میں مصروف ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ''امن و امان کا قیام ہماری اولین ترجیح ہے‘‘ اگرچہ پہلے ہماری اولین ترجیح توانائی بحران کو حل کرنا ہوا کرتی تھی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ اور ترجیحیں بھی اولین ہوا کرتی تھیں لیکن ورائٹی کی خاطر یہ تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔آپ اگلے روز لاہو میں سکیورٹی سے متعلق اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
ایں گلِ دیگر شگفت
اخباری اطلاعات کے مطابق سپریم کورٹ نے انتخابات کالعدم قرار دینے کی دو درخواستیں سماعت کے لیے منظور کر لی ہیں اور فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں جبکہ ایک درخواست سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کی طرف سے دائر کی گئی ہے بلکہ اس سے بھی پہلے وزیر اعظم کو مبینہ دروغ گوئی کی پاداش میں نااہل قرار دیے جانے کی درخواست بھی عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے ۔ان درخواستوں پر کسی کومنٹ کی تو گنجائش نہیں ہے اور یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ ان کا نتیجہ کیا نکلے گا لیکن حکومت کو جہاں طاہر القادری کا دھرنا ختم کرنے سے اطمینان کا سانس لینا نصیب ہوا تھا اور وہ توقع کر رہی تھی کہ اسی طرح عمران خان بھی یہی راستہ اختیار کریں گے‘ وہاں اس کے لیے ایک نئی اور ذرا مختلف قسم کی سردردی کا آغاز ہو گیا ہے اور امید کی جاتی ہے کہ عدالت اس مسئلے پر پورا پورا انصاف کرے گی‘ اگرچہ ماضی میں اس سلسلے میں چند ایسی مثالیں بھی دستیاب ہیں جو قوم کی اجتماعی دلسوزی اور عدم امتحان کا باعث بھی بنی تھیں۔ ع
دیکھیے اس بحر کی تہہ سے اچھلتا ہے کیا
آج کا مقطع
ہم نے جدوجہد کرنا تھی ظفرؔ، جن کے خلاف
وہ سبھی آ کر ہماری صف میں شامل ہو گئے