"ZIC" (space) message & send to 7575

چھوٹی رشوت‘ بڑی رشوت

ایک اخباری رپورٹ کے مطابق ،اس موقع پر جب پاکستان بے صبری کے ساتھ چین کی 45 ارب کی سرمایہ کاری کا منتظر ہے‘ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے جرمنی میں قائم ہیڈکوارٹر نے چین کے کارپوریٹ سیکٹر کی کارکردگی کو شفافیت اور انسدادِ بدعنوانی کے معاملے میں بدترین قرار دیا ہے۔ ''ٹرانسپیرنسی ان کارپوریٹ رپورٹنگ 2014ء‘‘ کے عنوان سے برلن میں جاری کی جانے والی اپنی رپورٹ میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے چین سے باہر سرگرم چینی کمپنیوں کو کرپشن کی روک تھام کے معاملے میں انتہائی غیر شفاف کمپنیاں قرار دیا ہے۔ اسی طرح بینک آف چائنا کے متعلق دیے گئے جائزے میں اسے 124 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔ مجموعی طور پر 124 کمپنیوں کا جائزہ لیا گیا ہے ان میں سے 90 ایسی ہیں جنہوں نے غیر ممالک میں ادا کیے جانے والے ٹیکس کے متعلق تفصیلات نہیں دیں جبکہ 54 کمپنیاں ایسی ہیں جنہوں نے دیگر ممالک میں اپنی آمدنی کے متعلق نہیں بتایا۔ رپورٹ کے مطابق جن کمپنیوں کا جائزہ لیا گیا وہ فوربس کی جانب سے دنیا کی سب سے بڑی کمپنیوں کے متعلق جاری کردہ فہرست سے لی گئی ہیں اور ان کے مجموعی اثاثے 14 کھرب ڈالرز سے زائد ہیں۔ رپورٹ کے مطابق برطانوی کمپنیوں کی کارکردگی بہترین ہے جبکہ چینی کمپنیاں بدتر ہیں۔ ٹرانسپیرنٹ انٹرنیشنل برلن کی جانب سے جاری کی جانے والی رپورٹ کے بعد پاکستان میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی شاخ کی 
جانب سے حکومت پاکستان کو متنبہ کیا گیا ہے کہ انفراسٹرکچر پاور پلانٹس‘ ہائیڈرو یا پھر کوئلے یا شمسی ذرائع میں ہونے والی سرمایہ کاری اور پروکیورمنٹ کے متعلق کمپنیوں کے ساتھ ہونے والی سرمایہ کاری اور پروکیورمنٹ کے متعلق چینی کمپنیوں کے ساتھ ہونے والے 35 ارب ڈالرز کے معاہدوں کے حوالے سے شفاف طرز عمل اختیار کیا جائے اور اس کے لیے مسابقتی طریقہ کار اور پی پی آر اے کے قواعد پر سختی سے عمل کیا جائے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ کھلی بولی کے بغیر پن بجلی اور کوئلے سے چلنے والے پاور پروجیکٹس جن میں ڈھائی ارب ڈالرز کا 1100 میگاواٹ کا کوہالہ ڈیم اور ایسے دیگر پروجیکٹس شامل ہیں،جو چینی یا دیگر کمپنیوں کو بغیر کھلی بولی اور ٹینڈرز کے دیئے گئے ہیں انہیں فوری طور پر منسوخ کیا جانا چاہیے کیونکہ ان میں دیئے گئے ریٹس (نرخ) بغیر کسی بولی اور مسابقتی طریقہ کار کے دیئے گئے ہیں اور اس سے ملک کی جانب سے جو انتہائی زیادہ قیمتیں ادا کی جائیں گی وہ مستقبل میں عوام کو ادا کرنا پڑیں گی۔ برلن سے جاری ہونے والے پریس ریلیز کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی تیل‘ گیس اور کان کنی کی کمپنیاں شفافیت کے قواعد و ضوابط کے لیے تیار نہیں ہیں جن کا یورپ بھر میں جولائی 2015ء سے اطلاق ہو رہا ہے۔ ان قواعد و ضوابط کے مطابق کمپنیوں کو اپنی ادائیگیوں بشمول ٹیکسوں کے متعلق معلومات مختلف ملکوں اور پروجیکٹس کی بنیاد پر ظاہر کرنا ہوں گی۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 44 امریکی کمپنیوں نے کھل کر انسدادِ رشوت کے قوانین پر 77ء سے عمل کا عزم ظاہر کیا ہے۔ چینی کمپنیوں کے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فہرست کے آخر میں 11 کمپنیاں ایسی ہیں جنہوں نے 10 میں سے 2 نمبر لیے ہیں اور اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ کمپنیاں یہ بتانے میں ناکام ہو گئیں کہ آیا
انہوں نے نچلی سطح سے بالائی سطح تک کرپشن کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ چین کی 8 کمپنیوں نے 10 میں سے 3 سے بھی کم نمبر لیے جبکہ فہرست میں آخری 6 کمپنیاں ایسی تھیں جن میں ان کی قیادت نے کرپشن کے خلاف کھل کر اپنے عزم کا اظہار نہیں کیا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2011ء میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے 3000 چیف ایگزیکٹو افسران کا دنیا بھر میں سروے کیا اور یہ بات سامنے آئی تھی کہ چین کی کمپنیاں بین الاقوامی تجارتی معاہدوں میں رشوتیں دیتی ہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے ایک مرتبہ پھر چین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ رشوت کے خلاف بین الاقوامی معاہدے کا حصہ بنے۔ اس معاہدے میں سرکاری تحقیقات اور غیر ملکی حکومتوں کو رشوت دینے والی کمپنیوں کے خلاف کارروائی کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔ 
یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ پاکستان میں برطانوی اور امریکی کمپنیوں کی بجائے چینی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیوں کیے جاتے ہیں ؟ اگر حکومت مذکورہ بالا مشکوک معاہدے منسوخ نہیں کرتی تو یہ بات مزید آسانی سے سمجھ میں آ جائے گی۔ اور اب آخر میں خانہ پُری کے لیے یہ غزل: 
جہاں تمہارے رشوت خور 
وہیں ہمارے رشوت خور 
وہی کنائے معنی خیز 
وہی اشارے رشوت خور 
گنتی میں ہی نہیں آتے 
لاکھ ہزارے رشوت خور 
انتظار میں بیٹھا ہے 
پائوں پسارے رشوت خور 
بس کا کرایہ رہنے دے 
میرے پیارے رشوت خور 
اپنے سر لے لیتا ہے 
جھنجھٹ سارے رشوت خور 
بگڑے ہوئے ہمیشہ کے 
کام سنوارے رشوت خور 
سب کی نظر میں رہتے ہیں 
یہ بے چارے رشوت خور 
کم پڑتے ہی اُس نے، ظفرؔ 
لیے اُدھارے رشوت خور 
آج کا مطلع 
جو پہلے کہہ چکا اُس سے مکرنا چاہتا ہے 
اِسی خاطر وہ ہم سے بات کرنا چاہتا ہے 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں