"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے

عوام بہت جلد حقیقی تبدیلی
دیکھیں گے... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ '' عوام بہت جلد حقیقی تبدیلی دیکھیں گے‘‘ البتہ ہم سب گلا پھاڑ پھاڑ کر جس تبدیلی اور ترقی کی خوشخبری عوام کو دیتے رہے ہیں وہ ذرا جعلی تھی کیونکہ زمانہ ہی ایسا ہے اور الیکشن سمیت ہر چیز بوگس ہوکر رہ گئی ہے، چنانچہ ہم اس پر عوام سے شرمندہ ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اب جس تبدیلی کا ذکر ہم کررہے ہیں وہ کافی حد تک حقیقی ہوگی ۔ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ '' جتنے جھوٹ دھرنے میں بولے گئے اتنے پوری زندگی میں میں نے نہیں سنے‘‘ البتہ جھوٹ بولنا اور بات ہے اور جھوٹ سننے اور بولنے میں کافی فرق بھی ہے کیونکہ سیاست چیز ہی ایسی ہے کہ جھوٹ بولنے کے بغیر کام ہی نہیں چلتا جبکہ کام چلنا بے حد ضروری ہوتا ہے، ورنہ سیاست کرنے کا فائدہ ہی کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ '' میں عوام کو حقیقی تبدیلی کا یقین دلاتا ہوں‘‘ اور ان سے درخواست کرتا ہوں کہ کم از کم میری اس بات کا تو یقین کرلیں جبکہ تبدیلی کا نہ آنا بھی ایک تبدیلی ہی ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز حویلیاں میں ایک جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے ۔
2017ء تک لوڈشیڈنگ کا خاتمہ
کردیں گے... خواجہ محمد آصف
وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ '' 2017ء تک لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کردیں گے‘‘ جبکہ یہ بات کم از کم بیس سو سترھویںبار ہی کہی جارہی ہے اور اگر لوڈشیڈنگ ختم نہیں ہورہی تو اس کا مطلب ہے کہ اس کا ختم ہونا اللہ کو ہی منظور نہیں ہے جبکہ ہم سب کا اللہ تعالیٰ پر پورا پورا یقین ہے، ہماری تو ویسے بھی نیکوں کی پارٹی ہے اور اس میں ہر طرح کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں اور قائد محترم بذات خود ایک پہنچے ہوئے بزرگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' حکومت لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے موثر اقدامات کررہی ہے‘‘ جبکہ بجلی چوروں کے لیے دعا ہے کہ خدا انہیں نیک ہدایت دے کیونکہ ہم اس سلسلے میں دعا ہی کرسکتے ہیں، کوئی کارروائی کرنا تو ہمارے بس میں ہی نہیں ہے کیونکہ آخر وہ ہمارے بھی تعلق واسطے والے ہیں، اس لیے مجبوری ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' ہم نے آئندہ نسلوں کو ایک محفوظ پاکستان دینا ہے‘‘ البتہ موجودہ نسل کو کوئی محفوظ وغیرہ پاکستان دینے سے معذور ہیں کیونکہ پولیس کا آدھا محکمہ تو ہماری اپنی حفاظت پر مامور ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز گورنمنٹ کالج ویمن یونیورسٹی سیالکوٹ میں طلبہ میں لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔
سازش ناکام ہوگئی، دھرنا آخری
ہچکی لے رہاہے... شہبازشریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ '' سازش ناکام ہوچکی ہے اور دھرنا آخری ہچکی لے رہا ہے‘‘ کیونکہ آخری ہچکی کا تجربہ ہمیں بھی حاصل ہے جو ہم لینے کے قریب ہی تھے کہ خوبیٔ قسمت سے متعدد مزید ہچکیاں حاصل ہوگئیں اور اب انہی پر گزارا چل رہا ہے جبکہ مزید ہچکیاں اکٹھی کرنے کے لیے بھی انتظامات کیے جارہے ہیں بلکہ ایک وزارت تلاش ہچکیاں بھی بہت جلد قائم کی جارہی ہے تاکہ ہماری کوئی بھی ہچکی آخری ثابت نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ '' یکم دسمبر کو آزادی کا سورج طلوع ہوگا‘‘ کیونکہ یہ صبح 30نومبرکے جلسے کے بعد فوراً ہی آجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ '' عمران کی اوئے توئے نے معاشرے میں زہر گھولا‘‘ جبکہ انتخابات سے پہلے کی تقریروں میں مخالفین کے لیے جو شہد کی نہریں بہائی جاتی تھیں ان کی مٹھاس ذائقوں میں اب تک موجود ہے، ماشاء اللہ۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔
کسی کو طاقت کے ذریعے اپنا ایجنڈا نافذ نہیں کرنے دیں گے... آصف علی زرداری
سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ '' کسی کو طاقت کے ذریعے اپنا ایجنڈا نافذ نہیں کرنے دیں گے‘‘ اور اس سلسلے میں اجازت حاصل کرنے کے لیے ہمیں جو درخواست دی گئی ہے اس کے منظور ہونے کے کچھ زیادہ امکانات نہیں ہیں کیونکہ مفاہمت کے ذریعے باری باری یا مشترکہ طور پر اقتدار حاصل کیاجاسکتا ہے ،ہمارے گزشتہ دور سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے اور ماشاء اللہ نواز لیگ کے ساتھ اب تک یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' جمہوریت ہی کے نام پر دھمکیاں تشویشناک ہیں‘‘ حالانکہ یہ دھمکیاں مارشل لاء کے نام پر بھی دی جاسکتی ہیں کیونکہ جمہوریت بیچاری کے ذریعے تو رزق حلال ہی اکٹھا کیاجاسکتا ہے جس کے ہم نے اپنے دور میں باقاعدہ ڈھیر لگا دیے تھے ۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی کے یوم تاسیس پر اظہار خیال کررہے تھے۔
جمہوریت کو خطرہ ٹل گیا‘ اب بھرپور اپوزیشن کریں گے... منظور وٹو
پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے صدر میاں منظوراحمد خان وٹو نے
کہا ہے کہ '' جمہوریت کو خطرہ ٹل گیا، اب بھرپور اپوزیشن کریں گے‘‘ کیونکہ جمہوریت کو خطرے کا مطلب تو یہ تھا کہ ہم عاجز مسکین سیاستدانوں کو بے روزگار کردیاجاتا اور گھر کا خرچہ چلانے کے لیے جو چار پیسے بنالیتے ہیں اس سے بھی جواب مل جاتا اور جہاں اپوزیشن کا تعلق ہے تو فی الحال پانی اور پانی کی دھار کو ہی دیکھ رہے ہیں کیونکہ اپوزیشن کے فقدان اور اپوزیشن حکومتی میل ملاپ کا نتیجہ ایک تو حالیہ انتخابات میں دیکھ لیا اور دوسرے پارٹی نواز لیگ کی بی ٹیم ہوکر رہ گئی ہے اور کارکن یعنی جو بچے کھچے کارکن رہ گئے ہیں، ہمارے سر پھوڑنے کو آئے ہیں،تاہم امید ہے کہ زرداری صاحب معافی وغیرہ مانگ کر انہیں منانے میں کامیاب ہوجائیں گے ویسے بھی کارکنوں کا کیا ہے‘ انہیں کسی جلسے میں مدعو کیا جائے گا جہاں بہت بڑا کیک رکھا ہو گا اور جسے دیکھ کر یہ یقینا سب کچھ بھول جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ '' اگر پیپلزپارٹی ایجی ٹیشن میں حصہ لیتی تو امپائر نے سیٹی بجا دینی تھی‘‘ کیونکہ جہاں تک امپائر کا تعلق ہے تو بالآخر پارٹی نے اپنا قبلہ درست کرلیا ہے اور یہ بات سمجھ گئی ہے کہ امپائر کے ساتھ بناکر ہی رکھنی چاہیے ورنہ ہمیں تو ان کے ہاتھ پہلے ہی سے لگے ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز بلاول ہائوس سے باہر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔
آج کا مقطع
شور تھا اور روانی تھی عجب کوئی‘ ظفرؔ
اور‘ دریا میں ہر اک چیز تھی پانی کے سوا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں