عہدیدار عوام کی عزت اور خدمت میں
کمی نہ آنے دیں... آصف زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''عہدیدار عوام کی عزت اور خدمت میں کمی نہ آنے دیں‘‘ جس طرح ہم نے اپنے دور حکومت میں عوام کی عزت اور خدمت میں کوئی کمی نہیں آنے دی،بلکہ خاکسار اورسابق وزرائے اعظم سمیت جملہ اکابرین کا تو کام ہی دن رات یہی تھا اور چونکہ عوام کو عزت کی زیادہ ضرورت تھی‘ اس لیے ان کی عزت میں کوئی کمی نہیں آنے دی گئی جبکہ خدمت کے سلسلے میں کچھ اپنا بھی دال دلیا کرتے رہے تاکہ ان کی عزت کرنے کے مزید قابل ہو سکیں کیونکہ عزت کرنے میں بھی بے پناہ توانائی خرچ ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کارکن ہماری جان ہیں‘ جو پچھلے انتخابات میں جانے کس کمبخت نے نکال دی تھی جس کی وجہ سے پنجاب میں تو ہمارا صفایا ہی ہو گیا تھا، اگرچہ کارکن خود تو جان کے بغیر ہی ہروقت چالو رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''کارکن پارٹی کا انمول اثاثہ ہیں‘‘ اور جب اقتدار ختم ہوتا ہے تو ان انمول اثاثوں کی قدر و قیمت بھی تبھی اُجاگر ہوتی ہے جیسا کہ اب ان کے بغیر اداسی سے ہمارا دم نکلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ان کی قربانیوں اور جدوجہد پر ہمیں فخر ہے‘‘ اگرچہ سرِ دست ان کی جدوجہد ہمارے ہی خلاف ہے، اسی لیے میں نے کہہ دیا تھا کہ اگر وہ کسی اور پارٹی میں جانا چاہیں تو جا سکتے ہیں کیونکہ ہمارے لیے وہ نیک نام بزرگ ہی کافی ہیں جنہیں جناب امین فہیم اولڈ اِز گولڈ کہا کرتے ہیں جبکہ وہ خود کچھ زیادہ ہی گولڈ واقع ہوئے ہیں اور انہیں تُڑوا کر ساری پارٹی کے لیے زیور بنوایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پارٹی کو نچلی سطح تک منظم کیا جائے گا‘‘ کیونکہ اوپر کی سطح پر تو یہ کچھ ضرورت سے زیادہ ہی منظم ہے جو کہ ان کی جرأت مندانہ کارکردگی سے ہی ظاہر ہے کہ کسی انگشت نمائی کی پروا کیے بغیر ہی اپنے کام میں مگن رہے۔ انہوں نے کہا کہ ''میں اس سلسلے میں مختلف اضلاع کے دورے کروں گا‘‘ تاکہ جو حضرات امپائر پارٹی میں شامل ہونے سے رہ گئے ہیں‘ انہیں بھی اجازت دے سکوں کہ آپ کہاں منہ اٹھائے پھرتے ہیں، آپ بھی تشریف لے جائیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں صوبائی سیکرٹریٹ میں آمد کے موقع پر کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
پاکستان کو پُرامن اور خوشحال ملک
دیکھنا چاہتے ہیں... شہباز شریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''پاکستان کو پُرامن اور خوشحال ملک دیکھنا چاہتے ہیں‘‘ چنانچہ اب سال ہا سال کے اقتدار کے بعد واقعی یہ خیال آ گیا ہے کہ پاکستان کو ایک پُرامن اور خوش حال ملک ہونا چاہیے کیونکہ پہلے تو ہم خود کو ہی خوش حال کرنے کی مساعیٔ جمیلہ میں مصروف تھے کیونکہ ہم خود خوشحال ہو کر ہی ملک کو خوش حال بنا سکتے تھے ورنہ ایک فُقرہ کسی کو کیا خوش حال بنا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان کا استحکام ہی ہمارا استحکام ہے‘‘ بلکہ یہ کہنا زیادہ درست ہوگا کہ ہمارا استحکام ہی پاکستان کا استحکام ہے اور چونکہ بہت جلد ہمارے علاوہ بھی جملہ عزیز و اقرباء خوش حال ہونے والے ہیں ،اس لیے پاکستان کا استحکام بھی کچھ زیادہ دور نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''قطر سے تعلقات نئی کروٹ لے رہے ہیں‘‘ جبکہ ہم خود بھی نئی کروٹ لینے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ پرانی کروٹ پر پڑے پڑے ویسے بھی بور ہونے لگ گئے تھے؛ چنانچہ متعدد میگاپراجیکٹس شروع کردیے ہیں تاکہ نئی کروٹ بدلنے میں آسانی رہے‘ اگرچہ ایسی کروٹیں پہلے بھی بارہا بار بدل چکے ہیں‘ اللہ معاف کرے! آپ اگلے روز دوحہ میں وزیراعظم قطر کے ساتھ گفتگو کر رہے تھے۔
لاہور کی بندش کے دن لوگ باہر نکلیں گے اور
فوڈ سٹریٹ سے کھانا کھائیں گے... پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''عمران خان کی طرف سے لاہور کی بندش کے روز لوگ باہر نکلیں گے اور فوڈ سٹریٹ سے کھانا کھائیں گے‘‘ جس میں وزیراعظم صاحب خود بھی بڑے ذوق و شوق سے شریک ہوں گے جنہوں نے اپنے پسندیدہ کھانوں کا سپیشل آرڈر دے رکھا ہے اور اس سلسلے میں عمران خان کا خصوصی شکریہ بھی ادا کیا ہے بلکہ ان سے فرمائش کی ہے کہ اگر وہ لاہور کو ہر روز بند کر سکیں تو وہ ان کے زیادہ شکرگزار ہوں گے بلکہ انہیں اسلام آباد بند کرنے کی طرف بھی توجہ دینی چاہیے کیونکہ یہاں انہیں زیادہ سہولت رہے گی اور بار بار لاہور اور دوسرے شہروں میں نہیں جانا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت مسائل حل کرے گی‘‘ کیونکہ اگر کھانوں میں یہی سہولت بہم رہی تو ظاہر ہے کہ مسائل کے حل ہونے کی رفتار بھی تیز ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''2016ء میں پاکستان سے بجلی کا بحران ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گا‘‘ اور اگر اس سلسلے میں وزیراعظم‘ وزیراعلیٰ یا کسی اور صاحب نے کوئی اور تاریخ دے رکھی ہے تو لوگوں کو چاہیے کہ ان کی اوسط نکال کر کام چلانے کی کوشش کریں کیونکہ ہم بھی ہر روز نئی تاریخ دے کر کام ہی چلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز روز کراچی میں ایک قومی روزنامہ کے دفتر کا دورہ کر رہے تھے۔
مذاکراتی ٹیم کا مینڈیٹ عمران خان
نے چھینا تھا... احسن اقبال
وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''مذاکراتی ٹیم کا مینڈیٹ عمران خان نے چھینا تھا‘‘ اسی لیے ہم نے ان کے انتخابی مینڈیٹ پر پہلے ہی ہاتھ صاف کر لیا تھا کیونکہ ہمیں پتہ تھا کہ وہ بھی ایسا ہی کریں گے‘ اس لیے ایسے کو تیسا۔ انہوں نے کہا کہ ''15 دن کا پلان بنا کر 24 گھنٹے میں تبدیل کر دینے والے ملک کیسے چلائیں گے‘‘ جبکہ ہماری قیادت کے پاس اول تو ماشاء اللہ کوئی پلان ہوتا ہی نہیں‘ اور اگر ہو بھی تو اسے بروئے کار لانے میں اتنی دیر لگا دیتے ہیں کہ اس کی افادیت ہی ختم ہو جاتی ہے؛ چنانچہ انہیں ڈائٹنگ کا مشورہ دیا گیا ہے تاکہ وہ دماغی طور پر چاق و چوبند رہیں اور منیر نیازی کی طرح ہمیشہ دیر ہی نہ کر دیا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت مذاکرات کے لیے ہر وقت تیار ہے‘‘ اس لیے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی صاحب کو بھی مذاکرات پر تیار ہو جانا چاہیے کیونکہ ان کا کوئی نتیجہ نکلنا نہ نکلنا تو اپنے اختیار کی بات ہے، اس لیے عمران خان کو بھی خاطر جمع رکھنی چاہیے اور کسی خوش فہمی میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے کہ ان کا اُلو بھی سیدھا ہونے والا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
یہ تعلق بھی ہے اور ترکِ تعلق بھی، ظفرؔ
میرے اپنے ہیں‘ نہ بیگانے زمین و آسماں