"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے

اگر دہشت گردوں کا صفایا نہ کیا
گیا تو خدانخواستہ پاکستان نہیں
رہے گا...نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ '' اگر دہشت گردوں کا صفایا نہ کیاگیا تو خدانخواستہ پاکستان نہیں رہے گا‘‘ اور بعض لوگوں کو بیرون ملک جاکر ہی اپنا کاروبار سنبھالنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ '' اب بڑے شہروں میں آپریشن کیا جائے گا‘‘ ماسوائے لاہور کے، کیونکہ یہاں پر بوجوہ زیادہ خطرہ نہیں ہے کہ آخرانڈرسٹینڈنگ بھی کوئی چیز ہوتی ہے، ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ '' نیٹ ورک ملک بھر میں قائم کیا جائے گا‘‘ جو اگرچہ پہلے سے ہی قائم ہے لیکن ذرا بیمار شمار رہتا ہے، چنانچہ اب اسے پہلے داخل ہسپتال کرایا جائے گا تاکہ ڈرپ وغیرہ لگنے کے بعد یہ کچھ کرنے کے قابل ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ '' ضرب عضب تاریخ کا فیصلہ کن موڑ ہے‘‘ اگرچہ یہ اپنے آپ ہی شروع ہوگیا تھا اور ہم حیران و پریشان ہوکر رہ گئے تھے اور اللہ کی قدرت کے ایک بار پھر معترف ہوگئے تھے کہ دیکھو، کئی کام کیسے اپنے آپ ہی شروع ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' دہشت گردوں کے خاتمے کا ناقابل واپسی مرحلہ شروع ہوچکا ہے‘‘ کیونکہ ان کے پاس واپسی ٹکٹ کے پیسے ہی نہیں ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔
نئی نسلوں کو محفوظ اور پُرامن پاکستان
دے کر جائیں گے... شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ '' نئی نسلوں کو محفوظ اور پُرامن پاکستان دے کر جائیں گے‘‘ اگرچہ ہمارا جانے وغیرہ کا ہرگز کوئی ارادہ نہیں ہے بشرطیکہ ہمیں بھیج نہ دیا جائے کیونکہ اس کام کی تیاری بھی ساتھ ہی ساتھ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' قومی ایکشن پلان پر اتفاق رائے تاریخی اقدام ہے ‘‘ اگرچہ یہ تو کافی حد تک پہلے سے ہی موجود تھا لیکن اس پر عمل نہیں ہوسکا تھا کیونکہ قدرت کو شاید ایسا منظور نہیں تھا چنانچہ اب کوشش کریں گے اس پر عملدرآمد کی کوشش کی جائے کیونکہ اگر باقی اکثر کام اپنے آپ ہورہے ہیں تو یہ کیوں نہیں ہوسکتا، بلکہ سارا ملک ہی ماشاء اللہ اپنے آپ چل رہا ہے ، یعنی ؎
کمالِ ڈرائیور نہ انجن کی خوبی
چلی جارہی ہے خدا کے سہارے
انہوں نے کہا کہ '' تعلیمی اداروں میں سکیورٹی کے لیے اقدامات جلد مکمل کیے جائیں ‘‘ اور خاص طور پر عقبی دروازے اور دیوار پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں کے ایک وفد سے ملاقات کررہے تھے۔
بلاول اور آصف زرداری میں اختلافات کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ...گیلانی
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''بلاول اور آصف زرداری میں اختلافات کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں‘‘ بلکہ میرے بارے میں جو خبریں مشہور ہیں ان میں بھی کوئی صداقت نہیں، ماسوائے اس کے کہ میری گرانقدر خدمات کے عوض مجھے ایم بی بی ایس کی ڈگری سے نوازا گیا تاکہ وزارت عظمیٰ سے فراغت اور پھر نااہل قراردیے جانے کی وجہ سے بیروزگاری کی صورت میں دو وقت کی روٹی اس پریکٹس سے کما سکوں کیونکہ اب تو گھر میں واحد کمانے والا شخص میں ہی رہ گیا ہوں جبکہ باقی جملہ افراد تو بالکل ہی فارغ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' پیپلزپارٹی شہید بے نظیر بھٹو کی مفاہمتی پالیسی پر گامزن ہے‘‘ جسے بعد میں زرداری صاحب نے باقاعدہ ایک آرٹ بنادیا اور اب مستقبل میں بھی اس کا بول بالا ہوگا کیونکہ جملہ پارٹی معززین بشمول خاکسار کے، نیب کے مقدمات وغیرہ بھی اس پالیسی کی بدولت رفتہ رفتہ اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے۔ کیونکہ اگلی بار موجودہ حکومت کو ہماری مفاہمت کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے اور یہی جمہوریت کا حسن بھی ہے کہ بہترین ملکی مفاد میں ایک دوسرے کو غیر ضروری طور پر پریشان نہ کیاجائے ۔ آپ اگلے روز حجرہ شاہ مقیم میں صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔
گرفتاری دوں گا نہ ضمانت
کرائوں گا... مولانا عبدالعزیز
لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز نے کہا ہے کہ ''گرفتاری دوں گا نہ ضمانت کرائوں گا‘‘ بلکہ پردہ پوش ہوجائوں گا کیونکہ وہ برقعہ میں نے ابھی تک سنبھال کر رکھا ہوا ہے جسے اوڑھ کر میں نے لال مسجد سے فرار ہونے کی کوشش کی تھی۔انہوں نے کہا کہ '' پہلے پرویز مشرف کو گرفتار کیاجائے۔ اس کے بعد گرفتاری دے دوں گا‘‘ جبکہ باپردہ افراد کو گرفتار کرنا ویسے بھی مناسب نہیں ہے جبکہ اللہ تعالیٰ کی ذات بھی ستارالعیوب ہے، اس لیے اس کے بندوں کو بھی ایسا ہی ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ '' پرویز مشرف نے لال مسجد پر حملہ کیا تھا‘‘ اور میں نے وہاں سے پولیس وغیرہ کو چکمہ دے کر نو دو گیارہ ہوکر اس حملے کو ناکام بنادیا تھا کیونکہ دشمن کی یلغار سے بھاگ نکلنا بجائے خود بہادری کی نشانی ہے جبکہ جسم و جاں اللہ میاں کی نعمت ہے اور جہاں تک ہوسکے ان کی حفاظت کی جانی چاہیے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر اظہار خیال کررہے تھے۔
فوجی عدالتیں آئین میں رہ کر
کام کریں گی... خورشید شاہ
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ''فوجی عدالتیں آئین میں رہ کر کام کریں گی‘‘ کیونکہ کرپشن سے لے کر دوسری بد حکومتیوں سمیت پہلے ہی ہر کام آئین میں رہ کر کیا جارہا ہے، حتیٰ کہ بلدیاتی انتخابات بھی آئین میں رہ کر ہی نہیں کرائے جارہے، اس لیے پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' دہشت گردی کے خلاف ٹھوس اور بھرپور اقدامات اٹھانے کے لیے قومی قیادت متفق ہے‘‘ حتیٰ کہ ایک دوسرے کی عیب پوشی پر بھی ساری کی ساری قومی قیادت متفق ہے کیونکہ جمہوریت کو اسی صورت قائم رکھا جاسکتا ہے۔ آپ اگلے روز سکھر میں میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔
آج کا مطلع
اس کو منظور نہیں‘ چھوڑ‘ جھگڑتا کیا ہے
دل ہی کم مایا ہے اپنا تو اکڑتا کیا ہے

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں