دوسرے ممالک میں عدم مداخلت
کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''ہم دوسرے ممالک میں عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں‘‘ کیونکہ جو ممالک ہمارے ہاں مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں‘ ہمیں ان کے ساتھ نمٹنے سے ہی ابھی فرصت نہیں مل رہی جن میں کچھ برادر ملک ایسے بھی ہیں جو ضرورت مند اور بے نوا شدت پسندوں کی مالی مدد کر کے ثوابِ دارین حاصل کیا کرتے ہیں؛ چنانچہ جب ہمارے ملک میں دوسرے ملکوں کی مداخلت بند ہو گئی تو ہم بھی اس نیک کام کی طرف متوجہ ہوں گے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''انرجی فنڈ کے قیام سے توانائی کے شعبہ میں تعاون کی نئی جہتوں کا آغاز ہوگا‘‘ بلکہ ہمیں تو غربت فنڈ سمیت زندگی کے ماشاء اللہ ہر شعبے میں ضرورت ہے کہ اس کے لیے ہر ملک میں فنڈ قائم کیے جائیں تاکہ یہ رقوم براہِ راست ہمیں ہی موصول ہوتی رہیں اور ملک ترقی کا یہ سفر تیزی سے طے کرتا رہے جس کا آغاز خاکسار کے مبارک ہاتھوں سے ہو چکا ہے اور یہ ترقی سنبھالے نہیں سنبھل رہی ، اگرچہ کچھ نادان لوگ اسے ترقیٔ معکوس قرار دے رہے ہیں حالانکہ ترقی‘ ترقی ہی ہوتی ہے خواہ وہ معکوس ہی کیوں نہ ہو۔ آپ اگلے روز منامہ میں بحرین کے امیر خلیفہ بن سلمان سے ملاقات کر رہے تھے۔
وحشی درندوں اور سہولت کاروں کا عبرت ناک انجام قریب ہے... شہبازشریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''وحشی درندوں اور اُن کے سہولت کاروں کا عبرتناک انجام قریب ہے‘‘ اگرچہ یہ اتنا قریب بھی نہیں کیونکہ 'سہج پکے سو میٹھا ہو‘ کے مصداق یہ کام رفتہ رفتہ ہی ہوگا؛ تاہم سہولت کار حضرات کو خصوصی تنبیہ کی جاتی ہے کہ وہ یہ کاروبار طوعاً و کرہاً بند کردیں کیونکہ معاملہ اب سراسر ہمارے اختیار میں نہیں رہا‘ لہٰذا مجبوری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پوری قوم ایک ہو چکی ہے‘‘ چنانچہ اس کے لیے ہم بھی ایک ہونے کی کوشش کر رہے ہیں اور جو حکومتی زعماء کل تک ان کی ہمدردی کا دم بھرا کرتے تھے‘ ان سے بھی ہم مشورہ ہو کر یہ کڑوی گولی نگلنے کا فیصلہ کیا گیا ہے‘ اللہ تعالیٰ استقامت دے۔ آمین! انہوں نے کہا کہ ''سیاسی و عسکری قیادت دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے پُرعزم ہے‘‘ اور اب جبکہ عسکری قیادت کے ساتھ ہم بھی شامل ہو گئے ہیں اور واقعتاً شامل ہو گئے ہیں جس میں شک و شبہ کی اب کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے ؛ اگرچہ پوری قوم ہی شکی مزاج واقع ہوئی ہے اور کوئی کم بخت ہماری بات پر یقین کرنے کو تیار ہی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز ایلیٹ پولیس ٹریننگ سکول بیدیاں روڈ کا دورہ کر رہے تھے۔
پارلیمنٹ نے 21 ویں ترمیم منظور کر کے
اپنی ناک کٹوا لی ہے... بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''پارلیمنٹ نے 21 ویں آئینی ترمیم منظور کر کے اپنی ناک کٹوا لی ہے‘‘ حالانکہ ہم نے اپنے عہدِ اقتدار میں اپنے نیک اعمال سے یہ ناک کافی اونچی کر لی تھی اور جس کا ایک زمانہ گواہ ہے؛ تاہم اگر کوشش کی جائے تو پلاسٹک سرجری سے یہ ناک دوبارہ جوڑی بھی جا سکتی ہے تاکہ ہم اپنے کسی آئندہ دور اقتدار میں اسے مزید اونچا کر سکیں‘ جس کی کچھ زیادہ امید نہیں ہے۔ اگرچہ اس موقع پر میاں رضا ربانی اور چودھری اعتزاز احسن باقاعدہ آبدیدہ ہو گئے تھے ؛حالانکہ زارو قطار رونا تو سابق وزرائے اعظم اور دیگر معززین کو چاہیے تھا جن کی مساعیٔ جمیلہ سے اس ناک کو اونچا ہونے کا موقع ملا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''پارلیمنٹ نے اپنا چہرہ بچانے کے لیے ایسا کیا ہے‘‘ حالانکہ ناک کے بغیر چہرہ بچانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور یہ نکٹی ہی کہلائے گی اور ناک پر بیٹھنے والی مکھی مفت میں پریشان رہے گی کہ وہ بیٹھے کہاں۔ انہوں نے کہا کہ ''پارلیمنٹ نے یہ کڑوی گولی ہی نگلی ہے‘‘ حالانکہ ہمارے لوگ تو میٹھی گولیوں پر ہی گزر اوقات کرتے رہے ہیں۔ آپ اگلے روز حسبِ معمول ٹویٹر پر اپنا پیغام نشر کر رہے تھے۔
ادبِ لطیف
ماہنامہ ادبِ لطیف کا تازہ شمارہ آ گیا ہے جس کی مدیرہ‘ ہم سب کی بہن‘ صدیقہ بیگم آج کل علیل ہو کر آئی سی یو میں داخل ہیں‘ ان کی جلد صحتیابی کے لیے دعا۔ یہ شمارہ خاص نمبر ہے جس میں شاہد بخاری کی خصوصی معاونت شامل ہے۔ صفحات 316 اور قیمت 250 روپے۔ اس دفعہ بھی اس میں ملک کے معتبر تخلیق کاروں نے حصہ لے کر اسے ایک وقیع دستاویز کی حیثیت دی ہے۔ نامور افسانہ نگار رام لعل پر خصوصی گوشہ شامل ہے۔
ماہنامہ ارژنگ
عامر بن علی اور حسن عباسی کی ادارت میں شائع ہونے والے اس ماہنامے کا تازہ شمارہ شائع ہو گیا ہے۔ اس میں حسب معمول سب سے زیادہ زور شاعری پر ہے جبکہ بیرونی ممالک سے لے کر ملک کے متعدد شہروں میں رہائش پذیر شعراء کا کلام بطور خاص شامل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف شعرا کے خصوصی گوشے ہیں۔ قیمت فی شمارہ 60 روپے ہے۔
غزل کیلنڈر
بُک فائونڈیشن کے سربراہ انعام الحق جاوید کی زیر ادارت یہ خوبصورت کیلنڈر شائع کیا گیا ہے جو سال کے 365 دنوں کی مناسبت سے اتنے ہی صفحات پر مشتمل ہے اور ہر صفحے پر اساتذہ سے لے کر عہدِ جدید تک‘ شاعر کی تصویر‘ مختصر تعارف‘ خوبصورت سینری اور غزل شامل کی گئی ہے اور ادباء میں نئے سال کے تحفے کے طور پر تقسیم کیا گیا ہے۔ اسے آپ اپنے گھر یا دفتر کی میز پر بھی سجا سکتے ہیں۔ یہ ادارہ ''کتاب‘‘ کے نام سے ایک رسالہ بھی شائع کیا کرتا تھا جو اب نظر نہیں آتا۔
معیارِ ہُنر
لاتعداد کتابوں کے مصنف‘ شاعر‘ نقاد اور کالم نگار حسن عسکری کاظمی کی یہ تازہ تصنیف ہے جو تنقید‘ تبصروں اور جائزوں پر مشتمل ہے۔ ساڑھے چار سو صفحات پر مشتمل اس کی قیمت 500 روپے رکھی گئی ہے جو ا ظہار سنز لاہور نے شائع کی ہے۔
آج کا مطلع
سراسر ختم ہو کر بھی جوانی اور باقی ہے
ابھی خوابِ ہوس کی رائیگانی اور باقی ہے